عالمی نظام بچانے کیلئے جمہوری ممالک تعاون بڑھائیں:مودی

0
0

کوویڈ -19 کے بعد کی دنیا میں اصولوں پر مبنی عالمی نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیراعظم نریندرمودی نے آج کہا کہ کوویڈ -19 کے بعد کی دنیا میں اصولوں پر مبنی عالمی نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور جمہوریت ، کثرتیت ، شمولیت ، بین الاقوامی اداروں کا احترام ، کثیرالجہتی ، آزادی ، شفافیت پر مبنی قوانین کو بچانے کیلئے دنیا کے سبھی جمہوری ممالک کو عالمی اقدار کے تحفظ کے لئے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔آج یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان سربراہی اجلاس میں اپنے بیان میں ، مسٹر مودی نے کہا کہ وہ ہندوستان اور یوروپی یونین (ای یو) کے مابین تعلقات کو مزید گہرا اور وسیع بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ اس کے لئے، ہمیں ایک طویل مدتی اسٹریٹجک نقطہ نظر اپنانا چاہئے اور کام پر مبنی ایجنڈا تشکیل دینا چاہئے ، جس پر مقررہ مدت کے اندر عمل درآمد کیا جاسکے۔وزیر اعظم نے کہا ، ’’ہندوستان اور یورپی یونین قدرتی شراکت دار ہیں۔ ہماری شراکت داری دنیا میں امن و استحکام کے لئے بھی کارآمد ہے۔ آج کی عالمی صورتحال میں یہ حقیقت اور بھی واضح ہو چکی ہے۔ ہم دونوں عالمگیر اقدار جیسے جمہوریت ، کثرتیت ، شمولیت ، بین الاقوامی اداروں کا احترام ، کثیرالجہتی ، آزادی ، شفافیت کا اشتراک کرتے ہیں۔ کوویڈ۔19 کے بعد معاشی میدان میں عالمی سطح پر نئے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ اس کے لئے جمہوری ممالک کے مابین زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ آج ہمارے شہریوں کی صحت اور خوشحالی دونوں ہی چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام پر طرح طرح کے دباؤ ہیں۔ ایسی صورتحال میں ، ہندوستان-ای یو کی شراکت اقتصادی تعمیر نو میں اور انسانی مرکوز عالمگیریت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ موجودہ چیلنجوں کے علاوہ ، آب و ہوا میں تبدیلی جیسے طویل مدتی چیلنجوں سے نمٹنا بھی ہم دونوں کی ترجیح ہے۔انہوں نے اس ورچوئل چوٹی میٹنگ کے ذریعے ہندوستان اور یورپ کے تعلقات میں ترقی کی دعا کی اور ہمیں ہندوستان میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کو بڑھانے کی کوششوں میں یورپ کو سرمایہ کاری اور ٹکنالوجی کی دعوت دی۔ انہوں نے یورپ میں کورونا وائرس سے ہونے والے نقصان پر بھی اظہار تعزیت کیا۔میٹنگ میں یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور یورپی کمیشن کی صدر اورسولا وون ڈیر لیین نے بھی حصہ لیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا