جموں وکشمیر میں پنچائتی نمائندگان خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے ہیں۔آل جموں وکشمیر پنچائت کانفرنس نے خطرے والے علاقوں میں پنچائتی نمائندگان اور بی ڈی سی چیئرمین حضرات کیلئے سکیورٹی اور رہائش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنچائتی نمائندگا ن کی سکیورٹی کیلئے اقدام اٹھائے جائیں ۔اے جے کے پی سی کا کہنا ہے کہ سرپنچ اجے پنڈتا بھارتی کے قتل کے بعد سرپنچوں میں نفسیاتی خوف ہے اور خطرات والے علاقہ میں رہنے والے پنچائتی نمائندگا ن کو رہائش دی جانی چاہئے تاکہ وہ ایسے حادثات سے بچ سکیں۔انکا مزید کہنا ہے کہ کئی مرتبہ حکومت سے اپیل کی کہ پنچائتی نمائندگان کو سکیورٹی فراہم کی جائے لیکن ابھی تک پنچائتی نمائندگان کو سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے ۔بانڈی پورہ میں بھاجپا لیڈر ،انکے بھائی اور والد کے قتل سے خوف کی ایک لہر ہے کہ پی ایس او ہونے کے باوجود بھی ایسا حملہ ہوا کہ تین لوگوں کی اس میں جان گئی ۔ایسے حادثات سے پنچائتی نمائندگان میں خوف پایا جا رہا ہے کہ ان کے ساتھ کہیں ایسے واقعات نہ سامنے آئیں جس کیلئے پنچائتی نمائندگان لگاتار حکومت سے سکیورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔جموں وکشمیر میں دہشت گردی کے دور میں جس طرح کا خوف پنچائتی نمائندگان میں پایا جاتا تھا ۔اب دہشت گردی پر قابو پایا جا چکا ہے ۔ہر آئے روز ایسی سرگرمیوں کا خاتمہ ہوتا دکھ رہا ہے لیکن پھر بھی سرپنچ اجے پنڈتا بھارتی اور بانڈی پورہ میں بھاجپا لیڈر ،ان کے بھائی اور والد کے قتل سے ہر شخص پر خوف طاری ہے ۔اسی سلسلے میں آل جموں وکشمیر پنچائت کانفرنس کے مختلف اضلاع میں اجلاس ہو رہے ہیں جہاں دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ پنچائتی نمائندگان کی سکیورٹی اور خطرات والے علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے نمائندگان کو رہائش فراہم کرنے کا معاملہ کافی سرخیوں میں ہے ۔پنچائتی راج ادارے مقامی سطح ایک سلسلہ ہے جو بالخصوص دیہی ترقی میں کافی کارگر ثابت ہو رہا ہے اور حکومت کی اسکیمیں زمینی سطح پر نافذ العمل ہو رہی ہیں ۔اگر پنچائتی نمائندگان ایسے خوف کے سائے میں رہے تو مستقبل میں ترقیاتی کاموں پر اسکا اثر پڑ سکتا ہے اور دیہی معیشت بھی خسارے میں جا سکتی ہے ۔حکومت کو چاہئے کہ ماضی کے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے پنچائتی نمائندگان، بی ڈی سی چیئر مین حضرات کیلئے سکیورٹی اور خطرات والے علاقہ جات سے وابستہ نمائندگان کو رہائش فراہم کی جائے تاکہ دیہی ترقی کے ساتھ ساتھ پنچائتی نمائندگان محفوظ رہیں اورمستقبل میں ایسے واقعات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔