بھاجپاسرکارنے جموں وکشمیرکوتباہی کے دہانے پہ پہنچادیا

0
0

ڈومیسائل قانون نامنظور،ریاست کادرجہ بحال کیاجائے:سنیل ڈمپل
محمد جعفر بٹ

جموں؍؍دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کے دعوے تو کئے گئے تھے لیکن زمینی سطح پر کیا کچھ چل رہا ہے یہ ساری باتیں عوام جان چکی ہے اور کس طرح سے سرکار عوام مخالف پالیسیاں اپنا کر جموں و کشمیر کی عوام کو پریشان کر رہی ہے ،یہ باتیں کسی بھی شخص سے پوشیدہ نہیں ہیں۔جموں و کشمیر کی عوام کن مشکلات سے گزر رہی ہے اور موجودہ وقت میں جموں و کشمیر میں کیا چل رہا ہے ،سنیل ڈمپل نے ’لازوال ‘سے بات کرتے ہوئے ان سارے مسائیل کو زیر بحث لایا اور مرکزی سرکار کو یہ انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر جلد از جلد ان مسائیل پر توجہ نہیں دی گئی تو وہ دن دور نہیں کہ جموں و کشمیر کا ہر شخص سڑکوں کو رخ کرے گا۔ڈمپل نے کہا کہ جموں و کشمیر کی عوام کے بنیادی حقوق چھینے جا رہے ہیں اور اب یہاں کی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے ، اسے پہلے کہ یہاں کی عوام آگ بگولا ہو جائے مرکزی سرکار کو چاہیے کہ وہ یہاں کی عوام کے پیش کردہ مسائیل پر توجہ دے۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کو ختم کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن آج جموں و کشمیر کے اکثر و بیشتر نوجوان سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں تو کہاں سے بے روزگاری ختم ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک اچھی بھلی ریاست تھی لیکن اسے یو ٹی میں تبدیل کیا گیا اور پھر ڈمیسائیل قانون لا کر یہاں کی عوام کی پریشانیوں کو مزید بڑھایا گیا آخر کب تک مرکزی سرکار جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے ساتھ اس طرح کا مذاق کرتی رہے گیاور کب تک یہاں کی عوام اس بدنما مذاق کو برداشت کرے گی۔ڈمپل نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پہلے سے ہی بے روزگاری کی انتہا تھی لیکن اب ڈومیسائیل قانون کو لا کر مرکزی سرکار نے بے روزگاری کو اور بھی فروغ دیا ہے ،کیونکہ جموں و کشمیر کے نوجوان بیرونی ریاستوں کے بچوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کو چاہیے کہ سب سے پہلے ڈومیسائیل قانوں کو منسوخ کرے اور ریاست کا درجہ واپس دیا جائے تاکہ یہاں کی عوام چین کی سانس لے سکے۔ڈمپل نے کہا کہ ،ڈیلی ویجرس،رہبر کھیل اساتذہ،رہبر زراعت،پیرامیڈیکل اسٹاف،10+2کنٹریکچول لیکچررس ،وغیرہ کب سے احتجا ج کر رہے ہیں اور ابھی تک ان لوگوں کے مسائیل حل نہیں کئے گئے آخر کار مرکزی سرکار جموں و کشمیر کی عوام کی بات سننے کو کیوں تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ پیرا میڈیکل اسٹاف کو برخواست کیا گیا ،جہاں سے یہ صاف طور پر ظاہر ہوتا کے کہ سرکار کہ بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو کے دعوے کھوکھلے نظر آ رہے ہیں اگر چہ سرکار کے یہ دعوے صیح ہیں تو ہماری بچیاں سڑکوں پر کیوں ہیں اور انکی اور کوئی توجہ کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔ڈمپل نے کہا کہ ایک سال ہونے کو آ گیا او ر ابھی تک 4gانٹرنیٹ خدمات معطل رکھی گئی ہیں یہ کون سے آئین میں لکھا ہے کہ کسی سے اس کے بنیادی حقوق چھینے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں بیٹھی سرکار آئین کی بھی خلاف ورزی کرر ہی ہیں اور کوئی بھی جموں و کشمیر کی عوام کی بات نہیں سن رہا۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا بڑے بڑے دعوے کرتی ہے اور جب بھی یہاں کی عوام سرکار کو مجبور کرتی ہے کہ یہ پالیسی نا قابل قبول ہے تو اس وقت بھاجپا یہ خطاب اپنے نام کرتی ہے تو میں بھاجپا سے یہ کہنا چاہوں گا کہ ڈومیسائیل کو واپس لیا جائے اور ریاست کا درجہ بھال کیا جائے اور یہ خطاب بھی اپنے نام کرے تاکہ یہاں کی عوام کو راحت ملے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے اکثر پڑھے لکھے نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہیں لیکن کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ یہ نوجوان ایسا کیوں کر ہے ہیں ،انکی بندوق اٹھانے کے پیچھے کیا وجوہات ہیں ،اور ایسے میں مرکزی سرکار کو چاہیے کہ وہ کشمیر کے نوجوانوں کو سمجھیں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کون سی چیز ایسی ہے جو انہیں بندوق اٹھانے پر مجبور کر رہی ہے ہو سکتا ہے کہ اگر ان لوگوں کے مسائیل سمجھ لئے جائیں تو ایسا ممکن ہے کہ یہ نوجوان ایسا نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ہمیشہ سے ایک تھے اور ایک ہی رہیں گئے لہذا ایسے وقت میں جب یہاں کی عوام پریشانیوں سے دو چار ہے تو ایسے میں ایک جٹ ہو کر یہاں کی عوام کو اپنے حق کی لڑائی لڑنی ہو گی تبھی جا کر یہاں کی عوام چین کی سانس لے سکے گی۔وہیں انہوں نے کہا کہ چین کے بارڈر پر ہمارے ملک کے بیسسپاہیوں کو شہید کیا گیا اور ہمارے ملک کے وزیر وعظم نے کہا کہ چائینز ایپس کا بائیکاٹ کرو،اور لوگوں نے کیا لیکن ایسے کچھ نہیں ہونے والا ہے لہذا وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ چین کو منہ توڑ جواب دے تاکہ آئیندہ چین ایسی حرکت کرنے سے باز آئے۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے مرکزی سرکار اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو یہ اتنباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر 9جولائی تک ریاست کا درجہ واپس نہ دیا گیا اور ڈومیسائیل کو واپس نہ لیا گیا تو نو جولائی سے ہم لوگ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گئے ،اور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بھوک ۃرتال پر بیٹھنے کا کوئی شوق نہیں بس ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے ،کیونکہ سیدھے لفظوں میں مرکزی سرکار کو ہماری بات سمجھ نہیں آ رہی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا