بدترین مرحلہ آنا باقی

0
0

کروناوائرس انسانیت کادشمن،تیزی سے پھیل رہاہے :ڈبلیو ایچ او
لازوال ڈیسک

جنیوا؍؍ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے وارننگ دی ہے کہ دنیا بھر میں کوویڈ۔ 19انفیکشن کا بدترین دور آنا باقی ہے ۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریسس نے کہا ‘‘انفیکشن کا قہر تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہم واضح طور پر اس وبا ء کی انتہا پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ عالمی سطح پر اموات کی تعداد کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن حقیقت میں صرف چند ممالک نے مرنے والوں کی تعداد کم کرنے میں اہم پیشرفت کی ہے جبکہ دوسرے ممالک میں اموات میں ابھی بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ڈاکٹر ٹیڈروس نے منگل کے روز ڈبلیو ایچ او کی باقاعدہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہفتے کے آخر میں دنیا بھر میں کورونا انفیکشن کے 400000سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔ اب تک دنیا بھر میں کورونا کے 1.14کروڑ معاملات سامنے آئے ہیں اور 5.35لاکھ سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا ’’ہم اس بیماری کے ابتدائی مرحلے سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ یہ وائرس بہت خطرناک ہے اور ہم نے اس وائرس کو ابتداء سے ہی لوگوںکا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے ۔ اس کے دو خطرناک امتزاج ہیں، اول یہ کہ یہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور دوسرا یہ کہ اس سے موت ہوسکتی ہے ، اسی لئے ہم فکرمند تھے اور دنیا کو مسلسل احتیاط برتنے کے لئے کہہ رہے تھے ۔کورونا وائرس کو’انسانیت کا دشمن‘ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر تیدروس نے کہا کہ انسانیت کو اس سے لڑنے اور ہرانے کے لئے متحد ہوکر کھڑا ہونا چاہئے‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک صدی میں ایک بار ہوتا ہے ۔ یہ خطرناک وائرس ہے ۔ سال1918 سے اس طرح کی کوئی وبا نہیں دیکھی گئی ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی ہیلتھ پروگرام کے ایکزی کیٹیو ڈائرکٹر ڈاکٹر مائیکل ریان نے وارننگ دی ہے کہ عالمی سطح پر اموات کی تعداد پھر سے بڑھ سکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ‘‘ہم نے جون میں انفیکشن کی تعداد میں تیزی دیکھی ہے حالانکہ ابھی تک اموات کی تعدادمیں اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ اس میں وقت لگتا ہے اور ایک وقفہ ہوتا ہے ۔ ہم اموات کی تعداد ایک مرتبہ پھر بڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔’’ ڈاکٹر ریان نے کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں انفیکشن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے لیکن مئی کے وسط میں اموات میں استحکام رہا۔ اگر اموات کی تعداد میں پھر اضافہ ہونے لگے تو حیرت کی بات نہیں ہونی چاہئے ۔ اس کے لئے حالانکہ کئی دیگروجوہ ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر اور نرسوں نے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کا سلیقہ سیکھ لیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ سے اموات میں کمی آئی ہو۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا