سڑکوں کی حالت اور انسانی جانیں!

0
0

جموں وکشمیر میں سڑکوں کا ایک طویل جھال بچھایا جا چکا ہے جو سڑکیں مختلف اسکیموں کے تحت تعمیر ہوئی ہیں اور کچھ اب بھی تعمیر ہو رہی ہیں ۔وہیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا بھی سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے کافی کوشاں نظر آ رہی ہے ۔ناشری چنینی ٹنل بن چکا ہے ،پیر پنجال ٹنل کا منصوبہ بھی حکومت کے زیر غور ہے اور جموں سرینگر ہائی وے پر توسیع کا کام جاری ہے ۔سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کے سلسلے کے ساتھ ساتھ آج بھی کئی ایسی سڑکیں ہیں جو حکومت کی توجہہ کی منتظر ہیں اور ان سڑکوں کو خونی رکس جاری ہے ۔گزشتہ دنوں ضلع ریاسی میں پیش آئے سڑک حادثے سے ہر شخص سوچنے پر مجبور ہے کہ ان سڑکوں کی حالت کب بہتر بنے گی اور ان پر خونین رکس بند ہو گا۔وادی چناب کے کشتواڑ کے کیشوان میں پیش آئے حادثے کو ایک سال مکمل ہو چکا ،اس حادثے میں اڑتیس اموات ہوئی تھیں ۔مغل روڈ پر آئے پیش حادثے کو بھی ایک سال مکمل ہوا ہے لیکن اتنے بڑے حادثات پیش آنے کے بعد ان سڑکوں پر خونی رکس جاری ہے اور آئے روز حادثات میں کمی لانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں ۔ملک بھر میں کرونا وائرس کے پیش نظر سختیاں اور پابندیاں عائد ہیں گاڑیوں میں زیادہ مسافروں کو بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے لیکن ضلع ریاسی میں پیش آئے حادثے سے انتظامیہ کی چوکسی پر سوالیہ اٹھ رہا ہے کہ آخر یہ حادثہ کیسے پیش آیا ۔پابندیوں اور بندشوں کی پاسداری آخر کار کیسے ہو رہی ہے ؟ضلع راجوری کی درہال سڑک کی حالت بھی ان دنوں خوب سرخیوں میں جہاں لوگوں نے سڑک پر دھان لگا کر انوکھا احتجاج جتایا ۔وہیں ضلع ریاسی میں بالائی علاقہ جات کی سڑکوں کی ابتر حالت انتظامیہ کی توجہ طلب کر رہی ہے ۔سڑکوں کے ایسے حالات جموں وکشمیر سے ہر آئے روز سرخیوں میں ہیں اور ان سڑکوں پر حادثات میں کمی لانے کیلئے حکومت کو خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے اور کشٹواڑ کیشواں جیسے حادثات مزید نہ ہوں ۔اس سلسلے میں حکومتی سطح پر سڑکوں کی حالات کو بہتر بنانے اور ان پر خونی رکس کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور من مانی کرنے والے اس ڈرائیور طبقہ پر قابو پانے کی ضرورت ہے جو عوام کو دو دو ہاتھوں لوٹنے کے ساتھ ساتھ اپنی لاپرواہیوں کی وجہ سے حادثات کی وجہ بھی بنتے ہیں اور کئی گھروں کو تالے تک لگ جاتے ہیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا