غزل

0
0

حد سے زیادی جن پہ ہم اعتبار کرتے ہیں
وہی تو پیٹھ کے پیچھے ہم پہ وار کرتے ہیں
وہ ہمارے دل کو یوں ویراں کر گۓ
جن کا ہم اجڑا جہاں گلزار کرتے ہیں
میرا تو ایک بھی پل وہ مشتاق نہ رہے
ہم عمر بھر سے جن کا انتظار کرتے ہیں
زمانے میں جنہیں سمجھا تھا اپنا رازداں ہم نے
میرے ہر راز کا وہ لوگ ہی بیوپار کرتے ہیں
بلال جو تم سے وفا کی بات کرتے تھے
سنا ہے اب کسی اجنبی سے پیار کرتے ہیں

ازقلم۔بلال احمد خان لسانوی،
سرنکوٹ(9906067687)

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا