ذرا سی بھی لچک کردار میں لیکر نہیں آئے
ہم اپنے آپ کو منجدھار میں لیکر نہیں آئے
رکھی محفوظ گھر کی بات ہم نے گھر کے ہی اندر
مسائل جو بھی تھے بازار میں لیکر نہیں آئے
کبھی ظاہر نہ ہونے دیں، دبی چنگاریاں ہم نے
کبھی ہم شعلگی افکار میں لیکر نہیں آئے
کسی خواہش کو پالا ہی نہیں دل میں کبھی اپنے
تمناؤں کو کبھی اظہار میں لیکر نہیں آئے
بھرم رکھا ہمیشہ ہم نے تہزیب و تمدن کا
غلاظت کو کبھی گفتار میں لیکر نہیں آئے
محبت ہی محبت ہے ہمارا مسلک و مذہب
کبھی ہم نفرتوں کو پیار میں لیکر نہیں آئے
ہمارے پاس اے ارشد دعاؤں کا وسیلہ ہے
ہم اپنی حاجتیں دربار میں لیکر نہیں آئے
محمد ارشد خان رضوی فیروزآبادی
شعبہ اردو سینٹ جانس کالج آگرہ
9259589974