پلوامہ تصادم:مہلوک جنگجوؤں میں ایک پاکستانی آئی ای ڈی ایکسپرٹ بھی شامل: وجے کمار

0
0

لداخ تناؤ سے جنگجو مخالف آپریشنز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا: جی او سی وکٹر فورس
یواین آئی

سرینگر؍؍کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بدھ کی صبح مارے گئے تین جنگجوؤں میں سے ایک جنگجو آئی ای ڈی ایکسپرٹ تھا جس کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہلوک پاکستانی جنگجو نے افغانستان میں بھی جنگجویانہ کارروائیوں میں حصہ لیا تھا اور وہ اس کار آئی ای ڈی کا ماسٹر مائنڈ تھا جس کو سیکورٹی فورسز نے 28 مئی کو پلوامہ میں ہی ضبط کرکے تباہ کیا۔اس دوران فوج کی وکٹر فورس کے جی او سی میجر جنرل اے سنگپتا نے کہا ہے کہ لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر چین کے ساتھ فوجی ٹکراؤ سے وادی کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشنز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔موصوف آئی جی نے مہلوک پاکستانی جنگجو کی شناخت عبد الرحمان عرف فوجی بھائی عرف فوجی بابا کے بطور کی اور کہا کہ وہ سال 2017 سے جنوبی کشمیر میں سرگرم تھا۔پولیس کنٹرول روم سری نگر میں بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران وجے کمار نے کہا: ‘آج صبح پلوامہ میں ایک انکوائنٹر کے دوران جیش محمد سے وابستہ تین ملی ٹنٹ مارے گئے ان میں سے ایک آئی ڈی ایکسپرٹ بھی ہے جو پاکستان کے ملتان کا رہنے والا ہے، اس نے افغانستان لڑائی میں بھی حصہ لیا ہے’۔پریس کانفرنس کے دوران فوج کی وکٹر فورس کے جی او سی میجر جنرل اے سنگپتا اور سی آر پی ایف کے ایک سینئر افسر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا: ‘وہ (مہلوک جنگجو) پلوامہ بلکہ پورے جنوبی کشمیر میں سال 2017 سے سرگرم تھا اور کئی واقعات میں ملوث تھا، وہ سال 2019 کے انکوائٹر جس میں کامران مارا گیا تھا، کے دوران بھاگنے میں کامیاب ہوا تھا’۔موصوف آئی جی نے کہا کہ مہلوک پاکستانی جنگجو اس کار بم کا ماسٹر مائنڈ تھا جس کو پلوامہ میں سیکورٹی فورسز نے 28 مئی کو ضبط کرکے تباہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس کار بم کو ضبط کرکے تباہ کرنا ہمارے سیکورٹی فورسز کی حزب کمانڈر ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد دوسری بڑی کامیابی ہے۔مسٹر وجے کمار نے دیگر دو مہلوک جنگجوؤں کی شناخت اور کفن دفن کے حوالے سے کہا: ‘دو دوسرے مہلوک جنگجوؤں کی شناخت ابھی نہیں ہوئی ہے ایسا لگتا ہے وہ دونوں مقامی ہیں، ان کی شناخت کے لئے کچھ لوگوں کو بلایا گیا ہے اگر وہ مقامی ثابت ہوئے تو ان کو بارہمولہ میں والدین کی موجودگی میں دفن کیا جائے گا ان کی شناخت نہ ہونے کی صورت میں بھی انہیں بارہمولہ میں ایک مجسٹریٹ کی موجودگی میں سپر خاک کیا جائے گا’۔یہ پوچھے جانے پر کہ آیا سیکورٹی فورسز نے جیش محمد کے آئی ڈی ایکسپرٹس کو مار گرایا ہے، کے جواب میں انہوں نے کہا: ‘کولگام میں ولید بھائی اور ایک پاکستانی جنگجو پلوامہ میں ابھی بھی سرگرم ہے، جو لمبو بھائی کے نام سے مشہور ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک کو مار گرایا تو اس کی گنجائش ختم ہوگئی ابھی ایسے واقعات ہونے کی گنجائش باقی ہے تاہم ہم لوگ بھی لگے ہوئے ہیں’۔موصوف آئی جی نے کہا کہ جیش محمد کا چیف عبداللہ راشد غازی غالباً کھریو کے جنگلات میں چھپا ہوا ہے وہ نیچے نہیں آرہا ہے جوں ہی وہ نیچے آئے گا اس کو مار گرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جیش کی یہ پالیسی ہے کہ وہ اپنے سربراہوں کو زیادہ ایکسپوز نہیں کرتے ہیں۔مسٹر وجے کمار نے سال رواں کے دوران اب تک مارے گئے کمانڈروں اور ملی ٹنٹوں کی تعداد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘آج کے تین جنگجوؤں سمیت اس سال اب تک کل ملاکر 75 جنگجو مارے گئے جو اگرچہ سال گذشتہ کی تعداد سے تھوڑی کم ہے لیکن اس سال ملی ٹنٹ کمانڈر زیادہ تعداد میں مارے گئے’۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جیش محمد، انصار غزوۃ الہند جنگجو تنظیموں کے کمانڈروں کو مارا گیا اور اس کے علاوہ پوسٹر بوائے جنید صحرائی اور آج ایک آئی ڈی ایکسپرٹ کو بھی ہلاک کیا گیا۔موصوف آئی جی نے جنگجوؤں کے اعانت کاروں کی گرفتاری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘اب تک 1 سو 35 جنگجو اعانت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ابھی بھی 125 اعانت کار سرگرم ہیں جن کو بھی جلد ہی پکڑا جائے گا’۔انہوں کہا کہ اے زمرے کے اعانت کاروں پر پی ایس اے عائد کیا جائے گا، بی زمرے کے اعانت کاروں کو گرفتار کیا جائے گا جبکہ سی زمرے کے اعانت کاروں کی گرفتاری کے بعد کونسلنگ کی جائے گی اور بعد میں رہا کیا جائے گا۔دریں اثناء فوج کی وکٹر فورس کے جی او سی میجر جنرل اے سنگپتا نے کہا ہے کہ لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر چین کے ساتھ فوجی ٹکراؤ سے وادی کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشنز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘چین کے ساتھ تناؤ دوسرے خطے میں ہے اس سے یہاں کشمیر میں جاری جنگجو مخالف آپریشنز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا’۔دریں اثنا مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر ہندوستان اور چین کی فوج کے درمیان جاری ٹکراؤ کے بیچ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سری نگر – جموں قومی شاہراہ کے ساتھ ایک ایمرجنسی رن وے تعمیر کی جارہی ہے۔اس رن وے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کو ٹالتے ہوئے موصوف جی او سی نے کہا: ‘یہ بھارتی فضائیہ کی ایک پہل ہے میں اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا ہوں’۔سرکاری ذرائع کے مطابق سری نگر – جموں قومی شاہرا کے ساتھ تین سے پانچ کلو میٹر طویل ایک رن وے پر تعمیری کام جنگی بنیادوں پرجاری ہے اور فی الوقت مٹی کی بھرائی کی جارہی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ جنوبی کشمیر میں مذکورہ رن وے کی تعمیر چین کے ساتھ لداخ میں تناؤ کے پیش نظر جاری ہے۔ طرفین کے درمیان لداخ میں ایل اے سی پر تناؤ پانچ مئی سے بڑھ رہا ہے۔تاہم رن وے کی تعمیر سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ اس پر کام کرنے کا حکم نامہ چھ ماہ پہلے جاری ہوا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے وقت پر کام شروع نہیں کیا جاسکا۔ ایک ذمہ دار نے بتایا: ‘یہ ساڑھے تین کلو میٹر کا کام ہے۔ اس پر کام شروع کرنے کا حکم نامہ چھ ماہ پہلے جاری ہوا تھا۔ کورونا وائرس لاک ڈائون کی وجہ سے کام شروع نہیں ہوسکا تھا۔ اس پروجیکٹ کے ساتھ دو تین سو مزدور وابستہ ہیں۔ اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا’۔ دریں اثنا مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے گذشتہ روز ایک نیوز چینل کو بتایا کہ لداخ کے متنازع علاقے میں کافی تعداد میں چینی فوج موجود ہیں اور ہمارے فوجی اہلکار بھی وہاں موجود ہیں۔بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی فوج گلوان وادی میں قریب پچیس کلو میٹر اندر داخل ہوئے ہیں اور واپس چلے جانے سے انکار کررہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا