حیدرآباد میں درماندہ کشمیریوں کا حکام سے فوری گھر واپسی کا مطالبہ
یواین آئی
سرینگر؍؍تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد میں درماندہ کشمیریوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی گھر واپسی کے لئے فوری اقدام کرے۔ان درماندہ کشمیریوں جن میں طلبا اور چھوٹے تاجروں کی بڑی تعداد شامل ہے، کا کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف ان کے مشکلات میں ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے وہیں دوسری طرف حیدر آباد کی چلچلاتی دھوپ نے ان کا جینا حرام کرکے رکھ دیا ہے۔انہوں نے حکام پر ان کی گھر واپسی میں غیر ضروری لیت ولعل کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔دریں اثنا سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرون وادی پھنسے تمام کشمیریوں کو گھر واپس لانے کا سلسلہ جاری ہے اور کسی بھی کشمیری کو کہیں بھی نہیں چھوڑا جائے گا تاہم اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ایک سابق ریسرچ اسکالر ڈاکٹر مدثر احمد غوری نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ متعلقہ افسران نے گھر واپسی کے لئے 4 سو کشمیریوں جن میں 2 سو کے قریب طلبا شامل ہیں، پر مشتمل ایک فہرست تیار کی ہے لیکن یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ ہمیں کب گھر واپس بھیجا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے خود بھی کئی بار متعلقہ لیزان افسر کے ساتھ فون پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے فون اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔موصوف نے کہا کہ ہم یہاں گونا گوں مشکلات سے دوچار ہیں لیکن ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔حیدرآباد میں درماندہ کشمیری تاجروں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ ہم نے جو کچھ کمایا تھا وہ ختم ہونے کو ہے اگر ہمیں جلد گھر واپس نہیں بھیجا گیا تو ہمیں افطاری کے لئے بھی کچھ کھانے کو نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہاں 40 ڈگری درجہ حرارت نے ہمارا جینا حرام کرکے رکھ دیا ہے تو دوسری طرف ہمارا مال و مسروقہ بھی ختم ہوگیا ہے۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، یونیورسٹی آف حیدرآباد اور دوسرے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا کا کہنا ہے کہ ہوسٹل بند ہونے کی وجہ سے ان کا حیدرآباد میں قیام کرنا ہر گذرتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل تر ہورہا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے ان کی فوری گھر واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔