تعلیمی نظام انقلابی تبدیلی کامتمنی

0
0

ان دنوں سکریٹری برائے تعلیم ڈاکٹر اصغر حسن سامون کی زمینی سطح پر مقبولیت میں اضافہ دیکھنے کومل رہا ہے ۔ محکمہ تعلیم کے جُڑا طبقہ اُن کے بہترین اور تعلیمی نظام کے درست کرنے کے فیصلوں کو لیکر کافی خوش دکھائی دے رہا ہے ۔ اور بہترین فیصلوں سے تعلیمی نظام میں مثبت طرح کی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ لیکن ہماری ریاست کامجموعی اعتبار سے اور خصوصا ریاست کے دوردراز علاقہ جات کا تعلیمی نظام کسی حد تک بہتر تو ہے  لیکن حصول تعلیم کے لئے جو بنیادی ڈھانچہ ماحول طلباء کو سرکاری سطح  پر دیا جانا چاہئے اُ س پر ابھی بھی کافی سارا کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ کہی پر اسکولوں کی اپنی عمارتیں نہیں ہیں اور کہی پر طلباء کم اساتذہ زیادہ اور کہی اساتذہ کم طلباء زیادہ تو کہی اسکول کے طلباء کے لئے بیٹھنے کی جگہ کی کمی ہے ۔تو کہی کئی اہم مضامین کے اساتذہ کی کرسیاں خالی ہیں ۔ پرائمری سطح کاجو تعلیمی نظام ہے اس میں اکثر بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے زمینی سطح پر سینکڑوں ایسے اسکولوں کی مثال دی جاسکتی ہے جن میں صرف ایک ٹیچر ہی ہوتا ہے پرائمری سطح کا تعلیمی نظام ہی طلباء کے مستقبل کو تہہ کرتا ہے ۔لیکن کئی اسکولوں میں چھت تک دیکھنے کو نہیں ملتا ہے اگر اسکولوں کی عمارتیںنہیں اور یا پھر اکثر اساتذہ کی کمی رہتی ہے اس کی وجہ سے غریب سے غریب شخص بھی اپنے بچے کے بنیادی اور شروعاتی مستقبل نجی تعلیمی اداروں کے حوالے کرتا ہے اور جو شخص اپنے بچوں اپنے غریب ہونے کی وجہ سے نجی تعلیم اداروں کا رخ نہیں کرواسکتا ہے ۔ اس کے بچے احساس کمتری کا شکا ر ہوجاتے ہیں ۔ میڈل سطح کا تعلیمی نظام جوکہ محتاج تعارف نہیں جو سہولیات طلباء کا بنیادی حق ہیں وہی نہیں مل رہی ہیں ان طلباء پر معمور اساتذہ اکثر اٹیچ منٹ بیماری کا شکار ہیں ۔اٹیچ بیماری نے مڈل سطح کے تعلیمی نظام کو سخت نُقصان پہنچایا ہے ۔اور مڈل سطح کا تعلیمی نظام ہر مضموں کے الگ استاد کا بھی محتاج رہا ہے ، اس عمر میں طلباء کو کمپیوٹر اور زمانے کے حسا ب سے سرکاری سطح پر جس نہج کی تعلیم ملنی چاہئے وہ مل نہیں رہی ہم بات کررہے ہیں دیہی علاقوں کی شہر میں قائم مڈل اسکولوں کی حالت ہیڈکواٹرس کے قریب ہونے کی وجہ کسی حد تک بہتر ہے ۔ لیکن مڈل اسکولوں کا تقریبا ریاست کے تمام اضلاع میں جال ہے تاہم بنیادی سطح پر بنیادی ضرورت جن میں اسکول کی مرمت ، اسکول پر چھت ، ہر مضمون کا استاد ، دیہی علاقہ جات میں عمارتوں کی کمی ، وغیرہ  شامل ہے پر دھیان دینے کی اشد ضرورت ہے  ۔ ہائی اسکولوں میں جو دور درا ز علاقہ جات میں طلباء کی تعداد زیادہ اور اساتذہ کی تعداد کم  ہے ، تکنیتی بنیادی تعلیم مضمون کے اساتذہ بہت کم ہیںاس لئے ڈاکٹر اصغر حسن  سامون سکریٹری برائے تعلیم کے ساتھ تعلیمی نظام سے جُرے ہر شخص کو محنت کرنی ہوگی

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا