بات نکلے گی تودُورتلک جائیگی

0
0

انتظامیہ کے اعلیٰ حکام عوام کے خدام ہوتے ہیں لیکن کچھ ایسے آفیسران ہوتے ہیں جوخدام کوخُدا سمجھ بیٹھتے ہیں اورپھرخُدابن بیٹھتے ہیں،اِن کی چمڑی اس قدربے شرم ہوجاتی ہے کہ جتنابھی ڈھنڈوراپیٹ لیجئے ان کے کانوں کی چمڑی میں جوں تک بھی نہیں رینگتی،کسی ضلع کاانتظامی سربراہ ایک ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہوتاہے،ضلع کی تعمیروترقی سے لیکرامن وقانون کیساتھ ساتھ بے شمار ذمہ داریوں کی قیادت ونگرانی اس کی ذمہ داری ہوتی ہے،اور جتناخدمتِ خلق کاموقع ایک ڈپٹی کمشنر/ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کوملتاہے شائیدہی کسی اورکوملتاہوگا،ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جب دیانتداری اور خدمتِ خلق کے جذبے کیساتھ عوام کاخادم بن کرکام کرتاہے تووہ ہیروکہلاتاہے،گائوں کے ایک عام شہری سے لیکر ملک کے وزیراعظم تک اُس کاکام بولتاہے اور خوب شاباشی اور دعائیں بٹورتاہے،ایسے جموں وکشمیرمیں بھی چند بیروکریٹ ہیں جو اپنی صلاحیتوں کے ثمرات سے جموں وکشمیروملک کو استفادہ پہنچارہے ہیں، لیکن کچھ ایسے ’حادثاتی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ‘ بھی ہیں جنہیں شائید خدمت کے جذبے سے محرومی کاسامناہونے کیساتھ ساتھ تجربات کی کنگالی بھی درپیش رہتی ہے جس کاخمیازہ عوام کو بھگتناپڑتاہے،ایک عام شخص،دیہاتی ایسے ضلع کے سربراہ تک پہنچنے اوراپنادُکھ دردبیان کرنے کاخواب بھی نہیں دیکھ سکتا،حالیہ دِنوں ایساہی ایک تلخ تجربہ تیلی بستی بڑی براہمناں کے باسیوں کواُس وقت ہواجب کروناکیخلاف جنگ اُن کے مذہبی جذبات کیساتھ جنگ جیسی بنادی گئی،ضلع مجسٹریٹ نے نامعلوم وجوہات کی بناء پرملک بھرکے ضلع مجسٹریٹ حضرات سے ذرہ ہٹ کر اس مسجد پہ تالاچڑھادیا،قریب37روز بعد مسجد سے تالاہٹایاگیا،مسجد کو کھول دیاگیااور آذان کاسلسلہ پھرسے شروع ہوا،یہ معاملہ مقامی لوگوںنے مسلسل ڈی ایم کیساتھ اُٹھایا، سلسلہ وار طریقہ سے وہ ادنیٰ سے اعلیٰ حکام تک پہنچے اور بلآخر وہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے درپہ بھی دستک دینے گئے لیکن ڈی ایم صاحب نے اُن سے ملاقات کی زحمت بھی گوارہ نہ کی،بات جموں وکشمیرکے معروف ماہرقانون ایڈوکیٹ شیخ شکیل تک پہنچی،اُنہوں نے اپنے اندازمیں ایک ویڈیوپیغام کے ذریعے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ روہت کھجوریہ سے التجاکی کہ وہ مسجد میں آذان کی اجازت دیں لیکن انہیں کوئی فرق نہ پڑا،معاملہ ’لازوال‘نے بھی خوب اُجاگرکیا،اوراپنے صحافتی فرائض بخوبی نبھاتے ہوئے صوبائی کمشنرجموں سنجیوورماکوخوب پریشان کیا، پریشان اس لئے کیاکہ وہ اس معاملے میں دلچسپی نہیں دکھارہے تھے اور باربار ان سے رابطہ کرنے سے انہیں پریشانی ہورہی تھی،بات آگے بڑھائی گئی ،حکومتی ترجمان وپرنسپل سیکریٹری روہت کنسل سے رابطہ ہوا،اُنہوں نے بڑی حلیمی سے بات سُنی اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے جواب طلب کرنے کی یقین دہانی کرائی،بلاآخیرپیرکے روز مسجدسے تالاکھل گیا،لیکن اس تمام ڈرامائی سفرکے دوران ایک ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے اپنے عوام کیساتھ روئیے سے ہرسومایوسی چھاگئی،ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بلالحاظ مذہب وملت ہرکسی کیلئے ایک ہمدرد آفیسرہوناچاہئے ،سابقہ حکومتوں نے نئے اضلاع بناکران اضلاع کیساتھ مسٹرجونیئرڈسٹرکٹ مجسٹریٹ تعینات کرنے کاجوسلسلہ شروع کیاوہ ہنوزجاری ہے جس کاخمیازہ عوام کو بھگتناپڑتاہے، اگرضلع بنایاہے توپھرضلع کاوقاربھی بلندرکھاجاناچاہئے اورایسے ڈی ایم تعینات ہونے چاہئے جواس عہدے کی عظمت اور اہمیت کوسمجھنے سے قاصرنہ ہوں اور عوام کے دُکھ دردکوسمجھ کر دورکرنے کی کوشش کریں نہ کہ دُکھ دردبڑھانے کیلئے خاموش تماشائی بنے رہیں، ہماری نیک خواہشات محترم روہت کھجوریہ کیساتھ ہیں،وہ آگے بڑھیں ،عہدہ جیتنے کیساتھ ساتھ عوام کادِل بھی جیتیں۔! (جان)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا