نفرت کے بیج بونے والوں پہ لگام کسنے میں مودی سرکارناکام

0
0

ملک بھرمیں درماندہ جموں وکشمیرکے رہائشیوں کوکافی مشکلات کا سامنا ،حکام کے دعوے زمینی سطح پرکھوکھلے::عاشق حسین خان
محمد جعفر بٹ؍؍ابراہیم خان

جموں؍؍کروناکیخلاف جنگ کے چلتے ملک میں نفرت کے بیج بونے والوں اور ہندومسلم اتحاد کوتار تار کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی میں مودی حکومت کی عدم توجہی پراِظہارِ تشویش کرتے ہوئے معروف سماجی شخصیت وصدر شیعہ فیڈریشن جموں وکشمیر عاشق حسین خان نے آج کہاکہ کرونا وائس کے چلتے لاک ڈاوان اور لاک ڈاون میں جو جہاں تھا وہ وہیں پھنس کر رہ گیا ،جموں و کشمیر انتظامیہ اپنے لوگوں کو واپس لانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے،عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔مسٹر خان نے یہاں ’لازوال‘سے بات چیت میں کہا کہ بیرونی ریاستوں سے واپس آنے والے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن پھر بھی انتظامیہ کی یہ بھر پور کوشش کر رہی ہے کہ لوگوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں ،انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور مرکزی سرکار کو چاہیے کہ وہ عوام کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرے ۔انہوں نے کٹھوعہ میں چناب ٹیکسٹائیل ملس کے مزدوروں کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان لوگوں کو مزدوری دی گئی ہوتی تو شائد وہ اس طرح کی حرکت نہ کرتے اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو مزدوری نہیں دی گئی اور انہیں فاقہ کشی کا شکار ہونا پڑا اسی لئے ان لوگوں نے توڑ پھوڑ کی۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری تنظیمیں بھی اس کرونا وائرس جیسی مہاماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور جگہ جگہ پہنچ کر لوگوں کو راشن جیسی سہولیا ت فراہم کروا رہے ہیں انہوں نے غیرسرکاری تنظیموں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے جموں و کشمیر میں نیک دل لوگوں کی کمی نہیں جو اس برے وقت میں بھی لوگوں کا بھر پور خیال رکھتے نظر آ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار جو بھی دعوے کر رہی ہے کئی نہ کئی زمینی سطح پر اس طرح کا کام نظر نہیں آ رہاہے ،وزیر اعظم مودی نے اس کرونا وائرس کے چلتے عوام کے لئے بڑے بڑے فنڈس کا اعلان کیا لیکن ابھی تک عوام کے پاس کچھ بھی نہیں دیکھا گیا ۔انہوں نے میڈیا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ہندوستان میں صدیوں پرانے بھائی چارے کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے،انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تبلیغی جماعت والوں پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے کرونا وائرس پھیلایا اور افوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ صحافیوں کے اس طبقے کو سراہا جا رہا ہے جبکہ اس طرح کے صحافی عوامی بھائی چارے کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں اور ہندوستان میں ہندو،مسلمان تفرقات پیدا کرناچاہتے ہیں لیکن حکومت نے ایسے میڈیا والوں پر کوئی کاروائی نہیں کی،انہوں نے مرکزی حکومت سے یہ اپیل کی کہ ایسے صحافیوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے جو ہندوساتن کے عوامی بھائی چارے کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ بعض جگہوں پرشراب کی دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی تو وہیں کئی جگہوں پر مسجدیں سیل کر انتظامیہ خاموش کھڑی تماشائی بیٹھی ہے۔انہوں نے مرکزی سرکار پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا شراب کی دکانیں کھولنا ضروری تھا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ دکانوں کے باہر کھڑے تھے؟خان نے مزید یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں سات الگ الگ مساجد میں تبلیغی جماعت والے ساتھی ہیں اور وہیں ماتا ویشنو دیوی کٹرا کے لئے آئے ہوئے یاتری ہیں جو اچانک لاک ڈاون کی وجہ سے یہاں پھنس کر رہ گئے ایسے برقے وقت میں یوٹی جموں و کشمیر کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ان لوگوں کو واپس اپنی ریاستوں میں بھیجنے کے بھر پور انتظامات کرے ،تاکہ یہ لوگ راحت کی سانس لے سکیں۔انہوں نے لیفٹینینٹ گورنر اور انتظامیہ سے یہ اپیل کی کہ بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں کے لوگ ابھی بھی راشن جیسی سہولیات سے محروم ہیں ایسے میں انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ لوگوں کا بھر پور خیال رکھیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا