کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 51 واں دن

0
0

ماہ صیام کے دوسرے جمعے کو بھی مساجد کے محراب و منبر خاموش رہے
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں گذشتہ 51 دنوں سے جاری مکمل لاک ڈاؤن کے بیچ ماہ صیام کے دوسرے جمعے کو بھی تمام چھوٹی بڑی مساجد کے محراب و منبر خاموش رہے اور مسلسل ساتویں ہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی معطل رہی۔ادھر وسطی ضلع بڈگام کے نصراللہ پورہ میں جمعے کو مقامی لوگوں کی جموں وکشمیر پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جن میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سمیت کچھ افراد زخمی ہوئے۔سرکاری ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ضلع ہیڈکوارٹر بڈگام سے ڈھائی کلو میٹر کی دوری پر واقع نصراللہ پورہ کے متعلق پولیس کو شکایت موصول ہوئی کہ وہاں کچھ لوگ کورونا وائرس کے پیش نظر اپنائی جارہی سماجی دوری کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایس پی فیاض حسین کی قیادت میں پولیس کی ایک پارٹی مذکورہ علاقے میں پہنچ گئی جہاں طرفین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں ابتدائی طور پر ڈی ایس پی اور ان کا ایک ذاتی محافظ زخمی ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا: ‘بعد ازاں سیکورٹی فورسز کی مزید نفری وہاں بھیجی گئی اور طرفین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں کچھ احتجاجیوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے’۔وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں ہورہے غیر معمولی اضافے اور 6 مئی کو حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو سمیت چار جنگجوئوں کی ہلاکت کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر جہاں انتظامیہ لاک ڈاؤن کو سخت سے سخت تر کررہی ہے وہیں لوگ بھی صورتحال کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے گھروں میں ہی بیٹھ کر سماجی دوری کو یقینی بنانے کے لئے کوئی لیت و لعل نہیں کررہے ہیں۔اس دوران وادی کشمیر میں جمعے کو کورونا کے 30 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ صحت یاب ہونے والے 29 مریضوں کو ہسپتالوں سے رخصت ملی۔ اس یونین ٹریٹری میں اب تک سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 823 ہے جن میں سے 450 کیسز ایکٹو ہیں۔ ایکٹو کیسز میں سے صوبہ جموں میں محض 13 اور کشمیر میں 437 ہیں۔ اب تک نو متاثرین کی موت واقع ہوئی ہے جن میں سے آٹھ کا تعلق کشمیر ہی سے تھا۔یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تمام مساجد بند ہیں اور ان میں خال ہی کسی کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے کہیں بھی باقی پنجگانہ نمازیں بھی باجماعت ادا نہیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہ صیام کے پیش نظر خاص کر جمعے کو جو بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی وہ بھی کلی طور پر مفقود ہے۔وادی کے دیگر تمام ضلع و تحصیل صدر مقامات اور دیگر علاقہ جات سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کسی بھی چھوٹی بڑی مسجد میں ماہ صیام کے دوسرے جمعے کو بھی نماز جمعہ ادا نہیں ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق لوگوں نے گھروں میں ہی نماز ادا کی اور مسجدوں کی طرف جانے سے احتراز کیا۔دریں اثنا وادی کے ساتھ ساتھ جموں صوبے میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ برابر جاری ہے اور لوگ تمام تر سماجی و مذہبی تقریبوں کے انعقاد سے احتراز کررہے ہیں۔ لداخ یونین ٹریٹری میں صورتحال قابو میں ہونے کے باوجود بھی یہی صورتحال ہے اور لوگ گھروں میں بیٹھ کر سماجی دوری کو بنائے رکھنے میں بھر پور تعاون کررہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا