دربار موو عوام کے مفاد میں نہیں

0
0

خزانہ عامرہ کوکھڈے میں ڈالنے جیسی فضول مشق،ریاست کادرجہ بحال کرناہرمرض کاعلاج:ہرش دیو سنگھ
محمد جعفر بٹ؍؍ نریندر سنگھ

جموں؍؍اس وقت دربار مووموضوع بحث بنا ہوا ہے اور جموں و کشمیر کی 148سالہ پرانی روایت کئی نہ کئی اپنی آخری سانس لیتے نظر آ رہی ہے۔دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کچھناممکن باتیں بھی ممکن ہوتے ہوئے نظر آ رہی ہیں جموں و کشمیر کی انتظامیہ کا دائرہ اختیار محدود سا ہو کر رہ گیا ہیاور ہر بڑا فیصلہ مرکزی وزارت داخلہ کے یہاں سے لیا جاتا ہے ۔ہر سال کی طرح اس سال بھی جب 4مئی کو دربار موو ہوا تو جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ نے مرکزی حکومت کو یہ مشورہ دیا کے دربار موومحض وقت کا زیاں اور خزانہ عامرہ پر بوجھ ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دربار موو ہونا چاہیے یا نہیں؟اس سلسلے میں میں جموں و کشمیر پنتھرز پارٹی کے چئیرمین ہرز دیو سنگھ نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دربار موو نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہر سال دربار موو ہونے کی وجہ سے کروڑوں روپیے کا نقصان ہوتا ہے اور اگر دربار موو نہ ہو تو اس سے بچا ہوا پیسہ شعبہ صحت ،محکمہ سیاحت ،محکمہ تعلیم ،اور خاص کر جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی انتہا ہے ،تو کئی نہ کئی اس پیسے سے جموں و کشمیر کے تمام تر شعبہ جات میں تبدیلی آسکتی ہے اور کافی حد تک بے روزگاری میں کمی آ سکتی ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ کافی محکموںکے عارضی ملازمین جنھیںسال سال سے تنخواہ نہیں ملتی اگر دربار موو کو روک کر یہ پیسہ بچ جائے تو ان ملازمین کو راحت مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بار دربار موو ہونے میں ۰۵۱کروڑ روپئے کی لاگت لگتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ سیول سیکرٹریٹ کے ملازمین بھی جو یہاں سے کشمیر جاتے ہیںااور جو کشمیر سے یہاں آتے ہیں ان کے لئے رہنے کا انتظام اور کئی طرح کے اخراجات ہوتے ہیں جسے ایک غریب یوٹی برداشت نہیں کر سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ ہم بہت پہلے سے یہ کہہ رہے ہیں کے دربار جموں میں بھی ہو اور کشمیر میں بھی ہو تاکہ جموں کے لوگوں کے مسائل جموں اور کشمیر کے لوگوں کے مسائیل کشمیر میں سنے جائیں اور دونوں صوبوں کے درمیان کسی قسم کے تفرقات بھی پیدا نہیں ہو نگے۔اور لوگوں کو بھی زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سارا کام تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیا جائے،انہوں نے کہا کہ ریاست کو بنانے کے لئے کافی وقت اور اخراجات لگتے ہیں لیکن جموں و کشمیر میں زیادہ خرچہ نہیں آئے گا کیونکہ یہ پہلے سے ہی ایک ریاست تھی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دربار موو جموں و کشمیر کی عوام کے فائدے کے حق میں نہیں ہے بلکہ ,,یہ سیدھے سیدھے پیسے کو گڈھے میں ڈالنا ہے ،،لیکن جب سے ریاست کو تبدیل کر کہ یو ٹی بنا دیا گیا ہے تو لوگوں میں کافی غصہ اور ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے ،مختصر طور پر انہوں نے یہ کہا کہ ریاست کا درجہ واپس دیا جائے تبھی یہ سارے کام ممکن ہو سکتے ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا