از: حفظ الرحمن ندوی
رابطہ نمبر: 8081566776
خاکدان گیتی پر بسنے والے انسانوں سے پیار و محبت، محتاجوں،غریبوں،یتیموں،بیواوں اور ضرورت مندوں کی مدد،معاونت،حاجت روائی اور دلجوئی کے عمل کو ہر دین اور مذہب میں تحسین کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن مذہب اسلام جو ایک مکمل ضابطہ حیات اور عالمگیر وآفاقی مذہب ہے وہ اسے مستحسن عمل کے ساتھ کارثواب،عظیم عبادت اور رضاء الہی کا بہترین ذریعہ و وسیلہ قرار دیتا ہے۔
عالمگیر وبا (کرونا وائرس ) کے سبب پوری دنیا اضطراب واضطرار ،بے چینی و بے تابی اور بے اختیاری وبے بسی میں مبتلا ہے اورآج اسی کے سبب ایک لمبے عرصے سے ہمارے ملک ہندوستان میں لاک ڈاون کے سبب ملک اور اس کے باشندوں کو بہت سے مسائل ومشکلات کا سامنا ہے۔
اور ان مسائل ومشکلات کا سامنا ہر شخص کو اپنے اپنے حالات کے اعتبار سے کرنا پڑرہا ہے اس لئے کہ اللہ پاک نے انسانوں کو یکساں صلاحیتوں اور اوصاف سے نہیں نوازا بلکہ انکے درمیان فرق وتفاوت اور اختلاف وتمیز رکھا اور یہی اس کائنات رنگ وبو کا حسن وجمال ہے وہ خالق و مالک چاہتا تو سب کو خوبصورت،مالدار اور صحت یاب کردیتا ،کوئی غریب ومزدور،بیمار و مجبور اور حسن سے دور نہیں ہوتا لیکن۔۔۔یہ یکسانی و یک رنگی تو اسکی شان خلاقی کے خلاف ہوتی اسی کو نباض وقت،فیلسوف زمانہ ڈاکٹر علامہ اقبال مرحوم نے کچھ یو بیان کیا ہے۔
ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا کوئی چھوٹا یہ اسکی حکمت ہے
ہم سب جانتے ہیں کہ ہر جگہ امیر وغریب، یتیم ومسکین،بیوہ ولاچار اور ضرورت مندلوگ ہوتے ہیں ویسے ہی ہمارے ملک میں بھی ہر قسم و کٹیگری کے لوگ موجود ہیں اور وہ سب آج اپنے اپنے حالات کے اعتبار سے مسائل ومشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس طویل لاک ڈاون کے سبب ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں ایک طرف ہمارےملک کو بے شمار مسائل ومشکلات درپیش ہیں اوراس ملک کے امراء وروساء کو اپنے عربہا عرب اور کروڑہا کروڑ روپیوں سے بوجھل بیکنوں اور تجوریوں کو مزید بوجھل وگراں بار کرنے کی فکر دامن گیر ہے،اور اپنی دکانوں و دیگر تجارتی سرگرمیوں کے بند ہونے کی تکلیف ہے۔ تو وہیں دوسری طرف ہمیں اور آپ کو بہت سی ویڈیوز اور اخبارات کے ذریعہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کے اکثر وبیشترعلاقوں میں کتنے غریب ومزدور لوگ، یتیم ومسکین بچے،لاچار وبیوہ عورتیں دووقت کے کھانے کے لئے ترس رہی ہیں،
اور یہ حالات وواقعات ہمیں اورآپکو اپنے اپنے پاس پڑوس اور علاقوں میں بھی دیکھنے کو مل جائیں گے۔
یہ وہ روزینہ کے مزدور ہیں جو بے چارے صبح سے شام تک گرمی وسردی کی پرواہ کئے بغیر محنت ومزدوری کرکے، پسینہ بہاکر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرتے تھے،
یہ وہ معصوم و مجبور اور یتیم ومسکین بچے ہیں جنہیں قسمت نے کھلونوں سے لطف اندوز ہونے کی عمر میں کشکول گدائی اٹھانے پر مجبور کیا یہ ہر دن بازاروں میں دکان دکان جاکر دست سوال دراز کرتے تھے تب اپنی پیٹ کی آگ بجھا پاتے تھے۔
آج اس لاک ڈاون کے سبب ان بے چاروں ،قسمت کے ماروں کو دووقت کا کھانا میسر نہیں ہورہا ہے، انکے پاس دوا وعلاج کیلئے کوئی راستہ نہیں ہے جسکے سبب آج انکے بچے اپنی جانیں گواں رہے ہیں۔
یقینا ۔۔۔حکومت کی طرف سے راشن گھر گھر پہونچایا جارہاہے اور دیگر بہت سی رفاہی تنظیمیں اور انسانیت کا درد رکھنے والے ادارے بھی اس عظیم کام کو انجام دے رہے ہیں۔
قابل مبارک باد ہیں ایسے ادارے اور اس کے ذمہ داران جو اس مصیبت کی گھڑی میں اس عظیم کار خیر کو انجام دے رہے ہیں۔
لیکن۔۔۔۔۔۔یہ اب بھی ناکافی ہے
ہر شخص کو فردا فردا اپنی ذمہ داریوں کااحساس کرنا ہوگا اور اپنے پاس پڑوس اور علاقوں میں رہ رہے غریبوں،مزدوروں،یتیموں،بیواوں
اور ضرورت مندوں تک جاکر بقدر استطاعت انکی مدد کرنی ہوگی،
۔مصیبت کی اس گھڑی میں انکے سر پر دست شفقت رکھکر انکی دلجوئی کرنی ہوگی ، ۔۔۔
۔اپنے انواع و اقسام کے سحری وافطار میں سے کچھ ان غریبوں تک بھی پہونچانا ہوگا
۔بیماری وتکلیف سے چیخنے چلاتے اور بھوک و پیاس سے بلکتے انکے بچوں کو اپنے بچوں کیطرح سمجھ کر انکے چہروں پر مسکان کی فکر کرنی ہوگی
*ورنہ خدا کی قسم*۔۔۔۔۔
اگر ہمارا ایک بھی پڑوسی کسی رات بھوکا سویا اور ہم پیٹ بھرکے اور سیر ہوکے سوئے تو میدان محشر میں خدا کی پکڑ سے بچ نہیں سکتے اور ہم سے کوئی جواب نہ بن پڑے گا ۔
اور یہ ماہ رمضان کا مبارک وسعید مہینہ بھی ہے جو نیکیوں کا موسم بہار،صالحین کا بازار،اعمال صالحہ اور حسنات کا سیزن ہے، جسکے ہر لمحہ،ہر ساعت اور ہر گھڑی خدا وحدہ لاشریک کے انعام واکرام،اور نوازش وعطا کی بارش ہوتی ہےاور ایک حدیث مبارکہ کے مطابق دیگر مہینوں کے مقابلے میں اسمیں نوافل کا ثواب فرض اور فرض کے ثواب کو ستر فرضوں کے برابر کردیا جاتاہے۔
لہذا آیئے ہم سب ملکررحمتوں،برکتوں، بخششوں ،عنایتوں اور مغفرت وغفران والے اس مبارک ومسعود موسم وسیزن سے فائدہ اٹھائیں اور آخرت کی نیکیوں والی تجارت کریں
اور غریبوں،مزدوروں، یتیموں،بیواؤں، محتاجوں کی اس مصیبت کی گھڑی میں بقدر استطاعت مدد ونصرت کرکے اپنے نیکیوں کے اکاؤنٹ کو نیکیوں سے گراں بار کریں۔
کرو مہربانی تم اہل زمین پر
خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر