محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 118، 119 اور 120 اہل کتاب (یہودیوں) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہاں کے برہمن وادی بھی اپنا تعلق یہودیوں سے بتاتے ہیں اور ان کی اسلام اور مسلم دشمنی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے اور آج کل تو وہ اس کا برملا اظہار کرنے سے بلکل نہیں شرما رہے ہیں اسی لیے ہمارے ملک کے موجودہ حالات کے پس منظر میں ان آیات میں ہمارے لئے بڑی رہنمائی موجود ہے اور ہمیں اس پر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں قرآن مجید سمجھ کر پڑھنے کی توفیق ہی نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی علمائے کرام کی اکثریت قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے کی ان میں ترغیب پیدا کرنے کی ضرورت ہی محسوس کرتی ہے۔ حالانکہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا اور یہ سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو حق وباطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ مسلمانوں کی اکثریت اس مبارک مہینے میں بھی دو دو، تین تین اور چار چار قرآن مجید صرف اور صرف ثواب کی نیت سے ختم کرنے میں مصروف عمل ہیں لیکن بڑا افسوس کا مقام ہے کہ قرآن کے مہینے میں قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی ذرا سی بھی کوشش ان کی جانب سے نہیں ہو رہی ہے۔
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا بِطَانَةً مِّنۡ دُوۡنِكُمۡ لَا يَاۡلُوۡنَكُمۡ خَبَالًا ؕ وَدُّوۡا مَا عَنِتُّمۡۚ قَدۡ بَدَتِ الۡبَغۡضَآءُ مِنۡ اَفۡوَاهِهِمۡ ۖۚ وَمَا تُخۡفِىۡ صُدُوۡرُهُمۡ اَكۡبَرُؕ قَدۡ بَيَّنَّا لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ۞ (118)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی جماعت کے لوگوں کے سوا دوسروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی کے کسی موقع سے فائدہ اٹھانے میں نہیں چوکتے تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے ان کے دل کا بغض ان کے منہ سے نکلا پڑتا ہے اور جو کچھ وہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں وہ اس سے شدید تر ہے ہم نے تمہیں صاف صاف ہدایات دے دی ہیں، اگر تم عقل رکھتے ہو (تو ان سے تعلق رکھنے میں احتیاط برتو گے)
هٰۤاَنۡتُمۡ اُولَاۤءِ تُحِبُّوۡنَهُمۡ وَلَا يُحِبُّوۡنَكُمۡ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡكِتٰبِ كُلِّهٖ ۚ وَاِذَا لَقُوۡكُمۡ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا ۖۚ وَاِذَا خَلَوۡا عَضُّوۡا عَلَيۡكُمُ الۡاَنَامِلَ مِنَ الۡغَيۡظِؕ قُلۡ مُوۡتُوۡا بِغَيۡظِكُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيۡمٌ ۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ۞ (119)
تم ان سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم تمام کتب آسمانی کو مانتے ہو جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے بھی (تمہارے رسول اور تمہاری کتاب کو) مان لیا ہے، مگر جب جدا ہوتے ہیں تو تمہارے خلاف ان کے غیظ و غضب کا یہ حال ہوتا ہے کہ اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں ان سے کہہ دو کہ اپنے غصہ میں آپ جل مرو اللہ دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے۔
اِنۡ تَمۡسَسۡكُمۡ حَسَنَةٌ تَسُؤۡهُمۡ وَاِنۡ تُصِبۡكُمۡ سَيِّئَةٌ يَّفۡرَحُوۡا بِهَا ۚ وَاِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَتَتَّقُوۡا لَا يَضُرُّكُمۡ كَيۡدُهُمۡ شَيۡــئًا ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا يَعۡمَلُوۡنَ مُحِيۡطٌ ۞ (120)
تمہارا بھلا ہوتا ہے تو ان کو برا معلوم ہوتا ہے، اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں مگر ان کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی بشرطیکہ تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اُس پر حاوی ہے۔