یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے ملک گیر سطح جاری لاک ڈاؤن کے پیش نظر جموں و کشمیرمیں 4 جی انٹرنیٹ بحالی کے مطالبے سے متعلق عرضی پرپیر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔جسٹس این وی رمن ،جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی صدارت والی بینچ نے معاملے میں سبھی متعلقہ فریقوں کی جانب سے دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ایک عرضی گزار کی جانب سے پیش وکیل حفیظہ احمدی نے دلیل دی کہ موجودہ 2جی سروس کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور کاروبار میں دقت آرہی ہے ۔اتنا ہی نہیں کورونا کی وبا کے درمیان ریاست میں لوگ ویڈیو کال کے ذریعہ ڈاکٹروں سے ضروری صلاح نہیں لے پارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعہ ڈاکٹروں تک پہنچنے کا حق ،جینے کے حق کے تحت آتا ہے ۔لوگوں کو ڈاکٹر تک پہنچ سے روکنا انہیں آئینی کے آرٹیکل 19اور 21کے تحت ملے بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے ۔حکومت کی جانب سے پیش ایٹرنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دلیل دی کہ جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ اسپیڈ پر کنٹرول اندرونی سلامتی کے لئے ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اولین ترجیح ہے اور یہ فیصلہ حکومت پر چھوڑ دینا چاہئے ۔ملک کی خودمختاری سے جڑے ایسے مسئلوں پر عام طورپر یا کورٹ میں بحث نہیں کی جاسکتی۔عدالت کو اس مسئلے میں دخل نہیں دینا چاہئے ۔اس معاملے میں ایک عرضی گزار کی جانب سے سینئر وکیل سلمان خرشید بھی پیش ہوئے ۔سبھی فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعدعدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا اور کہا کہ وہ اس بارے میں حکم سنائے گی۔