کشمیر میں لاک ڈاؤن کے باوجود

0
0

مخیر افراد کبوتروں کے لئے دانہ پانی کا انتظام کررہے ہیں
یواین آئی

سرینگر؍؍کورونا لاک ڈاؤن کے بیچ جہاں دو وقت کی روٹی کی فکر نے لوگوں کی نیندیں حرام کرکے رکھ دی ہیں وہیں وادی کشمیر میں کچھ مخیر لوگ جانوروں اور پرندوں خاص کر کبوتروں کے دانا پانی کا بندوبست باقاعدگی سے کررہے ہیں۔شہر سری نگر کے مخلتف علاقوں میں واقع خانقاہوں و زیارتگاہوں جیسے درگاہ حضرت بل، خانقاہ معلیٰ، نقشبند صاحب خواجہ بازار، دستگیر صاحب خانیار، مخدوم صاحب کوہ ماراں اور مختلف بازاروں جیسے بڈشاہ چوک و تاریخی لالچوک میں ہر صبح ہزاروں کی تعداد میں کبوتر جمع ہوتے ہیں جن کے دانا پانی کا بندوبست لاک ڈاؤن کے باوصف بھی کچھ مخیر لوگ باقاعدگی سے کرتے ہیں۔یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے ان علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ مخیر لوگ صبح کے وقت متذکرہ جگہوں پر باقاعدگی کے ساتھ دانا پانی لے کر حاضر ہوتے ہیں اور ان بے زبانوں کی بھوک و پیاس مٹاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بعض لوگ وہیں پر مکئی وغیرہ خرید کر ان کبوتروں کو ڈالتے ہیں جبکہ کئی لوگ گھروں سے ہی گاڑیوں میں ان کے لئے دانا پانی لاکر ان کے رزق کا بندوبست کرتے ہیں۔موصوف نامہ نگار نے کئی لوگوں، جو کبوتروں کو دانا ڈال رہے تھے، کے ساتھ بات کی جن کا کہنا تھا کہ تمام تر مصروفیات کو صرف نظر کرکے ان کبوتروں کی بھوک وپیاس مٹاکر ہمیں سکون اور چین آتا ہے۔تاریخی لالچوک میں جمع کبوتروں کے ایک بڑے جھنڈ کو دانا ڈالنے والے ایک شہری نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے بتایا: ‘میں برسہا برس سے یہاں حاضر ہوکر ان کبوتروں کو دانا ڈالنے آتا ہوں، آج جبکہ لاک ڈاؤن ہے اور ہر سو بندشیں ہیں تو میں یہاں دانا لے کر آنا زیادہ ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ عام دنوں میں بہت سے راہگیر بھی ان کا خیال کرتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ان بے زبانوں کی خدمت سے مجھے جو سکون ملتا ہے اس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔فیاض احمد نامی ایک شہری نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں انسانوں کو اشیائے خوردنی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے حکومت کے ساتھ ساتھ بے شمار این جی اوز بھی میدان میں اترتی ہیں لیکن ان بے زبان جانوروں کے دانا پانی کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سری نگر کی مختلف زیارتگاہوں میں جاکر ان کبوتروں کے غذا کا بندوبست کرتا ہوں۔موصوف شہری نے کہا کہ میں ایک گجر بھائی سے ہر سال ماہ اکتوبر میں ہی ایک کوئنٹل مکئی خریدتا ہوں اور پھر مکئی کے دانوں کو چھوٹے دانوں میں توڑ کر ان کبوتروں کے لئے غذا تیار کرتا ہوں جو سال بھر انہیں کھلانے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کتے تو لوگوں کے گھروں کے باہر کھڑے ہوکر تو اپنا پیٹ پالتے ہیں لیکن یہ کبوتر سال بھر برف ہو یا بارشیں، آندھی ہو یا طوفان، شدت کی گرمی ہو یا کڑاکے کی سردی یہیں ان زیارتگاہوں پر ڈیرہ زن ہوتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا