جموں و کشمیر کے بارے میں بھارت سرکار نے کچھ سوچا ہو گا

0
0

وبا سے ڈرنے کی نہیں مزید احتیاط برتنے کی ضرورت
کورونا کے خلاف مکمل اقدامات اٹھائے گئے ہیں ،کم آمدنی والوںکے امداد کامنصوبہ جاری کیاگیا:مرمو
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍ جموں کشمیر کو یونین ٹریٹری سے پھر سٹیٹ بنے کے بارے میں اگر بھارت سرکار نے فیصلہ لیا ہے تو پھر بنے گا،جموں کشمیر میں کورونا وائرس کی روکتھام کے لئے سرکارنے مکمل اقدامات اٹھا لئے ہیں ،جبکہ کئی علاقوں میں مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ وادی میں18500سے بیڈ دستیاب 17کوکوڈ ہسپتال قائم کئے گئے ہیں۔چھوٹے درجے کا کار بار کرنے والوں کومدد کے منصوبہ جاری کیا گیا ۔ ان باتوں کا اظہار جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر گریس چندر مرمونے ایک ٹی وی انٹرویو میں کیا ہے ۔جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر گریس چندر مر مو نے کہا کہ جموں کشمیر کو یونین ٹریٹری سے پھر سٹیٹ بنے کے بارے میں اگر بھارت سرکار نے فیصلہ لیا ہے تو پھر بنے گا۔انہوں نے کہا جموں کشمیر میں اس وائرس کے ساتھ لڑنے کے لئے تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو متحاط رہنا چاہے لیکن گبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔  ایک قومی ٹی وی چینل کے ساتھ اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کچھ چھوٹی باتوں کا اگر خیال رکھا جائے تو اس وائرس کے ساتھ لڑا جا سکتا ہے ۔مرمونے کہاکئی اضلاع میں جہاں کئی افراد مبتلا ہوئے تھے وہ اب صحت یان ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہا ابھی کچھ اضلاع ہے جہاں مزید زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس18500ہسپتال بیڈ دستیاب ہیں جہاں مرکزی سرکار کے شعبہ صحت کے گائیڈ لائن کے مطابق تمام سہولیات دستیاب رکھی گئیں ہیں ۔انہوں نے بتایا ہو سکتا ہے ایڈ منسٹریٹوں قرنطین مرکز ہیںجن میں40ہزار کے قریب بیڈ دستیاب ہیں جہاں ابتدائی نگرانی کی جاتے ہیں ،جہاں باہر سے کچھ مزدور یا باقی لوگ آتے ہیں کی نگرانی کی جاتی ہے ۔مرمو نے بتایا لوگوں کا اس کا عادت نہیں ہے اس لئے کچھ لوگوں کو شکایت ہو سکتی ہے ۔ایل جی نے کہا ضلع بانڈی پورہ ،سرینگر اور کچھ ہاٹ سپارٹ والے علاقوں میںاہم مریضوں کی سروری کی ہے جہاں کینسر ،ہائپر ٹنشن میں مبتلا افراد ،ڈائی لسسز مریضوں ے ٹسٹ کئے گئے ہیںجن کی طرف زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ جب ان سے بوچھا گیا ہے کہ ٹسٹ کرنے والے افراد میں محفوظ رکھنے والے کٹ نہیں پہنی ہے ،اس سوال کے جواب میں مرمو نے بتایامزکورہ افراد کو ماسک وغیرہ کی ضروت ہوتی  انہیں متاثر افراد کا سامنا نہیں رہتا ہے بلکہ انہیں عام لوگوں کے ٹسٹ کرنے ہوتے ہیں ۔لاک ڈون کے نتیجے میں اقتصادیات کے نقصان کے بارے میں انہوں نے بتایا یہاں 30سے40فیصد آبادی کا دار مدرار ایگری کلچر پر منحصرہے جس کو ہم نے جاری رکھا ہے ،جبکہ باقی کئی شعبے زیادہ متاثر ہوئے ہیںجن میں چھوٹے طبقے ،مثلاًچھوٹے دکاندار،شکارا والے،پھول بانے کرنے وغیرہ کے لوگوںکے لئے ایک پکیج جاری کیا ہے دو تین مہینوں کے لئے ۔انہوں نے بتایا3ماہ کا راشن مفت فراہم کیا جائے گا اور اس کے علاوہ مرکزی سرکار نے بھی کئی کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔انہوں نے بتایا 8لاکھ زیر تعلیم بچوں کو سوکھا راشن فراہم کیا گیا ہے جبکہ پری اور پوسٹ سکالر شپ بھی فراہم کیا گیا ہے وغیرہ ۔انہوں نے درماندہ لوگوں نے کے بارے میں بتایا کہ درماندہ جموں کشمیر کے 7ہزار لوگوں کو پہلے ہی یہاں لایا گیا ہے، جبکہ باقی درماندہ افراد کو گھر پہنچانے کے لئے باضابطہ طور گائیڈ لائن جاری کر کے لیزان افسران بھی تعینات کئے گئے ہیں جو یہ طے کریں گے کہ کب اور کس طرح درماندہ طلبا مزدور  اور دیگر افراد کو گھر پہنچایا جائے ۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے یہ لڑائی لمبی چلے گی ہے اس لئے سرکار کی جانب سے جاری ایڈوائزی پر مکمل عمل کریں اور ہم اس پر مستقبل میں قابو پا سکتے ہیں جس طرح جموں میںکافی حد تک قابو پایا گیا ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا ہے کہ یونین ٹرٹری کا سٹیٹ بنے  کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا بھارت سرکار نے کچھ فیصلہ لیا ہوگا پھر ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا