اوقاف اسلامیہ اوروقف بورڈ آئمہ مساجد ،مدرسین ومعلمین کے تئیں ہمدردانہ کردار نبھائیں :قاری منظور حسین قادری
لازول ڈیسک
جموں ؍؍تنظیم المدارس اہل سنت ( صوفی) جموں وکشمیر کے ترجمان نے عالمی وبائی بیماری کے دوران حکومت و انتظامیہ کی طرف سے حفظ وماتقدم کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے باعث سماج وسوسائٹی میں پریشان حال نادارومفلس افراد کوبرقت اشیائے ضروریہ بہم پہچانے میں علماء اہلسنت وجماعت ودیگر غیر سرکاری فلا حی تنظیمیں ( Trust/NGOs)کی قابل ستائش کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جہاں کرونا وائرس جیسی بیماری سے تحفظ کیلئے لاک ڈاؤ ن میں سبھی تدابیر کو عملانے کی ضرورت ہے وہیں انسانی زندگی کی بقا ء کے لئے مقوی غذائیت لازمی ہے اور آئے دنوں محکمہ طب کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق ایسی غذائیت کا استعمال یقینی ہے کہ جس سے قوت مدافعت مضبوط ہو تاکہ کروناوائرس کے ممکنات سے نبردآزما ہونے میں مدد ملے ۔واضح ہو کہ اس مصائب وآلام کے دور میں حکومت ملازمین اور وکلاء کی بار ایسوسی ایشن اپنے اپنے حلقہ احباب کی مدد کرنے میں کلیدی کردار اداکر ہے ہیں جو’’ اظہرمن الشمس‘‘ ہے اور انسانی ہمدردی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے مگر ریاست وملک کا ایک طبقہ جو فقط مخیر حضرات کے تعاون سے مساجد و مدارس کی آباد کاری کا نظام رواں ودواں رکھے ہوئے تھا جو کہ لاک ڈاؤن سے کلیتہ مفلوج ہو کے رہ گیا ہے اس میں آئمہ مساجد ،مدرسین معلمین سخت مشکلات سے دوچار ہیں چونکہ درس وتدریس کا نظام معطل ہے علاوہ ازیں کوئی وسیلہ روزگار نہ ہے یہ طبقہ قوم و ملت کی پیشوائی اور علم وعرفاں کی تحقیر کی بنا پر اپنی مجبوری کا اظہار کرنے سے قاصر ہے مگر ریاستی و مرکزی حکومت کو چاہئے کہ اوقاف اسلامیہ ووقف بورڈ کو آئمہ مساجد مدرسین ومعلمین کے تئیں ہمدردانہ کردار نبھائیں ۔یاد رہے کہ یونین ٹیراٹری میں وزارت اقلیتی امور (Ministry of minority affairs) بحق آئمہ مساجد مدرسین و معلمین اس کسمپرسی کے دور میں مشاہرہ وظیفہ بطور (امداد واعانت ) جاری کرے تاکہ اس طبقہ کا کنبہ متاثر نہ ہونے پائے ۔غور طلب امریہ ہے کہ اس طبقہ نے ملک و ملت کی خیر خواہی میں ہمیشہ مثبت و کلیدی کردار ادا کیا ہے جو کہ ہر ذی شعور پر عیاں ہے حالانکہ کسی بھی ملک میں بچوں کی تعلیم وتربیت ونشوونما کی ذمہ داری ملک کی حکومت پر ہوتی ہے چہ جائیکہ اس مصیبت کے دور میں ان کی حوصلہ افزائی کر کے فراخدلی کا مظاہرہ کیا جائے ۔