استاد بالواسطہ طور پر پورے نظام کو چلاتا ھے:

0
0
محمد شبیر کھٹانہ
پرنسپل ھائر اسکینڈری اسکول بدھل
رابطہ نمبر :9906241250
ہر استاد بے شمار خوبیوں کا مالک ھونا چائے:
آگر ہم اپنے ملک کی بات کریں تو اس میں مختلف ریاستوں میں پنتالیس سے لیکر پچپن تک محکمے کام کرتے ہیں ان تمام محکموں کے کام کاج کی بدولت ایک تحصیل ، ضلع ، ریاست ، ایک ملک اور اس طرح سے پوری دنیا کا نظام۔چلتا ھے اب اس بات سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کر سکتا کے ان تمام محکموں میں کام کرنے والے تمام ملازمین اور آفیسر صاحبان ایک استاد کے ہی ھاتھوں تعلیم کے زیور سے آراستہ ھو کر اس قابل بنتے ہیں کہ وہ مختلف عہدے حاصل کرتے ہیں اور پھر اتنی قابلیت بھی ان میں ایک استاد کی ہی بدولت پیدا ھوتی ھے  کہ ایک ملازم یا آفیسر اپنے منصب کو پوری محنت اور ایمانداری سے سر انجام دیتا ھے یہ بات واضع ھے کے تعلیم کی ہی بدولت ہر ایک شخص میں مختلف طرز اور اقسام۔کی قابلیت پیدا ھوتی ھے کیونکہ تعلیم ہی وہ اعظیم دولت ھے جو ایک شخص کے اندر مختلف قسم کی قابلیت اور صلاحیت پیدا کرتی ھے جس کی بدولت ایک تعلیم یافتہ شخص ایک سرکاری عہدہ حاصل کرتا ھے تو پھر وہ اپنی ڈیوٹی کو پوری محنت لگن اور ایمانداری سے نبانے کے قابل ھوتا ھے اس طرح مختلف محکموں میں بے شمار ملازمین  اور آفیسرز کام کرتے ہیں ان تمام  محکموں کا کام۔کاج چلاتے ہیں جس سے کے ملک کا کام۔کاج چلتا ھے اس طرح پوری دنیا یا کائنات کا کام۔کاج بھی چلتا ھے اس بات چیت سے پوری طرح واضع  ھو جاتا ھے کے ایک استاد ہی وہ حستی ھے جو بالواسطہ طور اللہ تبارک تعالی کی رضا کے مطابق اس کائنات کے نظام۔کو چلاتا ھے یہ پہلوں اس لئے تحریر کیا ھے تا کے اساتذہ اکرام اپنے پیشےکی پوری اہمیت سے پوری طرح آشنا ھو جائیں اور سماج اور قوم۔کی ترقی میں وہ اپنا پورا پورا رول ادا کریں
اب مختلف محکموں میں کام۔کاج کو پوری قابلیت سے کرنے کے لئے مختلف طرز اور مختلف طرح کی قابلیت درکار ھے یہ قابلیت ایک استاد ہی ان تمام اشخاص میں تعلیم کے ذریعہ پیدا کرتا ھے  اس کا مطلب یہ ھوا کے ہر ایک استاد پہلے خود ان تمام طرح کی قابلیت کا مالک ھونا چائے تا کے پھر وہ یہ تمام طرح کی قابلیت اپنے پیارے شاگردوں میں پیدا کر سکے ان میں کچھ خاص طرح کی قابلیتیں ہیں جیسے ایک استاد کے متبرک ھاتھوں سے  ایک شخص تعلیم حاصل کر کے جسٹس بنتا ھے اور جسٹس کی کرسی پر بیٹھ کر وہ انصاف کرتا ھے اس کا مطلب ایک استاد میں بھی انصاف کرنے کی صلاحیت ھونا لازمی ھے اور جب یہ صلاحیت ہر استاد کے اندر پیدا ھو گئی تو سماج کے  اہم معاملات حل ھو گے اس کا مطلب پھر ہر استاد اپنے فرض منصبی کے ساتھ پورا انصاف کرے گا اس طرح سے تمام اسکولوں کاکام۔کاج اپنے آپ ٹھیک ھو جائے گا اور بچوں کو اعلی قسم کی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا کوئی مزید مشکل نہیں رھے گا
ایک اور پہلوں کا ذکر کرنا مناسب سمجھتا ھوں جس کو مد نظر رکھتے ھوئے ایک استاد کا کام کاج سب سے بہترین ھونا چائے پہلو یہ ھے کوئی بھی شخص اس کائنات میں آزاد نہیں ھے ہر ایک فرد کے ساتھ اللہ تبارک تعالی کے حکم سے دو نوری فرشتے مقرر ہیں وہ اس شخص مذکورہ کی تمام  حرکات و سکنات لکھتے ہیں اب ایک استاد کے پاس یہ ایک بہترین منصب اللہ کی طرف سے اس کی اپنی ذات کے لئے ایک نعمت ھے اور باقی مخلوق کی خدمت کی لئے ایک امانت ھے اگر کسی بھی استاد محترم۔نے پوری محنت لگن اور ایمانداری سے کام۔نہیں کیا تو پھر اس امانت میں سخت قسم کی خیانت ھو گی امانت میں خیانت کرنے والے کی بخشش نہیں ھوتی  اور کل یوم۔حساب کے دن اللہ تبارک تعالی کی بارگاہ اقدس میں جواب دینا ھو گا کے امانت میں خیانت کیوں کی اور یہ بہت بڑا مشکل کام۔ھو گا
تو بہتر یہ ھو گا کے اس پہلو کو مد نظر رکھتے ھوئے ہر استاد پوری محنت لگن اور ایمانداری سے کام کرے اس بہترین کام۔کے لئے ایک استاد لگاتار پڑھنے کا عادی ھو تا کے وہ اپنی قابلیت میں اضافہ کرتا رھے اور پھر وہ قابل سے قابل بچوں کو پڑھا سکے اس نیک کام۔کے لئے ایک استاد کو دیگر اساتذہ اکرام کے ساتھ رابطہ بھی رکھنا لازمی ھے تا کے نئے نئے پڑھانے کے طریقوں سے با خوبی آشنا رھے
اکثر چند  لوگ اساتذہ اکرام۔کی قابلیت پر سوال اٹھاتے ہیں لیکن میری سوچ کے مطابق ہر وہ استاد جو پڑھنا اور لکھنا جانتا ھے وہ جتنا چائے قابل بن کر بچوں کو پڑھا سکتا ھے
 ایک استاد کی اگر خوبیوں پر ایک نظر ڈالی جائے تو ایک اہم خوبی یہ ھے کے ایک استاد لگاتار پڑھنے کا عادی گ
ھونا چائے اور جو استاد لگاتار پڑھتا ھو وہ جتنا چائے اپنے نالج میں اضافہ کر سکتا ھے
اب ایک اہم پہلوں سامنے لا تا ھو جس سے یہ  ثابت ھو جائے گا ایک استاد کو لائق سے لائق بونے کی کوشش کرنی ھے
ایک ایسا شخص استاد بن جاتا ھے جس نے بی اے یا ایم اے  میں 80 فی صد نمبرات حاصل کئے تھے ظاہر ھے وہ پڑھانے میں کم نمبرات حاصل کرنے والے کی نسبت  نہایت ہی لائق اور قابل ھو گا اب ایک ایسا شخص بی استاد تعینات ھو جاتا ھے جس نے بی اے یا اہم اے میں صرف 45 فی صد نمبرات حاصل کئے ہیں اگر ایک قانون کو مد نظر رکھا جائے کے برابر کام کے لئے برابر تنخواہ ملنی چائے تو اس کا مطلب یہ ھو کے45فی صد نمبرات والے کو 80  فی صد والے کے برابر قابلیت سے کام کرنا ھے یہ تبھی ممکن ھے جب وہ لگاتار پڑھنے کا عادی ھو گا  اس پہلو سے واضع ھو جاتا ھے کے  ایک استاد کو لائق اور قابل بن کر ہی بچوں کو پڑھانا   ھے
استاد کے لئے لگاتا پڑھنا اس لئے بھی ضروری ھے کہ کلاس میں ایسے بچے بھی ھوتے ہیں جو نہایت ہی قابل ھوتے ہیں جن کا ٹارگٹ نوے فی صد سے اب ایسے بچوں کو پڑھآنے کے لئے ایک استاد بھی قابل سے قابل ھونا چائے تو ثابت ھو تا ھے کے ایک استاد ہر حال میں لگاتار پڑھنے کا عادی ھونا چائے
ایک اہم پہلو جس کو مد نظر رکھتے ھوئے استاد کو محنت اور لگن سے کام کرنا ھے اس بات سے کوئی بھی انکآر نہیں کر سکتا  کہ اس وقت بے روزگاری آسمان کو چھو رہی ھے جہاں ایک طرف بے روزگار اعلی تعلیم یافتہ بچے سرکاری نوکری کے لئے ترس رھے ہیں تو سے اب جب ایک استاد کو اللہ تبارک تعالی نے ایک بہترین منصب سے نواز دیا ھے تو اس بات کو مد نظر رکھتے ھوئے ہر استاد کا یہ فرض بنتا  ھے کے وہ پوری محنت،  لگن اور ایمانداری سے کام کرے
ہر استاد امیر سے امیر بن سکتا ھے لیکن یہ امیری پیسوں یا دولت کی نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شاگردوں کااچھے اچھے عہدوں پر فائز بونے کی ھے اگر حقیقت میں دیکھا جائے استاد ہی وہ واحد حستی ھے جو اپنی سروس کے دوران بے شمار شاگردوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر کے مختلف عہدوں پر فائز ھونے کے
  قابل بناتا ھے ایک آئی اے ایس آفیسر اگرچہ سماج کی نظروں میں بڑے سے بڑے عہدے پر فائز ھو تا ھے بے شق وہ سماج کی بے شمار خدمت کرتا ھے مگر وہ ایک شخص کو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں کرتا اور نہ ہی کر سکتا ھے کیونکہ اس کی ڈیوٹی اپنی ہی طرز کی ھے تو واضع ھو تا ھے ہر وہ استاد جس نے اپنی سروس کے دوران پوری محنت لگن اور ایمانداری سے کام کیا  اور اس کے بے شمار شاگرد آچھے اچھے عہدوں پر کام کر رہیں ھو تو وہ دنیا کا امیر ترین شخص ھے اور یہ امیری بھی کمال کی امیری ھے جب ایک استاد کا شاگرد استاد بن گیا جب تک یہ سلسلہ چلتا رھے گا اس کے شاگرد اس متبرک منصب پر کام کرتے رہیں گے ایک استاد کو اس نیک کام کا ثواب ملتا تھے گا
اگر علم سے پیدا ھونے والی بے شمار خوبیوں پر ایک نظر ڈالی جائے تو ثابت ھو گا کہ علم ہی ایسی لازوال دولت ھے جس سے ایک انسان کے اندر بے شمار خوبیاں پیدا جوتی ہیں اب جب بچے میں یہ تمام تر خوبیاں منتقل کرنی ہیں تو پہلے ایک استاد کو اپنے اندر یہ خوبیاں پیدا کرنی ہیں  اور یہ اس لئے بھی ضروری ھے کے ایک استاد بچوں کو تعلیم ہی نہیں دیتا بلکہ اپنی خوبیوں سے بھی متاثر کرتا ھے وہ باپ کی طرح ان تمام بچوں سے پیار کرتا ھے ماں جیسی ہمدردی اس کے دل میں ھوتی ھے ماں کی طرح وہ بچوں کو معاف بھی کرتا ھے وہ ایک شمع کی طرح خود جل کر بچوں کے دل ودماغ کو روشن کرتا ھے ثابت ھو تا ھے تمام تر اچھی خوبیاں ایک استاد میں ھونا لازمی ہیں تا کےوہ ایک شاندار طریقے سے یہ تمام تر خوبیاں بچوں میں منتقل کرسکے
اب آخر میں استاد کاکام آسان ھے یا مشکل اور کس طرح ایک استاد کو کام کرنا چائے
اللہ کا شکر ھے کہ ہم سب کو اللہ تبارک تعالی نے ایک بہترین منصب سے نوازہ ھے اس منصب کے ساتھ انصاف کی خاطر
ایک استاد ریگولر اور پنکچل ھو
ڈیوٹی کا پورا وقت وہ بچوں کی بھلائی کے لئے صرف کرے
جو وقت باقی بچ جائے  وہ دیگر   اساتذہ کی مدد کے لئے صرف کرے لگاتار پڑھنے کا عادی ھو صرف اپنے پیشے سے لگاو رکھے محنت اور ایمانداری سے کام کرے تاکے اس کی  اپنی روزی بھی حلال ھو جائے سماج کی بہترین خدمت ھو سکے  اور سماج کے ساتھ پورا انصاف بھی ھو  تا کہ سماج کا ہر فرد اس بات سے پوری طرح متفق ھو جائے کے استاد کامرتبہ ہر زمانہ میں بلند رھا ھے اسی لئے اسے قوم کا معمار مانا جاتا ھے اور پھر سماج کے ہر فرد کا ان آشعار پر پورا یقین اور اعتماد ھو جائے:
مدرس قوم کی بنیاد کا معمار ھوتا ھے
مدرس قوم کے اخلاق کا مینار ھوتا ھے
چمن میں ننے پودوں کی یہ کرتا ھے رکھوالی
اسے ہر ذرہ خاک وطن سے پیار ھوتا ھے
علم کی شمع دنیا میں اسی کے دم۔دے ھے روشن
اسی کے دم۔سے عالم عالم۔انوار ھوتا ھے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا