کرنل، میجر اور پولیس سب انسپکٹر سمیت 5 سیکورٹی اہلکار از جان
لشکر طیبہ کے اعلیٰ کمانڈر سمیت 2 جنگجو ہلاک
یواین آئی
سرینگر؍؍شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے ژنجمولہ ہندوارہ میں ہفتہ کی شام کو شروع ہونے والا جنگجو مخالف آپریشن اتوار کی صبح دو فوجی افسروں اور جموں وکشمیر پولیس کے ایک سب انسپکٹر سمیت پانچ سیکورٹی فورسز اہلکاروں اور دو جنگجوئوں کی ہلاکت پر ختم ہوگیا۔مہلوکین میں فوج کی 21 راشٹریہ رائفلز (آر آر) کے کمانڈنگ آفیسر (کرنل) آشوتوش شرما، میجر انوج سود، نائیک راجیش کمار، لانس نائیک دنیش سنگھ اور جموں وکشمیر پولیس کے سب انسپکٹر قاضی شکیل احمد شامل ہیں۔ آپریشن کے دوران ایک فوجی اہلکار کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ ہندوارہ میں جنگجو مخالف آپریشن کو سیکورٹی فورسز کے لئے ایک نقصان دہ آپریشن قرار دیا جارہا ہے کیونکہ گذشتہ پانچ برس کے دوران جتنے بھی آپریشنز ہوئے تھے اُن میں کرنل رینک کے کسی فوجی افسر کی موت نہیں ہوئی تھی۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ کرنل آشوتوش شرما ایک بہادر فوجی افسر تھے اور ہمیشہ جنگجو مخالف آپریشنز کے دوران فرنٹ لائن پر کھڑا رہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرنل آشوتوش کو فوج میں اپنی سروس کے دوران دو مرتبہ بہادری ایوارڈ سے سرفراز کیا جاچکا تھا۔کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کے مطابق ہندوارہ میں مارے گئے دو میں سے ایک جنگجو کی شناخت پاکستان کے رہنے والے لشکر طیبہ کمانڈر حیدر کے طور پر ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہندوارہ کے ژنجمولہ نامی گائوں میں ہفتہ کو جنگجو مخالف آپریشن کے دوران فوج کے دو افسروں اور جموں وکشمیر پولیس کے ایک افسر سمیت پانچ سیکورٹی اہلکار اْس رہائشی مکان میں داخل ہوگئے جس میں جنگجو چھپے بیٹھے تھے۔ تاہم یہ سبھی اہلکار مذکورہ مکان میں ہی پھنس کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مکان میں پھنسے والے اہلکاروں کو بچانے اور وہاں موجود جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کے لئے پیرا کمانڈوز کو کام پر لگا دیا گیا تھا۔ تاہم خراب موسم کی وجہ سے پیرا کمانڈوز اہلکار مکان کے قریب نہیں جاسکے اور اتوار کی صبح وہاں پانچ سیکورٹی اہلکاروں اور دو جنگجوئوں کو مردہ پایا گیا۔ سری نگر میں مقیم دفاعی ترجمان راجیش کالیا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کپوارہ کے ژنجمولہ ہندوارہ میں جنگجوئوں کی جانب سے ایک مکان کے مکینوں کو یرغمال بنائے جانے کی خفیہ اطلاع ملنے پر فوج اور جموں وکشمیر پولیس نے مذکورہ علاقے میں مشترکہ آپریشن شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کو بچانے کے لئے پانچ فوجی اور ایک پولیس اہلکار پر مشتمل ایک ٹیم ٹارگٹ ایریا میں داخل ہوئی اور یرغمالیوں کو بچانے میں کامیابی حاصل کی۔ دفاعی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس بیچ سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی ٹیم جنگجوئوں کی طرف سے کی جانے والی شدید فائرنگ کی زد میں آگئی اور طرفین کے درمیان گولیوں کے تبادلے میں دو جنگجو مارے گئے لیکن دو فوجی افسر اور جموں وکشمیر پولیس کے ایک سب انسپکٹر سمیت پانچ اہلکار جاں بحق ہوئے۔ دفاعی ذرائع نے بتایا کہ ہندوارہ کے جنگلات میں جنگجو مخالف آپریشن جمعے کو اس وقت شروع ہوا تھا جب وڈر بالا نامی گائوں میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ سیکورٹی فورسز نے بعد ازاں ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا تھا جس دوران ہفتہ کو طرفین کے درمیان ژنجمولہ میں تصادم شروع ہوا۔اس دوران ہندوارہ میں ہونے والی ایک تقریب میں آئی جی کشمیر وجے کمار، ڈی آئی جی شمالی کشمیر، ایس پی ہندوارہ اور دیگر سیکورٹی و سول افسروں نے مہلوک فوجیوں کی میتوں پر پھول مالائیں رکھیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہندوارہ میں سیکورٹی اہلکاروں کے جاں بحق ہونے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘ہندوارہ میں اپنی ڈیوٹی نبھانے کے دوران فوج و پولیس افسران اور دیگر جوانوں کے جاں بحق ہونے پر دکھ ہوا ہے۔ ان کی روحوں کو نصیب سکون ہو’۔بتادیں کہ وادی میں سیکورٹی فورسز نے کورونا وائرس لاک ڈائون کے بیچ جنگجو مخالف آپریشنز میں تیزی لائی ہے اور گذشتہ 45 دنوں کے دوران اب تک کم از کم 34 جنگجو مارے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ قریب ڈیڑھ درجن سیکورٹی فورسز اہلکار اور عام شہری بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔