ماہ صیام کے پہلے جمعے کو بھی مساجد کے محراب و منبر خاموش رہے
یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں گذشتہ 44 دنوں سے جاری مکمل لاک ڈاؤن کے بیچ ماہ صیام کے پہلے جمعے کو بھی تمام چھوٹی بڑی مساجد کے محراب و منبر خاموش رہے اور مسلسل چھٹے ہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی معطل رہی۔جموں و کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں ہورہے غیر معمولی اضافے کے پیش نظر جہاں انتظامیہ لاک ڈاؤن کو سخت سے سخت تر کررہی ہے وہیں لوگ بھی صورتحال کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے گھروں میں ہی بیٹھ کر سماجی دوری کو یقینی بنانے کے لئے کوئی لیت و لعل نہیں کررہے ہیں۔اس دوران وادی کشمیر میں جمعے کو کورونا کے 25 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ صحت یاب ہونے والے 31 مریضوں کو ہسپتالوں سے رخصت ملی۔ اس یونین ٹریٹری میں اب تک سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 639 ہے جن میں سے 384 کیسز ایکٹو ہیں۔ ایکٹو کیسز میں سے صوبہ جموں میں محض 6 اور کشمیر میں 378 ہیں۔ اب تک آٹھ متاثرین کی موت واقع ہوئی ہے جن میں سے سات کا تعلق کشمیر ہی سے تھا۔یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ سری نگر کی تمام چھوٹی بڑی مساجد میں ماہ صیام کے پہلے جمعے کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے لوگوں کی بھیڑ کا عالم یہ ہوتا تھا کہ مساجد کے صحنوں کے باہر سڑکوں پر بھی مصلے بچھتے تھے لیکن امسال تمام چھوٹی بڑی مساجد خالی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پائین شہر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد میں لوگ جمعہ کے روز صبح سے ہی انتظار میں بیٹھے رہتے تھے تاکہ انہیں اندر جگہ ملے اور لوگوں کو صبح گیارہ بجے سے نماز کی تیاریوں میں مصروف دیکھا جارہا تھا۔موصوف نامہ نگار نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تمام مساجد بند ہیں اور ان میں خال ہی کسی کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے کہیں بھی باقی پنجگانہ نمازیں بھی باجماعت ادا نہیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہ صیام کے پیش نظر خاص کر جمعے کو جو بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی وہ بھی کلی طور پر مفقود ہے۔وادی کے دیگر تمام ضلع و تحصیل صدر مقامات اور دیگر علاقہ جات سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کسی بھی چھوٹی بڑی مسجد میں ماہ صیام کے پہلے جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا نہیں ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق لوگوں نے گھروں میں ہی نماز ادا کی اور مسجدوں کی طرف جانے سے احتراز کیا۔وسطی ضلع بڈگام کے پارس آباد نامی ایک گاؤں میں نماز جمعہ کی امامت کے فرائض انجام دینے والے سید علی موسوی نامی ایک امام نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ‘نماز جمعہ کی ادائیگی اہم فریضہ ہے خاص طور پر ماہ مبارک رمضان کے دوران اس اجتماعی نماز کی فضیلت زیادہ ہی ہے لیکن وبا کے پیش نظر اس کو معطل کرنا بھی لازمی امر ہے تاکہ لوگوں کے جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے’۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم ہورہے ہیں لیکن وبا کو پھیلنے سے روکنا اور دوسرے انسانوں کو بچانا بھی ایک مستحسن عمل ہے۔دریں اثنا وادی کے ساتھ ساتھ جموں صوبے میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ برابر جاری ہے اور لوگ تمام تر سماجی و مذہبی تقریبوں کے انعقاد سے احتراز کررہے ہیں۔لداخ یونین ٹریٹری میں صورتحال قابو میں ہونے کے باوجود بھی یہی صورتحال ہے اور لوگ گھروں میں بیٹھ کر سماجی دوری کو بنائے رکھنے میں بھر پور تعاون کررہے ہیں۔