امتحان ابھی باقی ہے، جنگ ابھی جاری ہے!

0
0

لاک ڈائون3.0کااعلان،مدت 4مئی سے دو ہفتے کے لئے اوربڑھائی گئی
ریڈ، گرین زون کے سلسلے میں نئے رہنما خطوط جاری؛مزدوروں، سیاحوں، طلبہ وغیرہ کے لیے اسپیشل ٹرین
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍لاک ڈائون3.0کااعلان کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے کرونا وبا سے نمٹنے میں لاک ڈاؤن کو ایک مناسب طریقہ کار قراردیتے ہوئے پورے ملک میں اس کی مدت 4 مئی سے دو ہفتے تک اوربڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔جبکہ ملک میں کورونا وائرس ‘کووڈ -19’ انفیکشن کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، مریضوں کے ٹھیک ہونے کی شرح اور نمونے کی جانچ کی رفتار کی بنیاد پر ریڈ اور گرین زون کے سلسلے میں نئے رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء جمعہ شام سے یوم مزدور کے موقع پر حکومت نے لاک ڈاؤن کے سبب ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے مزدوروں، سیاحوں، طلبہ اور دیگر افراد کو ان کے آبائی علاقے تک پہنچانے کے مقصد سے مزدور اسپیشل ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شام چھ گاڑیاں چلائی جا رہی ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزارت کے مطابق کرونا وبا کی وجہ سے پورے ملک میں موجودہ صورت حال کی آج ایک اعلی سطحی میٹنگ میں جائزہ لیا گیا جس کے بعد پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی مدت دو ہفتے اور مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس سے پہلے لاک ڈاؤن کی مدت 14 اپریل سے بڑھا کر تین مئی تک کی گئی تھی۔وزارت نے اس مدت میں مختلف سرگرمیوں کو چلانے کے لئے نئی ہدایات بھی جاری کئے ہیں جو چار مئی سے اس کا نفاذ ہوگا۔ یہ ہدایات مختلف اضلاع کے ریڈ، اورینج، گرین زمروں میں کرونا وائرس کے انفیکشن کے خطرے کی بنیاد پر تیار کئے گئے ہیں۔ ان میں گرین اور اورینج زون میں آنے والے اضلاع کے لئے کافی چھوٹ دی گئی ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ پیر کو سبھی ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میٹنگ کی تھی۔ اس میٹنگ میں کچھ ریاستوں نے لاک ڈاؤن کی مدت بڑھانے کا مشورہ دیا تھا۔اسکے بعد وزارت داخلہ نے بھی ایک میٹنگ میں صورت حال کا باضابطہ جائزے لینے کے بعد کہا تھا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق 4 مئی سے نئی ہدایات جاری کئے جائیں گے ۔نئی ہدایات میں واضح طور سے کہا گیا ہے کہ پورے ملک میں ریڈ زون میں لاک ڈاؤن کا سختی سے نٖفاذ کیاجائے گا اور ان میں میڈیکل ایمرجنسی اور ضروری سامان اور خدمات کو چھوڑ کر دیگر کسی طرح کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ہوائی، ریلوے اور میٹرو سفر کے ساتھ ساتھ سڑکوں سے بین ریاستی آمدورفت پر پہلے ہی کے طرح پورے ملک میں پابندی کا نفاذ رہے گا اور ان کے جاری رکھنے کی اجازت گرین زون میں بھی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ اسکول، کالج، تعلیم، ٹریننگ اور کوچنگ ادارے ، ہوٹل، ریستراں، سینما ہال، مال، جم، کھیل کے احاطے اور بھیڑ بھاڑوالی دیگر جگہیں بھی پہلے ہی کی طرح پوری طرح بند رہیں گی۔ساتھ ہی سبھی سماجی، سیاسی، ثقافتی جلسوں، عبادات کے مقامات اور دیگر طرح کے جلسوں کے انعقاد پر بھی پابند عائد رہے گی۔ وزارت داخلہ کی اجازت سے کچھ چنندہ اور ضروری مالوں میں ہی ہوائی، ریلوے اورسڑک کے راستے سفر کیا جاسکے گا۔اس دوران ملک میں کورونا وائرس ‘کووڈ -19’ انفیکشن کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، مریضوں کے ٹھیک ہونے کی شرح اور نمونے کی جانچ کی رفتار کی بنیاد پر ریڈ اور گرین زون کے سلسلے میں نئے رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں۔ وزارت صحت کے ترجمان لو اگروال نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملک میں کورونا وائرس کے معاملات کی تعداد کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ریڈاور اورینج زون کے بارے میں نئے رہنما خطوط جاری کئے ہیں اور ان میں کورونا کے کل معاملوں کی تعداد اور ان کے دوگنا ہونے کی شرح اہم وجہ ہیں۔اس کے علاوہ وہاں نمونے کی جانچ کی شرح اور آبادی کو بھی ذہن میں رکھا جانا ہے ۔ اسی کو دیکھتے ہوئے ریڈ اور اوریج زون کی دوبارہ نشاندہی کی گئی ہے ۔ ان علاقوں میں وائرس انفیکشن کو روکنے کے لئے مناسب ‘کنٹنمنٹ اسٹریٹجی’ اپنائی جانی ضروری ہے ۔ اس کنٹنمنٹ زون کے باہر کے علاقے کو گھیر کر مناسب حکمت عملی بنائی جانی ہے لیکن اگر اس کے باہر کے علاقے یعنی بفر زون میں کوئی بھی کیس نہیں آ رہا ہے اور اس کے باہر کے علاقے میں کچھ سرگرمیوں میں چھوٹ دی جا سکتی ہے ۔کسی بھی ریاست یا ضلع چاہے وہ ریڈ زون ہو یا اوریج زون ہو، ان سب میں کورونا وائرس انفیکشن کے معاملات کو بڑھنے سے روکنے کے لئے ‘سخت اقدامات’ اٹھائے جانے ضروری ہے کیونکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے ۔انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کورونا مریضوں کے لئے پلازما تھیراپی کی دنیا میں کہیں بھی درست علاج کے طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے اور یہ صرف ٹرائل کے طور پر ہی کیا جا رہا ہے اور رہنما ہدایات پر عمل کئے بغیر یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے ۔مہاراشٹر میں ایک کورونا مریض کے پلازما تھیراپی سے موت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر اگروال نے بتایا کہ دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وبا سے نمٹنے پر تحقیق اور دیگر کئی کام ہو رہے ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی کارگر ویکسین یا دوا کا پتہ نہیں چل سکا ہے ۔ ملک میں کئی مقامات پر پلازما تھیراپی کا استعمال کورونا مریضوں کے علاج کے لئے ہو رہا ہے لیکن اس کا استعمال ہندستانی طبی تحقیق کونسل (آئی سی ایم آر) کی رہنما ہدایات کے تحت ہی ہونی چاہئے اور اس کے لئے "ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا ‘سے منظوری لینی ضروری ہے ۔ اسی کے بعد ہی یہ عمل شروع کیا جاتا ہے ۔واضح رہے کہ ملک میں اب تک کورونا وائرس کے 1993 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور 73 مریضوں کی موت کے بعد مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1147 ہو گئی ہے ۔ملک کے مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کورونا وائرس کے اب تک کل 35043 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 111 غیر ملکی شامل ہیں۔ اس وائرس سے متاثر لوگوں کے صحتیاب ہونے کی تعداد 8888 ہے ۔ مریضوں کے ٹھیک ہونے کی شرح 25.37 فیصد ہے ۔وزارت داخلہ کی ترجمان پونیا سلیلا شریواستو نے بتایا کہ حکومت نے لاک ڈاون کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں پھنسے مزدوروں ، شردھالوؤں، سیاحوں، طلباء اور دوسرے لوگوں کو لانے لے جانے کے لئے ریلوے کو خصوصی ٹرین چلانے کی آج اجازت دے دی۔اس سے پہلے وزارت داخلہ نے کورونا وبا کی وجہ سے ملک بھر میں لاگو لاک ڈاون کے پیش نظر مختلف ریاستوں میں پھنسے لوگوں کو سڑک کے ذریعے صرف بسوں میں لانے لے جانے کی اجازت دی تھی۔مرکزی داخلہ سکریٹری نے آج تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو خط لکھ کر کہا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں پھنسے لوگوں کو لانے لے جانے کے لئے ریلوے کو خصوصی ٹرین چلانے کی اجازت دی گئی ہے ۔محترمہ شریواستو نے بتایا کہ فوڈ کارپوریشن آف انڈیا نے 62 لاکھ ٹن گہھوں اور چاول اور ریلوے نے 13 لاکھ ویگن اور 26972 ریکس کے ذریعہ ضروری سامان اٹھایا ہے ۔ . اس کے علاوہ سول ایوی ایشن کی وزارت 416 لائن اڑانوں کے ذریعے 781 ٹن طبی کارگو کی فراہمی کر رہا ہے ۔اس دوران انہوں نے مختلف نیم فوجی دستوں کی جانب سے کورونا سے نمٹنے کے لئے کئے گئے تعاون کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان فورسز نے اپنے 32 ہسپتالوں میں 1900 بیڈ ریزرو کر رکھے ہیں اور کئی علاقوں میں کوارنٹین سینٹر برقرار ہیں اورخون کا عطیہ کیمپوں کا انعقاد بھی کیا ہے ۔اس دوران ایک اوراہم پیش رفت میںدرماندہ مزدوروں، سیاحوں، طلبہ اور دیگر افراد کو بڑی راحت دیتے ہوئے یوم مزدور کے موقع پر حکومت نے لاک ڈاؤن کے سبب ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے مزدوروں، سیاحوں، طلبہ اور دیگر افراد کو ان کے آبائی علاقے تک پہنچانے کے مقصد سے مزدور اسپیشل ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شام چھ گاڑیاں چلائی جا رہی ہیں۔ وزارت ریل میں محکمہ تشہیر و اطلاعات کے کارگذار ڈائریکٹر راجیش دت واجپیئی نے یہاں صحافیوں کو بتایا کہ ریاستی حکومتوں کی گذارش پر یہ اسپیشل ٹرینیں ایک جگہ سے دوسری جگہ تک براہ راست چلائی جائیں گی اور مسافروں کو پہنچانے کے لیے معیاری پروٹوکال پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ ریلوے اور ریاستی حکومتیں مزدور اسپیشل ٹرینوں کے باضابہ چلانے اور رابطہ کاری کے لیے نوڈل افسران کوتعینات کریں گی۔ مسٹر واجپیئی نے بتایا کہ آج یوم مزدور پر رات میں چھ گاڑیاں۔ لنگم پَلَّی سے ہٹیا، الوآ سے بھونیشور، ناسک سے لکھنؤ، ناسک سے بھوپال، جے پور سے پٹنہ اور کوٹہ سے ہٹیا تک چلائی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان ٹرینوں میں سفر کے لیے مسافروں کو کوئی ٹکٹ نہیں لینا ہوگا۔ چونکہ یہ باضابطہ ٹرینیں نہیں ہیں اور انھیں ریاستوں کی درخواست پر چلایا جا رہا ہے لہٰذا محکمہ ریل کوئی ٹکٹ بُک نہیں کرے گی۔مسٹر واجپیئی نے بتایا کہ مسافر جس ریاست سے سوار ہوں گے ’ اس ریاست کی حکومت مسافروں کو سوشل ڈِسٹینسِنگ اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرواتے ہوئے سینیٹائزڈ بسوں میں ایک ایک بیچ کے طور پر لائے گی اور پھر اسٹیشن پر ٹرین میں بٹھانے سے قبل مسافروں کا ٹیسٹ کیا جائے گا اور جن میں کووِڈ-19 کی علامت نہیں ہوگی انہی کو سفر کی اجازت ہوگی۔ جن ریاستوں میں یہ ٹرینیں مختلف اسٹیشن پر رکیں گی تو ان مختلف اسٹیشن کے لیے متعین کردہ کوچ بھی ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسافر کو فیس کور پہننا لازم ہوگا۔ کھانہ اور پانی گاڑی چھوٹنے والے اسٹیشن کی ریاستی حکومت کی جانب سے مہیا کروایا جائے گا۔ طویل مسافت والی ٹرینوں میں ریلوے کھانہ مہیا کروائے گی۔ ریلوے کی کوشش ہوگی کہ یہ مسافر سوشل ڈِسٹینسِنگ اور صفائی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے سفر کریں۔ مسٹر واجپئی نے بتایا کہ منزل پر پہنچنے کے بعد ریاستی حکومت دوبارہ ٹیسٹ کروائے گی۔ اگر ضروری ہوا تو ان کو قرنطین کیا جائے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو وہاں سے آگے کے سفر کے لیے انتظام بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ہیلتھ ایمرجنسی کی صورتحال میں ریلوے کے تمام افسر اور اہلکار اپنے ملک کے باشندوں کی خدمت کے تئیں پابند عہد ہیں اور اس میں ہر کسی سے مدد اور حمایت کی امید ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا