گھرپہنچنے کیلئے شارٹ کٹ نہ اپنائیں!

0
0

صوبہ جموں میں متحرک انتظامیہ،چوکس پولیس اوربیدارعوام کے بہترتال میل نے کروناکے قہرکورفتار پکڑنے میں کامیاب نہیں ہونے دیاہے جوباعث اطمینان ضرور ہے لیکن یہ کسی قسم کی غفلت میں مبتلاہونے والااطمینان نہیں،یعنی ’نظرہٹی دُرگھٹناگھٹی‘جیسامعاملہ ہے،بلاشبہ جموں صوبہ میں جموں، اودھمپور،راجوری،سانبہ اضلاع سب سے پہلے کروناسے متاثرہوئے، بعد ازاں کشتواڑ اور ریاسی سے بھی معاملے سامنے آئے،کشتواڑکاواحد کیس صحتیاب ہوااورضلع کروناسے پاک ہوا،تاہم راجوری ضلع میں تین مثبت معاملات کے صحتیاب ہونے اور ضلع کے کرونا سے پاک ہونے کی خوشیاں منانے ہی لگاتھاکہ پھر سے ایک اورمعاملہ سامنے آگیا،اورضلع میں پھرسے سناٹاچھاگیا،اب چونکہ جموں صوبہ کے معاملات کافی دیرسے ہیں اورآئے روز خوش قسمت مثبت معاملات اسپتال سے رُخصت ہوتے جارہے ہیں جویقیناہرکسی کیلئے خوشخبری ہے،اوراُمیدیں یہی ہیں کہ دھیرے دھیرے سبھی لوگ صحت یاب ہونگے اوراپنے افرادِخانہ کیساتھ جاملیں گے، غم کے یہ بادل چھٹ جائیں گے اور یہ کرونامکمل طورپرفنا ہوجائیگا تاہم یہاں ہمیں کسی قسم کی خوش فہمی کاشکارنہیں ہوناچاہئے،غفلت کامظاہرہ کسی بھی صورت میں نہیں کیاجاناچاہئے،اب اشیائے ضروریہ کوکشمیرپہنچانے کیلئے شاہراہ پرمال بردار گاڑیوں کی آمد ورفت بحال ہوئی ہے،جوخوشآئندہے،ساتھ ہی خانہ بدوش طبقے کو موسمی ہجرت کی اجازت ملی ہے لیکن متعددایسے معاملات سامنے آرہے ہیں جہاں لوگ بڑی چالاکی سے ان قافلوں کیساتھ کسی نہ کسی طرح وادی کی طرف یا وادی سے جموں کی طرف آنے کی کوشش کرتے ہیں جوقانونی طورپرجرم کیساتھ ساتھ انسانیت کیخلاف بھی ہے کیونکہ انتظامیہ کی آنکھوںمیں دھول جھونکنے کیساتھ ساتھ آپ اپنی اور اپنوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ، جب تک لاک ڈائون ہے،حکومت مرحلہ وار طریقے سے معیشت کوبچانے اور کروناسے ملک کو بچانے کیلئے اقدامات اُٹھارہی ہے ، ان کیساتھ شانہ بشانہ چلناہوگا، کوئی چالاکی کوئی ہیراپھیری کسی کوراس آنے والی نہیں ہے، آپ کہیں بھی درماندہ ہیں ،اپنے گھرپہنچنے کی جلدی نہ کریں، شارٹ کٹ اپناکرگھرمت آئیں، حکومت مرحلہ وار طریقے سے سبھی درماندہ لوگوں کو گھرلارہی ہے اور گھر لانے سے قبل انہیں انتظامی قرنطینہ میں رکھ رہی ہے جوان کے لئے ،ان کے اہل وعیال کیلئے،ان کے گائوں،ضلع وجموں وکشمیرکیلئے بہتری کیلئے کیاجارہاہے،اگرکوئی کسی طرح حکام کو چکمہ دیکرگھر پہنچ جائے اور خدانخواستہ اُس میں کروناکی علامات ہوں جنہیں جانچاپرکھانہ جاسکے اور وہ اپنے اہل وعیال کو اُس کی لپیٹ میں لے توپھر پچھتانے سے کیاہوگا؟لہٰذابہتری اسی میں ہے کہ جہاں اِتناصبر کیا ، تھوڑااورسہی، جان ہے توجہان ہے، آپ ہیں توآپ کے اہل وعیال ہیں، اپنے ہیں،اپنوں کیلئے اپنے آپ کو اوراپنوں کوخطرے میں ڈالنے والاکوئی کام نہ کیاجائے،مغل شاہراہ بھی ایسے شاطرانہ اور بیوقوفانہ چالوں کیلئے استعمال ہورہی ہے جوحال ہی میں آمدورفت کے قابل بنائی جاسکی ہے،وہاں سے بھی کچھ لوگ جووادی میں درماندہ ہیں ،خطہ پیرپنجال میں واپس آنے کی کوشش کررہے ہیں، جیساکہ سب جانتے ہیں وادی میں کروناکاقہر تھمنے کانام نہیں لے رہااور وادی کے کئی اضلاع بُری طرح کروناکی لپیٹ میں ہیںایسے میں کشمیرسے پونچھ ۔راجوری آنے کی کوشش کرنااوروہ بھی حکام کی آنکھوں میں دھول جھونک کرآناکسی بھی صورت میںجائز نہیں ہے، یہاں عام لوگوں کو اور پولیس انتظامیہ کو مزیدچوکسی برتنی ہوگی کیونکہ ناسمجھ لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں ، وہ کروناکے قہرسے آگاہ نہ ہیں اورایسی بچگانہ حرکتیں کرتے ہوئے گھرپہنچنے کی کوشش کرتے ہیں،ایسے لوگوں پر سخت نظررکھنی چاہئے، ٹرکوں ودیگرمال بردار گاڑیوں میں کون لوگ جارہے ہیں،ان کی جامع تلاشی ہونی چاہئے ،ذرہ سی غفلت یاکوتاہی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا