سیاحتی مقامات بے رونق

0
0

کروناکے پھیلائوکوروکنے کیلئے حکومت نے لاک ڈائون کیا،لاک ڈائون نے اس قہر کی رفتار پہ بریک ضرور لگائی لیکن یہ بریک پورے نظامِ حیات پربھی لگ گئی، روزمرہ زندگی کانظام، روزگار کے وسائل سب کے سب ویران ہوگئے، اور یہ سلسلہ طویل چلنے کی صورت میں حالات مزید تباہ کن ہوسکتے ہیں،اس وباء سے پیداشدہ حالات نے کوئی شعبہ متاثرکئے بغیرنہیں چھوڑاتاہم کئی ایسے شعبہ جات ہیں جن کے تھم جانے سے ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں کاروزگار متاثرہواہے، اس میں شعبہ سیاحت بھی اہم ہے،کورونا قہر کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کے باعث جہاں جموں وکشمیر کے تمام سیاحتی مقامات بے رونق ہیں وہیں صوبہ جموں کے ضلع ادھم پور کے سناسر میں واقع باغ گل لالہ اور فلاور گارڈن جموں بھی سنسان اور ویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں کیونکہ ان باغوں میں نوع بہ نوع اقسام کے پھول تو کھلے ہیں لیکن ان کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے والے سیاح گھروں میں ہی محصور ہیں۔ضلع اودھم پور کے سناسر بلٹ میں واقع باغ گل لالہ کا شمار جموں کے اہم سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے لیکن امسال لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ جگہ، جہاں رواں سیزن میں سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا تھا، سنسان ہے۔محکمہ باغبانی کے مطابق  ہر سال کی طرح امسال بھی باغ میں مختلف اقسام کے پھول کھلے ہوئے ہیں لیکن بدقستی سے اس سال وبا ء کی وجہ سے ان سے لطف اندوز ہونے کے لئے سیاح گھروں میں بیٹھے رہنے پر مجبور ہیں،سناسر ایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے، کشمیر کے بعد یہاں ٹلپ گارڈن قائم کیا گیا تھا، یہاں ہر سال سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا تھا اور یہاں باغ گل لالہ بنائے جانے کے بعد اس میں کافی اضافہ ہوا تھا لیکن امسال سب کچھ ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، یہاں مختلف قسموں کے ٹلپ پھول کھل گئے ہیں جن کی نگرانی ماہر باغبان اور دیگر عملہ کررہے ہیں،یہی حال جموں شہر سے محض پانچ کلو میٹر کی دوری پر واقع بھور کیمپ فلور گارڈن کا بھی ہے جہاں رنگ برنگی پھل سیاحوں کے انتظار میں ہیں،باغ سیاحوں کے لئے تیار ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیاح کہیں نہیں ہیں اور متعلقہ عملہ ہی ان کی دیکھ ریکھ کررہا ہے،کئی علاقوں جیسے آر ایس پورہ، بشناہ، ارینہ اور میران صاحب میں مختلف پھولوں کی نرسریاں تیار ہیں لیکن کسان ان کو فروخت نہیں کرپارہے ہیں جس سے ان کا روز گار متاثر ہورہا ہے،کسان پریشان ہے،کسانوں کووباء سے بھاری نقصانات کاسامناکرناپڑاہے، کروناکے قہرنے جس طرح نظام ِ زندگی جام کررکھاہے اِسے کوئی بھی متاثرہوئے بغیرہیں رہاہے،تاہم جموں وکشمیرکیلئے ریڑھ کی ہڈی کہلائے جانے والے سیاحتی شعبہ کو جس قدرنقصان ہوا ہے یہ جموں کشمیرکیلئے ایک بڑادھچکہ ہے، سیاحتی شعبہ کی بدولت ہزاروں لوگوں کو روزگارمہیاہوتاتھا،خیراب اس قہرکے آگے کسی کابس نہیں لیکن حکومت کوچاہئے کہ جب اُسے فرصت ملے ، متاثرین کی مالی امدادکی گنجائش نکالی جائے تو کسانوں،سیاحتی شعبہ سے جڑے لوگوں کیلئے خصوصی مالی پیکیج کاانتظام کرے تاہم یہ بھی اپنے گھرکاچولہاجلاسکیں اورزندگی کانظام آگے چلاسکیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا