محمد مقبول ڈار: ترنگے کی تصویر کا قالین بْننے والا کشمیر قالین باف

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی سے تعلق رکھنے والا ایک قالین باف ایک خاص قالین تیار کر رہا ہے جس پر وہ وادی کی خوبصورتی یا ثقافت کی تصویر کشی نہیں کر رہا ہے بلکہ ملک کے ترنگے کو بْن رہا ہے۔محمد مقبول ڈار نامی یہ قالین باف یہ خاص قالین وزیر اعظم نریندر مودی کو بطور تحفہ پیش کرنے والے ہیں۔قبل ازیں موصوف قالین باف نے کشمیری ثقافت کا ایک دلکش قالین بْن کر شہرت کو بلندیوں کو چھوا تھا۔انہوں نے اس قالین پرایک کشمیر خاتون کو روایتی لباس میں ملبوس شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر بیٹھے دکھایا تھا جس کی یہاں کافی پذیرائی ہوئی تھی۔بانڈی پورہ کے آشٹنگو علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد مقبول ڈار گذشتہ بیس برسوں سے قالین بافی کے پیشے سے وابستہ ہیں اور ضلع کے مختلف علاقوں میں اس کے قالین بافی کے بیس کارخانے چل رہے ہیں جن میں غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی قریب پچاس لڑکیاں کام کر رہی ہیں۔موصوف قالین باف نے کہا میں آج کل ریشم کا چار فٹ بائی چار فٹ سائز کا قالین تیار کر رہا ہوں جس پر ملک کے ترنگے کو بْنا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ خاص قالین مکمل ہونے میں ابھی کم سے کم ڈیڑھ ماہ کا وقت لگ جائے گا۔ان کا کہنا ہے: ’میں یہ قالین وزیر اعظم نریندرمودی اور جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو بطور تحفہ پیش کرنا چاہتا ہوں تاکہ میرے کارخانوں میں کام کرنے والی لڑکیوں کے ہنر کی جلوہ نمائی بھی ہوسکے اور انہیں مدد بھی مل سکے‘۔مقبول ڈار نے کہا کہ میرے کارخانوں میں کام کرنے والی یہ لڑکیاں زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپیے ماہانہ کما سکتی ہیں جس سے ان کے گھروں کا گذارہ بمشکل ہی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا: ’ ترنگے کا قالین بْننے کے بعد گریز وادی کا ’حبہ خاتون‘ پہاڑی بیک گراؤںڈ کے ساتھ قالین تیار کرنا میرا دوسرا بڑا خواب ہے جس پر میں بہت جلد کام شروع کرنے والا ہوں‘۔ان کا کہنا تھا: ’جو ہم یہ جانوروں، خوبصورت جگہوں وغیرہ کے چھوٹے چھوٹے قالین تیار کر رہے ہیں یہ در اصل میرے کارخانوں میں کام کرنے والی لڑکیوں کا ہی آئیڈیا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ایسے قالین تیار کرنے کے لیے ’تعلیم‘ (وہ زبان جس کو پڑھ کر قالین تیار کیا جاتا ہے) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپٹ ٹیکنالوجی (آئی آئی سی ٹی) سری نگر کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے۔محمد مقبول ڈار نے کہا کہ میرے چھوٹے سائیز کے قالینوں جن کو دیواروں پر آویزاں رکھا جاتا ہے، کو دیکھ کر آئی آئی سی ٹی نے مجھے خام مواد مفت فراہم کیا تاکہ وادی میں قالین بافی کے اس نئے باب کو فروغ مل سکے۔انہوں نے کہا: ’بڑے سائیز کے قالینوں کی اب کوئی خاص مانگ نہیں ہے اور ہم اب مختلف قسم کے چھوٹے قالین تیار کر رہے ہیں تاکہ ان کو آسانی سے فروخت کیا جاسکے‘۔ان کا کہنا تھا: ’ہم نے آج تک دیواروں پر آویزاں رکھنے کے لئے مختلف قسموں کے قالین جن پر مختلف قسموں کے پھول بْنے ہیں تیار کئے ہیں اور اس کے علاوہ ہم نے گھوڑے پر بیٹھا مغل باشادہ اکبر کی تصویر کا بھی ایک قالین تیار کیا ہے اورمختلف جانوروں اور پرندوں کی تصویروں کے قالین بھی بنائے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ مختلف ڈیزائن والے یہ قالین ہماری شہرت کا باعث بن گئے ہیں۔موصوف قالین باف نے کہا کہ ہمیں اب سرکاری افسروں کی طرف سے نام پلیٹ کے قالین بنانے کے بھی آرڈرس مل رہے ہیں۔انہوں نے کہا: ’دلچسپ بات یہ ہے کہ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے، جموں وکشمیر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر بلدیو پرکاش اور ایس ایس پی بانڈی پورہ کی طرف سے نام پلیٹ تیار کرنے بھی آرڈرس ملے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان آرڈرس کو تیار رکھا ہے اور ہم اس سلسلے میں مزید کام بھی کریں گے۔محمد مقبول ڈار نے کہا کہ ہم نے سال 2021 میں ایک شاندار قالین تیار کیا تھا جس کے لئے ہم ایوارڈ کے مستحق تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ایوارڈ کے لئے فارم بھی جمع کیا لیکن ایوارڈ کا کیا ہوا وہ ابھی معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ان کا کہنا تھا: ’جب میں نے سال گذشتہ ’سری نگر ہنر ہاٹ‘ کے دوران کشمیر ثقافت والے قالین کی نمائش کی تو اس کی کافی پذیرائی ہوئی اور میں اچھی کمائی بھی کی‘۔موصوف قلین باف نے کہا کہ قالین بافی ہماری ثقافت کا ایک شاندار حصہ ہے اس کے کاریگر اب دوسرے کاموں کی طرف رجوع کر رہے ہیں کیونکہ اس پیشے میں رہ وہ بمشکل ہی گذارہ کر پا رہے ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی کہ وہ قالین بافی سے وابستہ کاریگروں کی بہبودی کے لئے خصوصی امداد فراہم کریں تاکہ یہ ہنر زندہ بھی رہ سکے اور اس کو مزید فروغ بھی مل سکے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا