کہایہ پنجاب میں بی جے پی کی شکست کے بعد بوکھلاہٹ میں بھاجپاکی غنڈہ گردی ہے
یواین آئی
نئی دہلی؍؍دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا نے بدھ کے روز الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے کنوینر اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر ‘بھارتیہ جنتا پارٹی کے غنڈوں نے حملہ کیا جب کہ پولیس نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کو گھیرے میں لینے کی کوشش کے دوران سی سی ٹی وی کیمروں اور حفاظتی رکاوٹوں کو نقصان پہنچانے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کو حراست میں لیا ہے۔مسٹر سیسودیا نے اس حملے کے لیے’سماج دشمن عناصر‘کو ذمہ دار ٹھہرایا اور الزام لگایا کہ یہ پنجاب میں بی جے پی کی شکست کے بعد مسٹر کیجریوال کو قتل کرنے کی کوشش تھی۔ ان کے الزامات کی حمایت دہلی کے کئی وزراء اور ایم ایل ایز نے بھی کی ہے جن میں اے اے پی لیڈر ستیندر جین، آتشی مارلینا شامل ہیں۔ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے بھی کہا ہے کہ یہ مسٹر کیجریوال پر حملہ کرنے کی کوشش ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ بی جے پی کے یوتھ ونگ لیڈروں کی قیادت میں مسٹر کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر غیر معمولی واقعات کو دیکھ کر قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے۔دہلی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے تقریباً 150-200 مظاہرین نے ا?ئی پی کالج کے قریب لنک روڈ پر واقع وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کے بارے میں دہلی اسمبلی میں مسٹر کیجریوال کے ریمارکس کے خلاف دھرنا دیا۔دہلی پولیس کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب کچھ مظاہرین دو رکاوٹیں توڑ کر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے جہاں انہوں نے ہنگامہ کیا اور نعرے لگائے۔اس دوران مظاہرین پینٹ کا ایک چھوٹا سا ڈبہ اٹھائے ہوئے تھے جسے انہوں نے دروازے کے باہر پھینک دیا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ اس ہنگامے کے دوران ایک حفاظتی رکاوٹ کے ساتھ ساتھ ایک سی سی ٹی وی کیمرہ کو نقصان پہنچا ہے۔بی جے وائی ایم کے کارکنوں نے مسٹر کیجریوال کی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب بی جے وائی ایم کے قومی صدر تیجسوی سوریا اور دہلی بی جے پی کے ترجمان تاجندر پال سنگھ بگا وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم دی کشمیر فائلز کیسلسلے میں مسٹر کیجریوال کے گزشتہ ہفتے دیے گئے بیان کی مخالفت میں مظاہرہ کی قیادت کررہے تھے۔اہم بات یہ ہے کہ مسٹر کیجریوال نے بی جے پی لیڈروں کو فلم کو فروغ دینے کے لیے بی جے پی لیڈروں کو ا?رے ہاتھوں لیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ’جھوٹی فلم‘ کے پوسٹر نہ لگائیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ فلمساز کشمیری پنڈتوں کے دکھ کو استعمال کرکے پیسہ کما رہے ہیں۔نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے ساتھ ساتھ دہلی کے کئی دیگر وزراء اور ایم ایل ایز نے ٹویٹ کرکے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے اراکین نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی۔اسے’ مسٹر کیجریوال کو قتل کرنے کی سازش‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو پنجاب اسمبلی انتخابات میں حالیہ شکست سے صدمہ پہنچا ہے۔مسٹر سسودیا نے ٹویٹ کیاکہ سماج دشمن عناصر نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر پر حملہ کیا۔ انہوں نے سی سی ٹی وی کیمرے اور حفاظتی رکاوٹیں توڑ دیں۔ گیٹ پر لگے بوم بیریئر بھی ٹوٹ گئے ہیں۔مسٹر سسودیا نے الزام لگایاکہ بی جے پی کے غنڈے مسٹر کیجریوال کے گھر میں توڑ پھوڑ کرتے رہے۔ بی جے پی پولیس انہیں روکنے کے بجائے گھر کے دروازے تک لے آئی۔ اسے ایک سوچی سمجھی حرکت قرار دیتے ہوئے، انہوں نے الزام لگایا کہ چونکہ بی جے پی مسٹر اروند کیجریوال کو شکست دینے میں ناکام رہی ہے، اس لیے وہ انہیں مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بی جے وائی ایم کے قومی صدر تیجسوی سوریا اور دہلی بی جے پی کے ترجمان تاجندر پال سنگھ بگا نے فلم ‘دی کشمیر فائلز پر مسٹر کیجریوال کے بیان کے خلاف دہلی اسمبلی میں منعقدہ احتجاج کی قیادت کی۔ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹرتیجسوی نے کہا کہ مسٹر کیجریوال کو لگتا ہے کہ وہ ایک مخصوص کمیونٹی کو خوش کرنے کے لیے ہندوئوں کے عقیدے کو بار بار ٹھیس پہنچانے کے باوجود انہیں بخش دیا جائے گا۔ ملک کے باشعور نوجوان اب ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ بی جے وائی ایم اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مسٹر کیجریوال مستقبل میں اس بیان کی بھاری سیاسی قیمت ادا کریں۔عام آٓدمی پارٹی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل نے بی جے پی پر کیجریوال کی رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ٹویٹ میں لکھا گیا ہے کہ بی جے پی نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر پر حملہ کیا! بی جے پی کی دہلی پولیس کے مکمل تعاون سے سیکورٹی رکاوٹیں توڑ دی گئیں، سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑ دیے گئے اور گیٹ کو توڑ دیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے دہلی اسمبلی میں مسٹر کیجریوال نے اگنی ہوتری کی فلم ’دی کشمیر فائلز‘ پر سیاست کرنے پر بی جے پی کو نشانہ بنایاتھا۔ انہوں نے فلمساز کو یہ بھی مشورہ دیاتھا کہ فلم کو ٹیکس فری کہنے کے بجائے فلم کو سبھی کو دکھانے کے لیے ’دی کشمیر فائل ‘ کو یوٹیوب پر اپ لوڈ کر دینا چاہئے تاکہ سبھی لوگ مفت میں فلم دیکھ