یواین آئی
نئی دہلی؍؍پوری دنیا میں کورونا وائرس (کووڈ۔19) کے مقابلہ میں دوسری بیماریوں تپ دق (ٹی بی) اور اسہال جیسی روک تھام کی جاسکنے والی اور قابل علاج بیماریوں سے زیادہ اموات ہوتی ہیں عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کے گلوبل برڈن آف ڈیزیز (جی بی ڈی) کے مطابق صرف اسکیمک دل کی بیماری سے پوری دنیا میں اوسطاً تقریباًً 26000لوگوں کی موت ہوتی ہے ۔جی بی ڈی کے اعدادو شمار کے مطابق ہندستان میں دل اور سانس کی بیماریوں سے ہونے والی اموات کے علاوہ ہر دن تقریباًً 2000لوگ اسہال اور 1200سے زیادہ لوگ تپ دق سے مرتے ہیں۔ ہندستان میں بیماریوں کے علاوہ ٹریفک حادثات میں بھی روزانہ 500لوگ مارے جاتے ہیں۔اعدادو شمار کے مطابق اسٹروک کی وجہ سے ہر دن پوری دنیا میں تقریباًً 16000لوگوں کی موت ہوتی ہے ۔اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ استھما اور نوزائیدہ میں پیدائشی بیماری کے ساتھ دل، سانس ،اسہال اور گردے کی بیماریوں سے پوری دنیا میں ہر برس سات لاکھ لوگوں کی موت ہوتی ہے ۔ کورونا اور دیگر بیماریوں کے درمیان ‘موازنہ’ کے بارے میں پوچھے جانے پر ایک تجربہ کار ڈاکٹر نے بتایا کہ سوائن فلو ایک دہائی پہلے دہشت کی وجہ تھا لیکن اب شاید ہی اس کا کبھی ذکر ہوتا ہے ۔ اس کے باوجودہ ہندستان میں سوائن فلو سے ہر برس ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوتی ہے ۔ انہوں نے نام شائع نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ دنیا کے کئی ڈر نامعلوم ہونے کے خوف اور اس حقیقت کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں کہ کورونا وائرس کا ابھی تک کوئی علاج نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہوا سے پھیلنے والی تپ دق جیسی بیماری بھی صحت نظام کے لئے بڑا چیلنج ہے جبکہ اس کا علاج ہے ۔ تپ دق سے ہندستان میں ہر برس تقریباًً 4.5لاکھ لوگوں کی موت ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر نے حالانکہ یہ بھی کہا کہ ان میں سے کسی بھی وجہ سے لوگوں یا حکومت کو کورونا کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے ۔ اس وائرس کی سنگین کی اسی بات سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے تقریباًً پوری دنیا کواپنی زد میں لے لیا ہے ۔ اگر اس کے خلاف ہر محاذ پر نہیں لڑا گیا تو یہ ایک عالمی تباہی بن سکتا ہے ۔