جموں میں پھنسے غیر مقامی مزدوروں کاحکومت سے مطالبہ،وزارت داخلہ کی ہدایات کاکوئی اثرنہیں
یواین آئی
جموں؍؍جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں پھنسے غیر مقامی مزدروں کا الزام ہے انتظامیہ نے انہیں کسی قسم کی کوئی سہولیت فراہم نہیں کی جس کے نتیجے میں وہ فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یا ان کے راشن کا بندوبست کیا جائے یا انہیں اپنے گھر واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ایک مزدور نے میڈیا کے ساتھ روتے ہوئے اپنی روداد ان لفاظ میں بیان کی: ‘سرکار کی طرف سے ابھی تک ہمیں کوئی راحت نہیں ملی ہے ہم نے مودی جی کے کہنے پر تھالی بھی بجائی، 9 منٹ تک اندھیرا بھی کیا اور ہم لاک ڈاؤن پر برابر بھی عمل کرتے ہیں لیکن ہمیں راشن پانی فراہم نہیں کیا جارہا ہے’۔انہوں نے کہا کہ اگر کبھی راشن آتا بھی ہے تو سڑک پر جب ہم جاتے ہیں تو ہمیں ڈنڈے مار کے بھگایا جاتا ہے اور ہزاروں کی قطار میں زیادہ سے زیادہ پانچ آدمی راشن حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکان مالک کب تک ہمارا خرچہ برداشت کرے گا۔ایک اور مزدور نے کہا کہ حکومت یا تو ہمیں راشن مہیا کریں یا ہمارے گھر جانے کا کوئی بندوبست کریں کیونکہ ہمارے پاس جو کچھ بھی تھا وہ ختم ہوچکا ہے اور مکان ملک نے بھی ہمارے کھانے پینے کے مزید انتطامات کرنے سے ہاتھ اٹھائے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث جموں میں سینکڑوں غیر مقامی مزدور پھنس گئے ہیں۔ تاہم وادی کشمیر میں پھنسے غیر مقامی مزدروں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہیں