۔عبدالکریم خاں
پرتاپ گڑھ ۔ ملک میں اجتماعی تشدد کے خلاف حکومت کے سنجیدگی سے نہیں لیئے جانے کے سبب پھر ایک مرتبہ اجتماعی تشدد کے ذریعہ سادھووُں و ان کے ڈرائیور سمیت تین افراد کو بہمانہ طریقے سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا ، جو پوری انسانیت و قانون کے منہ پر ایک تماچہ ہے ۔شائد گزشتہ پیش آنے والے اجتماعی تشدد کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا ہوتا تو آج یہ وقوعہ پیش نہ آتا ۔پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے اجتماعی تشدد کے ذریعہ ہوئے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ جب سے بی پی زیر اقتدار آئ ہے ایک خصوصی طبقے مسلمانوں کے خلاف ایک تشدد کی مہیم کا جو آغاز ہوا تو اجتماعی تشدد کے ذریعہ متعدد مسلم طبقے کے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔حکومت نے قانونی سکنجہ کسنے کے برعکس اجتماعی تشدد کے انجام دینے والوں کی مزید چشم پوشی کی ۔حد تو یہ ہے کہ حکومت کے وزیروں نے اجتماعی تشدد کے انجام دینے والے ملزمان کی گل پوشی کر استقبال کیا ۔اطلاع کے مطابق کچھ ملزمان کو سرکاری ملازمت سے بھی نوازہ گیا ہے ۔حکومت کے وزیر و حامی مسلسل اجتماعی تشدد کا انجام دینے والوں کی حوصلہ افزائ کرتے رہے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مہاراشٹر پالگھر علاقے میں دو سادھووُں و ان کے ڈرائیوں کو اجتماعی تشدد کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر بہمانہ طریقے سے ہلاک کر دیا گیا ۔بتایا جاتا ہے کہ ملزمان بی جے پی سے وابستہ ہیں ۔مہاراشٹر حکومت نے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے ۔اس اجتماعی قتل کے معاملے میں سرپسندوں نے ملک کی فضا کو درہم برہم کرنے کیلئے مسلمانو کو مورود الزام ٹھہرایا لیکن بعد میں یہ واضح ہوا کہ ملزمان اکثریتی طبقے سے تھے ، لیکن کچھ سرپسندوں کو یہ ہضم نہیں ہو رہا ہے وہ سوشل میڈیا پر مسلم نام کی تشہیر کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔انہوں نے حکومت سے اجتماعی تشدد پر قانون لاکر ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے و افواہ پر قدغن لگانے کا مطلبہ کیا .