بٹھنڈی اور گجر نگر کو ریڈ زون قرار دینا میری سمجھ سے بالاتر

0
0

کچھ علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں: ایڈوکیٹ شیخ شکیل
محمد جعفر بٹ؍ابراہیم خان

جموں؍؍ایک طرف کرونا کی جنگ تو وہیں دوسری طرف کچھ علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں، جموں و کشمیر کے کئی علاقوں کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے تو وہیںبٹھنڈی سنجواں اور گجرنگر کو بھی ریڈ زون قرار  دیا گیا ہے ،یہاں پر عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ایڈوکیٹ شیخ شکیل احمد نے نمائیندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بٹھنڈی،اور گجر نگر کو ریڈ زون قرار دینا میری سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ 29مارچ سے ان علاقوں میں شک و شہبات کی بنا پر دفعہ144نافز کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیںلیکن ابھی تک یہ چیز سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ آخر ایسا کیوں ؟انہوں نے کہا کہ ہم ایسے سماج میں جی رہے ہیں جہاں کوئی بات کرے تو اسے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے،لیکن یہ جمہوری ملک ہے اور یہاں ہر کسی کو اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے کرنے کا پورا حق ہے،انہوں نے کہا کہ باہر لاک ڈاون ہے ہر انسان کو چاہیے کہ وہ لاک ڈاون کا بھر پور احترام کرے ،ہم باہر نہیں جا سکتے لیکن میں بطور سوشل میڈیا ڈپٹی کمشنر جموں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہو کہ ان علاقوں کے ساتھ یہ سرا سر ناانصافی ہے۔اور مذہب و شک و شہبات کی بنیاد پر اس طرح سے عوام کے ساتھ پیش آنا غلط ہے اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اس معاملے کی جانچ کریں۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ کافی دنوں سے یہاں کی عوام پریشان حال ہے کوئی بھی ان کا پرسان حال نہیں،ان لوگوں کو راشن کی عدام دستیابی کی وجہ سے کافی پریشانیوں کا سامنا ہے اور یہاں غیر سرکاری تنظیمیں بھی جانے سے قاصر ہیں چونکہ یہاں کسی بھی شخص کو جانے کی اجازت نہیں ایک طرف انتظامیہ بڑے بڑے دعوے کر ہی ہے کہ ہر گھر تک راشن پہنچایا جا رہا ہے لیکن زمینی سطح پر یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرونا ایک وبا ہے،اور بیروانی ریاستوں میں جانے کو ہر کسی کو قانونی حق ہے،اگر کسی بھی وجہ سے یہ وبا یہاں پھیلی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کسی ایک طبقے کو اس کا ذمہ دار ٹھرائیں،اور ریڈ زون ان علاقوں کو قرار دیا جاتا ہے جہاں کرونا معاملات کی تعداد زیادہ ہو نہ ہی ان علاقوں سے کرونا کے زیادہ معاملات ہیں اور نہ ہی ان علاقوں کے لوگوں کا کوئی ٹیسٹ کیا گیا تو بنا وجہ ان لوگوں کے ساتھ زیادتی کیوں کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اگر کسی انسان کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ مزدور طبقہ کے لوگ ہیں اور ان علاقوں میں اکثر مزدور طبقہ کے لوگ رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم  عوام کی خاطر ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں اور آچھے آچھے مسائیل کو ابھارتے ہیں ،لیکن کچھ لوگوں کی وجہ سے یہ پورا نظام بگڑا ہوا ہے،تو ایسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ کسی روز عوامی بھائی چارے کے لئے بھی کچھ اقدامات اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ گودی میڈیا نے اس وقت پر پورا نظام بگاڑا ہوا ہے ،یہ ملک کی عوام کو توڑنے کی بات کر ہے ہیں ،صرف نفرت کا زہر پھیلا رہے ہیں ،ایسے میں وزیر اعظم کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ ملک کا عوامی بھائی چارہ قائم رہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی بھی طبقے کو ایسا نہیں لگنا چاہیے کہ ہمارے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے اس طرح سے عوام کے ساتھ سلوک کیا جا ئے کہ ہر انسان کرونا کی جنگ میں پیش پیش رہے۔انہوں نے عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت احتیاط برتنے کی سخت ضرورت ہے اور ہمیں پوری کوش کرنی چاہیے کہ ہم بنا وجہ وپنے گھروں سے باہر نہ آئیں ،لاک ڈاون کو بھر پور احترام کریں اور اپنے آس پاس دوسرے لوگوں کا بھی خاص خیال رکھیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا