ماب لنچنگ

0
0
اس وقت ملک میں جہاں کورونا کا قہر جاری ہے وہیں ہندو۔ مسلم نفرتوں کا بازار بھی گرم ہے ، ایک طرف ہندو مذہب کا کھیل کھیلا جارہاہے تو دوسری طرف ماب لنچنگ کی وارداتیں بھی عروج پر ہیں لیکن حکومتیں ان تمام مدعوں سے کنارہ کشی کررہی ہے اور بار بار سوال یہی اٹھ رہا ہے کہ آخر حکومت کہاں ہے اور وہ کس زمرے میں کام کررہی ہے ؟۔ صحت کے شعبے کی بات کی جائے تو وزیر اعظم کہتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہےاور حکومت اپنے طریقے سے کورونا کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے ، عوام بس ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں کی تائید کرتے ہوئے تالی اور تھالی بجائیں ۔افسوسناک بات یہ ہے کہ ملک میں تشدد کی وارداتیں تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں ، حال ہی میں تبلیغی جماعت کو کورونا پھیلانے والی جماعت بتاکر ملک کے مختلف مقامات پر مسلمانوں کو پیٹا گیا ۔ اسکے بعد جانوروں کو چوری کرنے والا بتا کر قتل کرنے کی واردات بھی سامنے آئی ، اب مہاراشٹر ا میں دو سادھوئوں اور انکے ڈرائیور کی ماب لنچنگ کئے جانے کی خبر سامنے آئی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ آخر حکومتیں کیونکر ماب لنچنگ کی وارداتوں کو قابومیں لانے میں ناکام ہورہی ہیں ؟۔ جان چاہے ہندو کی ہویا مسلم ۔ جان تو جان ہی ہوتی ہے باوجود اسکے حکومتوں اور پولیس محکموں کی جانب سے اختیار کی جانے والی لاپرواہیوں کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں لوگ بے موت مارے جارہے ہیں ۔ ملک کے موجود ہ حالات میں کورونا سے لڑنے کے لئے جہاں عام لوگ تیاری کررہے ہیں وہیں دوسری جانب شرپسندوں کی جانب سے مسلسل جو ماب لنچنگ کی جارہی ہے اس پر قابو پانے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح سے ملک میں ریپ اور قتل کے لئے سخت قوانین موجود ہیں اسی طرح سے ماب لنچنگ کی وارداتوں کو انجام دینے والوں کے خلاف سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے ۔ مہاراشٹرا کے پالگھر میں دو سادھوئوں کو بھیڑ نے محض اس وجہ سے قتل کر ڈالا کہ بھیڑ کو شبہ تھا کہ وہ بچے چوری کرنے آئے ہیں ، سوال یہ ہے کہ اگر یہ سادھو بچے چوری کرنے آئے ہوتے تو انکے خلاف کارروائی کرنے اورپوچھ تاچ کرنے کے اختیارات پولیس کے پاس ہیں نہ کہ بھیڑ کے پاس ، ایسے میں بھیڑ کی جانب سے کسی انسان کو قتل کرنا سنگین جرم ہی ہے اور اس جرم کی سزاء بھی موت ہی ہونی چاہئے ۔ آج تک مسلمانوں اور دلتوں کا قتل ہورہاتھا اب ہجوم نے سادھو اور سنتوں کو بھی نہیں چھوڑا ۔ جب تک ملک میں ایسی وارداتوں کو روکنے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے نہیں جاتے اور جب تک حکومت ایسا قانون نہیں بناتی جس میں ماب لنچنگ کرنے والوں کو عمر قید یا پھانسی کی سزا ملے ، جرمانہ کے طورپر ہلاک ہونے والے زیادہ سے زیادہ معاوضہ دے ، حملہ آور وں کو مقدمے کی سماعت ہونے تک ضمانت نہ ملے اور ضمانت ملے بھی کم ازکم 3 سال کی مدت درکار ہو، ایسے حالات میں ہی ماب لنچنگ جیسی وارداتوں کو روکا جاسکتاہے ورنہ انسان بھی کتوں کی موت مارے جائینگے ۔ 

از:۔مدثراحمد۔ایڈیٹر،شیموگہ۔کرناٹک:۔9986437327

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا