کہاہم گھروں میں جانے سے پہلے قرنطینہ میں رہنے کے لیے تیار ،ہمارے لئے کچھ سوچا جائے
محمد اشفاق
اندروال ؍؍لاک ڈاؤن 2.0 کی وجہ سے جہاں نظام زندگی ایک بار پھر سے ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اور ملک میں ہر قسم کی آمدورفت پر روک لگا دی گئی ہے اور ہر کوئی اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گیا ہے۔ صاحب ثروت افراد تو کوئی نہ کوئی سبیل نکال کر فلحال اپنے اپنے مقامات پر رکے ہوئے ہیں، لیکن مزدور طبقہ کو ان حالات نے بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔کشتواڑ و ڈوڈہ اضلاع سے سینکڑوں کی تعداد میں مزدور بیرونی ریاستوں بشمول، اروناچل پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، یوپی، اور لداخ میں لاک ڈاؤن کے دن گن رہے ہیں۔اگرچہ انہیں راحت پہونچانے کے لیے سی سی او کشتواڑ اور بھدرواہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ہیلپ ڈیسک قائم کیا ہے اور روزاانہ درجنوں کی تعداد میں ان مزدوروں کے پیغامات وصول کر کے ان ریاستوں کی انتظامیہ کو مطلع کیا جاتا ہے۔ لیکن ان میں سے پیشتر مزدوران ابھی تک اس ہیلپ ڈیسک پر رابطہ قائم کرنے سے قاصر ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ دانے دانے کے محتاج ہو چکے ہیں۔ضلع کشتواڑ کے معروف سیاسی و سماجی کارکن شیخ امتیاز بشیر نے نمائندہ لازوال سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بیرون ریاستوں میں پھنسے ہوئے سینکڑوں پیغامات موصول ہو چکے ہیں۔ ان کے لبوں پہ بس ایک ہی فریاد تھی ” کہ وہ قرنطینہ میں رہنے کے لیے تیار ہیں مگر انہیں واپس اپنے آبائی علاقوں میں پہونچایا جائے” شیخ امتیاز بشیر نے مزید جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ” ایک شخص عبدل لطیف نے اتراکھنڈ سے فون کر کے بتایا کہ وہ اپنے پانچ ساتھیوں کے ساتھ وہاں درماندہ ہیں۔چند روز قبل مقامی پردھان نے انہیں راشن فراہم کیا تھا لیکن بالآخر ختم ہو گیا اور وہ فاقہ کشی پہ مجبور ہو رہے ہیں۔ اب ہم گھر لوٹنا چاہتے ہیں بھلے ہی ہمیں قرنطینہ میں کیوں نہ رہنا پڑے”ہماچل پردیش میں چند روز قبل پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے سے خائف ایک شخص صابر دین وانی نے بتایا کہ انہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام کی اجرت بھی نہیں ملی اور ان کے پاس جو جمع پونجی تھی وہ ختم ہو چکی ہے۔ جس کہ وجہ سے ہم یہاں مصیبت کے شکار ہو چکے ہیں اور گھروں میں ہمارے اہل خانی شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہو رہے ہیں۔ صابر دین نے مزید جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ” یہاں کے مقامی لوگ ہمارے ساتھ بہت اچھا برتاؤ کر رہے ہیں۔ لیکن چند مقامات پر مزدور انتہائی خوف زدگی کے شکار ہو رہے ہیں۔کشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع کے کئی سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے مزدوروں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور صوبائی انتظامیہ سے انہیں گھروں میں پہونچانے اور ان کے اہل خانہ کو راشن فراہم کرنے کی اپیل کی۔