گندو کے گائوں بٹولی کا پل موت کے کنوئیں سے کم نہیں!

0
0

کئی قیمتی جانیں جا چکی ہیں ،پل تعمیر نہ ہو سکتا
ہماری جانیں اتنی سستی ہیں کہ حکومت پل تعمیر نہیںکر سکتی اور جانیں جا رہی ہیں
اویس منصور
گندو؍؍جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے سب ڈویژن گندو کے گائوں بٹولی میں واقع ایک پل کسی موت کے کنوئیں سے کم نہیں ہے کیونکہ سال 2006ء؁ میں منریگا کے تحت اس پل کو بنانے کی کوشش کی گئی تھی اور اب تک اس پل نے پندرہ سے بیس لوگوں کی قیمتی جانیں لے لی ہیںلیکن پل تعمیر نہ ہو سکا۔حکومتیں آئی اور گئی لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ واضح رہے مقامی آبادی اس پل کو پار کر کے پڑوس کے جنگل میں جاتے ہیں جہاں سے اپنے مال مویشوں کیلئے چارے اور ایدھن کا انتظام کرتے ہیں ۔چند روز قبل اس پل نے دو قیمتی جانوں کو لیا لیکن حکومتی سطح پر کوئی اثر نہیںہوا۔اسی سلسلہ میں اس پل سے جان گنوانے والی خاتون کے بیٹے شفیق نے کہا کہ میری والدہ اور بہن لکڑیاں لانے گئی تھی کہ اچانک پل سے ایک کا پائوں پھسلا اور ماں کو بھی چکر آیا جس کی وجہ سے دونوں دریا میں جا گری ۔اس نے مزید کہا کہ جب دونوں دریا میں گری تو مینے ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن کچھ بہ ملا ۔شفیق کا مزید کہنا تھا کہ میری ایک بہن گزشتہ برس اسی پل سے پھسلی اور اپنی جان گنوا بیٹھی اور اس برس ایک بہن اور والدہ کی جان گئی ۔واضح رہے رواں ماہ کی گیارہ تاریخ کو پیش آئے حادثے میں شفیق کی والدہ اور ایک بہن نے اس پل سے جان گنوائی جو جنگل سے گھاس اور لکڑی لانے گئے تھے اور پل پار کرتے وقت پھسل گئے جہاں انہوں نے اپنی قیمتی جان گنوائی ۔اسی ضمن میںایک سماجی کارکن جی آر چوہدری کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اس جانب کوئی توجہ نہیں کر رہی ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ چار سال قبل پانچ لوگوں کی موت یہاں ہوئی تھی اور انتظامیہ نے دو ڈھائی مہینے میں پل کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا لیکن ابھی تک کچھ نہ ہوا اور اس برس دو اموات ایک ہی گھر سے ہوئی ہیں لیکن اب تک کوئی بھی سول انتظامیہ سے یہاں نہ آئی ۔انہوں نے کہا کہ ہماری جانیں اتنی سستی ہیں کہ بیس جانیں جا چکی ہیں اور حکومت اس پل کو تعمیر کرنے کیلئے پندرہ لاکھ روپئے لگا کر پل تعمیر نہ کر سکیں ۔موصوف نے سول انتظامیہ پر اس معاملے میں غفلت شعاری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جانیں سستی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا