کروناکیخلاف جنگ میں ڈاکٹر،نرسزودیگرتمام طبی شعبہ جات سے منسلک ہرفرداپنی جان جوکھم میں ڈال کر کروناکے مثبت معاملات کیساتھ مصروف ہے،اپنی جان جوکھم میں ڈالنے والے ڈاکٹروں ونرسوں کیلئے ملک میں تھالی وتالی بجائی گئی، ان کیساتھ خوب یکجہتی کااِظہارکیاگیا،ازخو دوزیراعظم مودی نے ڈاکٹروں وطبی عملہ کے تئیں عوام سے زیادہ سے زیادہ اِظہارِ تشکرکوکہا،بلاشبہ اس وقت زندگی اور موت کی اس جنگ میں سب سے بہاروصفِ اول کے سپاہی ڈاکٹر اور نرسیں ہی ہیں جن کیلئے یہاں چند سطورمیں لکھناناانصافی ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے،لیکن یہاں اِسی شعبہ کے کچھ ’بے شرم‘عناصرپرافسوس بھی بنتاہے جو اپنی مجرمانہ غفلت شعاری کی روایت ایسے جنگی حالات میں بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں،کچھ ہفتے قبل جی ایم سی جموں جسے کووِڈاسپتال بنایاگیاہے‘وہاں ایک مائیکروبائیولجسٹ کروناسے متاثرہوگیا، جس کی طبی جانچ اور پھر اس کی رپورٹ میں مبینہ طورپرتاخیرکی گئی اور اس کے اہلِ خانہ کے ٹیسٹ نمونے دوروزبعد لئے گئے جوایک دوسری بڑی غفلت تھی، اس سے بھی بڑی بے شرمی یہ تھی کہ اِسی شعبہ کی سربراہ نے یہ جانتے ہوئے کہ کرونامتاثر ڈاکٹر ٹیسٹنگ ٹیم کی سربراہی کررہے تھے‘اپناپلوجھاڑنے کیلئے یہاں تک کہہ دیاکہ وہ ڈاکٹرٹیسٹنگ ٹیم کاحصہ نہ تھے تاہم خوب جھاڑ پڑنے کے بعد دوسرے روز اس ڈاکٹر محترمہ نے اپنابیان بدلااور اعترا ف کیاکہ متاثرہواڈاکٹر اس ٹیم کانہ صرف حصہ تھے بلکہ کئی روز تک ڈیوٹی روٹسرکے تحت اس کی قیادت کررہے تھے ،بعدازاں ڈاکٹرکی اہلیہ جوخودڈاکٹرہیں‘بھی کرونامثبت پائی گئیں، اورکئی دوسرے کنبہ کے افراد کو بھی کرونانے اپنی لپیٹ میں لیا،بعدازاں اس خاتون ڈاکٹرکوویڈیووئرل کرکے اپنے لئے انصاف مانگناپڑا،جگ ہنسائی کے بعداس کنبے کو بھی اسپتال منتقل کیاگیا،بعد ازاں محکمہ صحت کی انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ نے کس طرح خاتون ڈاکٹرکے بھائی کو ہراساں کیا،ذہنی طورپرپریشان کیایہ کہانی بھی سب کے سامنے عیاں ہے،اسپتال انتظامیہ کی ’غنڈہ گردی‘کاایک اور گھنائوناچہرہ ایس ایم جی ایس اسپتال سے گذشتہ روز سامنے آیاجہاں ایک بچہ زچہ کے مثبت معاملے کے بعد کھلبلی مچ گئی،اسپتال میں اُس مریضہ کے رابطے میں آنے والی جونیئرڈاکٹروں ونرسوں نے خود کوآئسولیشن ؍قرنطینہ میں رکھنے کیلئے اسپتال حکام سے استدعاکی، سی ایم اوموصوفہ نے انتہائی غفلت شعاری کامظاہرہ کیا،دیگرحکام نے بھی ان کی ایک نہ سنی اورانہیں گھرجانے کوکہہ دیا،بعد ازاں نئے دورکی ان جونیئرڈاکٹروں ونرسوں نے ویڈیووائرل کی تب جاکرمعاملہ چیف سیکریٹری تک پہنچاجنہوں نے رات بھراسپتال انتظامیہ کو کام پہ لگایا اور تمام عملے کو قرنطینہ میں رکھنے کے انتظامات کئے ،یہ انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے کہ ایک طرف جہاں ڈاکٹر صاحبان ونرسیں اور دیگر طبی عملہ اپنی جان جوکھم میں ڈالے ہوئے ہے وہیں اسپتال انتظامیہ میں موجودکچھ کالی بھیڑیں ایسے نازک وقت میں بھی غفلت کامظاہر ہ کررہی ہیں،ان کیخلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے اورانہیں بھی عبرتناک سزادی جانی چاہئے تاکہ وہ اپنے ہی عملے وساتھیوں کیساتھ اوران کی زندگیوں کیساتھ کھلواڑ کی جرأت نہ کریں۔ایسے منتظمین سے عام آدمی کیاتوقع رکھ سکتاہے جن کے ہاتھوںمیں ڈاکٹر وطبی عملہ بھی محفوظ نہ ہو؟