بھکاریوں کا درد :کوئی نہیں ہمدرد

0
0

پولیس والے بھی ڈنڈے مارتے ہیں ،ہم خود کرونا ہیں ،کس کس پریشانی کا حساب دیں:بھکاریوں کااِظہارِ بے بسی
محمد جعفربٹ؍ابراہیم خان

جموں؍؍ جہاں انتظامیہ ایک طرف سماجی دوریاں بنائے رکھنے اور گھروں میں رہنے کی باتیں کر رہی ہے تو وہیں باہوپلازہ جموں میں پچھلے کئی روز سے بھکاریوں اور بیرون ریاستوں سے آئے ہوئے کچھ مزدوروں کا ہجوم دیکھنے کو مل رہا ہے،جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے انتظامیہ کہ یہ دعوے بے بنیاد اور کھوکھلے ہیں،جب نمائیندے نے ان سے بات کی تو بھکاریوں نے کہا کہ اس لاک ڈاون کے چلتے ہمیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،اور اوپر سے پولیس بھی ہم پر ڈنڈے برسا رہی ہے،اور کتوں کی طرح ہمیں کھانا دیا جاتا ہے ،لیکن کیا کریں مجبور ہیںیہ بھوک کچھ بھی نہیں دیکھتی ڈنڈٖے ملیں یا کھانا ملے،کیونکہ اس پیٹ کے لئے ہی بھیک مانگتے ہیںآخر ہم کس کس پریشانی کا حساب دیں،تو وہیں کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بیرون ریاستوں میں مزدوری کی غرض سے گئے تھے اچانک لاک ڈاون کی وجہ سے ہم یہیں پھنس کر رہ گئے،کیونکہ لاک ڈاون کے چلتے ٹرانسپورٹ سروس معطل رکھی گئی ہے،اور ہم اپنے گھروں تک نہیں پہنچ پائے اور انتظامیہ نے بھی ہماری طرف کوئی دھیان نہیں دیا اور نہ ہی ہمیں کوئی ایسی جگہ فراہم کی گئی جہاں ہم آرام سے رہ سکیں۔ان لوگوں نے انتظامیہ سے یہ بھی اپیل کی کہ ہمیں رہنے کے لئے کئی پہ جگہ دی جائے تاکہ ہم خود کو محفوظ رکھ سکیں چونکہ ہمارے،گھروں میں ہمارے بیوی بچے ہمارا انتظار کر رہے ہیں،خدا نخواستہ ایسے میں اگر کچھ ہمارے ساتھ ہو جاتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟اس موقع پر یہاں ٹھر ے بھکاریوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ہمیں رہنے کے لئے کوئی جگہ فراہم کی جائے تاکہ ہم بھی اس وبا سے محفوظ رہ پائیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا