شیرنی نے دُنیاکوڈرایا:پورے ملک کے چڑیا گھر ہائی الرٹ پر

0
0
جنگلوں میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے احکامات جاری
یواین آئی
نئی دہلی؍؍امریکہ میں ایک شیرنی کے کورونا وائرس ‘کووڈ۔19’’ سے متاثر پائے جانے کے بعد ملک بھر کے چڑیاگھر کو ہائی الرٹ پر رہنے کے لئے کہا گیا ہے ۔مرکزی چڑیاگھر اتھارٹی نے آج تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے مشاورت جاری کی ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے نیویارک میں واقع برونکس چڑیا گھر میں ایک شیرنی میں کووڈ -19 کے انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے ۔اتھارٹی نے لکھا ہے [؟]لہذا ملک کے تمام چڑیاگھر کو ہائی الرٹ پر رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ سی سی ٹی وی کی مدد سے جانوروں پر چوبیس گھنٹے نظر رکھ کر ان کے غیر معمولی رویے یا علامات کی نگرانی کی جانی چاہیے [؟]۔جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لئے کہا گیا ہے کہ وہ کورونا سے ذاتی دفاع کے وسائل کے بغیر ان کے بالکل قریب نہ جائیں۔ اگر کوئی جانور بیمار پڑتا ہے تو اسے باقی جانوروں سے الگ رکھا جائے گا۔ جانوروں کو کھانا دیتے وقت بھی اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ ان کے ساتھ کم از کم رابطہ ہو۔اتھارٹی نے دودھ پلانے والے جانوروں کی پیچیدہ نگرانی کرنے اور مشکوک کورونا میں مبتلا جانوروں کے ہر پکھواڑے ان کے حیاتیاتی نمونے لے کر ان کے لئے خاص طور پر بنے طبی اداروں میں جانچ پڑتال کے لئے بھیجنے کی ہدایت دی ہے ۔ اس نے کہا ہے کہ ان جانوروں کے حیاتیاتی نمونے لیتے وقت بچانے کے تمام اقدامات کئے جانے چاہیے ۔ چڑیاگھر کے تمام ملازمین سے بچاؤ اور متاثر ہونے سے بچنے کے تمام ہدایات پر عمل کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔دریں اثناء حکومت نے جنگلی جانوروں میں کرونا وائرس ‘کووڈ۔19 کو پھیلنے سے روکنے کے لئے پیر کو سبھی نیشنل جیولیکل پارک، سنکچوریز اورشیروں کے لئے محفوظ جنگلوں میں نگرانی میں اضافہ کرنے اور انسانوں کے ساتھ جنگلی جانوروں کا رابطہ کم کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔امریکہ کے نیویارک میں ایک چڑیا گھر میں ایک شیرنی کے کرونا انفیکشن سے متاثر پائے جانے کے بعد وزارت ماحولیات ، جنگل اور موسمیاتی تبدیلی کے جنگلی حیات محکمہ نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے چیف وائلڈ لائف کنزرویٹرز کو جاری ہدایات میں کہا ہے کہ جنگلی حیات سے انسانوں اور انسانوں سے جنگلی حیات میں کرونا پھیلنے کا شبہ ہے ۔ اس لئے نیشنل زولیجکل پارک، سنکچوریز اور شیروں کے لئے محفوظ جنگلوں میں جنگلی حیات اور انسانوں کے درمیان رابطہ کم سے کم کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان جنگلاتی علاقوں میں لوگوں کی آمدورفت محدود کی جانی چاہئے ۔وارڈنوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت حال سے جلد سے جلد نمٹنے کے لئے ایک ورک فورس تشکیل دیں جس میں فیلڈ منیجروں، جانوروں کے ڈاکٹر اور فرنٹ لائن ملازمین شامل ہوں۔ جنگلاتی حیات کی چوبیس گھنٹے نگرانی اور کسی بھی ممکنہ معاملوں کے پیش نظر ایک نوڈل افسر کی تقرری کی جائے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا