کرونا وائرس کے چلتے اہل خانہ فکرمند، حکومت سے فوری رہائی کا مطالبہ
پیر ہلال
اننت ناگ؍؍بیرون ریاستی جیلوں میں نظر بند جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ڈورو شاہ آباد کے2 نوجوان گذشتہ 9مہینے سے آگرہ جیل میں نظر بند ہیں۔دونوں نوجوانوں کے اہلخانہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر اُن کے لخت جگروں کو رہا کیا جائے ۔30سالہ شبیر احمد راتھر ولد عبدالرزاق راتھر ساکنہ محمود آباد ڈوروکو جولائی کے پہلے ہفتہ میں گھر سے گرفتار کرکے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت آگرہ جیل منتقل کیا گیا ۔پیشہ سے نانوائی نظر بند نوجوان 3کمسن بچوں کا باپ ہے اور گھر کا واحد کفیل ہے ۔نوجوان کی اہلیہ نصرینہ نے نمائندے کو بتایا کہ اُن کا شوہر بے گناہی کی سزا کاٹ رہا ہے اوراُن پر جنگجوئوں کے عانت کار کاالزام عائد کیا گیا۔ شوہر کی نظر بندی سے گھر کی مالی حالت کافی ابتر ہوگئی ہے اور میںلوگوں کے گھروں میں برتن دھو کر اپنی گھریلو ضروریات پورا کرتی ہوں۔بچے ہر وقت باپ کو ڈھونڈ رہے ہیں تاہم ہمیشہ اُنہیں جھوٹی تسلی دے کر بات کو ٹال دیتی ہوں۔ ابتر مالی حالت کے باعث بچے والد کو جیل میں ملنے نہیں گئے اور وہ کافی متفکر ہے کیونکہ کہی مہینوں سے ملاقت نہیں ہو پائی ہے ۔پی ایس اے عائد کرتے وقت اُن سے کہا گیا کہ 3مہینے کے بعد رہائی ہوگی تاہم9مہینے گذر جانے کے بعد بھی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔اب عالمی وبا کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر اُنہیں شوہر کی سلامتی کے حوالے سے خدشات پیدا ہوگیا ہے کیونکہ جیل میں موثر صحت و صفائی نہ ہونے کے باعث اُن کا شوہر کافی مرتبہ بیمار ہوگیا ہے اور خدانخستہ اس وائرس کا بہ آسانی شکار ہوسکتا ہے ۔ادھرڈلوچھ گاگذگنڈ سے تعلق رکھنے والا 28سالہ محمد اشرف میر ولد حبیب اللہ بھی گذشتہ کہی مہینوں سے آگرہ جیل میں نظر بند ہے ۔مذکورہ نوجوان دو کمسن بچوں کا باپ ہے اور گھر کا واحد کمائو ہے ، نظر بند اہل خانہ نے بھی اسی طرح کے خدشات ظاہر کئے ۔دونوں نظر بند نوجوانوں کے اہل خانہ نے روتے بلکتے حکومت سے اپیل کی کہ اُن کے لخت جگروں کے ساتھ ساتھ دیگر نظر بند نوجوانوں کو عالمی سطح وبائی بیماری کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔