ہندوستان کےعظیم شاعر بشیر بدرصاحب نےبہت پہلے ایک شعر کہاتھا،
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائےگاجوگلے ملوگےتپاک سے،
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو،
کرونا وائرس کےخلاف آج کل ایک لفظ بہت زوروشور کےساتھ سننے کو مل رہاہے وہ ہے "سوشل دسٹینسنگ”
اس کا سیدھا سادھا اور صاف مطلب ہے کہ اگرکوئی شخص کسی بھی طریقے سے کرونا وائرس کا مریض ہے تو اسے چاہئے کہ دیگر لوگوں کے قریب جانے سے اجتناب کرے، اور دوسرے لوگ بھی اسکے قریب جانے سےپرہیز کریں، اسکے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کھانے پینے ہاتھ ملانے سے پرہیز کریں، اور تقریباً 6 فٹ کی دوری بنائیں رکھیں، تاکہ آپ اس وباکےبیماری سے اپنےآپ کوبچاسکیں، ایک مطالعے کےمطابق 60 ساٹھ سالہ بزرگ نیز چھوٹے بچوں کواور کسی مرض میں مبتلا شخص کو کروناوائرس کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق رہتاہےاور جلدازجلداس مرض میں مبتلا ہونے کے زیادہ چانس ہوتے ہیں، ایسی صورت حال میں اس طرح کےبیماریوں کےمریضوں سےدوررہنے کی اشد ضرورت ہے ۔جہاں تک ممکن ہو بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں، اور لوگوں سے بات چیت کے دوران چھ فٹ کی دوری بنائے رکھیں، یہ سب کےلئے لازم وضروری ہے،
"سوشل دسٹینسنگ”کا مکمل طریقہ اس مقصد پر مشتمل ہے کہ کرونا کو مزید اور پھلینے وپیداہونےسےروکاجائے،اس بارے میں ڈاکٹروں اور ماہرین وائرس کا کہنا ہے کہ بھلےہی ایک لمبی ساعت میں ہومریضوں کی تعداد برابرہو، لیکن اگر اس وائرس کی پکڑکی رفتار دھیمی رہے تو اس حالت میں مریضوں کو سنبھالنا آسان ہوگا، اس مرض کا پھیلاؤ اگر برق رفتاری سےنہ ہو تواسپتالوں اور ڈاکٹروں پر بوجھ کم پڑےگا، اوپر مذکورہ شعر بھلے ہی کسی اور مقصد سے لکھا گیا ہومگر آج کرونا وائرس کے خوف ودہشت زدہ ماحول میں یہ شعر بلکل صادق آرہاہے
کرونا وائرس ہاتھ ملانے اور گلے ملنے، مصافحہ ومعانقہ کی روایت کو ختم کر رہا ہے بلکہ دور سے ہی اور بغیر ہاتھ ملائے ہی سلام وکلام کرنے کی تنبیہ کررہی ہے،
اور اس پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیاہے، مزید دانشوران قوم وملت ایک دوسرے سے ذرا فاصلے سے ملنے کی صلاح و مشورہ بھی دے رہے ہیں،
اور وائرس بچاؤ خودبھی بچو، اس لاعلاج بیماری کو مزید پھلنے پھولنے سے روکنے کے لئے خودبھی بچو اور دوسروں کو بھی بچاؤ، یہ سوچ اور فکر مثبت ہے، اور اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنےمیں ایک اہم قدم ماناجاتاہےعام طورپر جب کوئی شخص اس وباء کا شکارہوجاتاہےیااسکے اندر اس وائرس کےہونےکی تصدیق ہوجاتی ہےتواس کو سب سے الگ تھلگ رکھاجاتاہےدوسری صورت حال میں، یا آپ
کسی بھی ایسی جگہ سےآئے ہیں جہاں اس بیماری کے جراثیم ہیں، توآپ کےلئے لازم وضروری ہے کہ آپ خود سب سے الگ ہوجائیں، یہ کام معاشرے اور سوسائٹی کےلئے ایک اہم قدم ماناجائےگا، اور اس حال میں آپ کےاندر وائرس ہونےکےعلامات کوپہچانناآسان ہوگامزید یہ کہ دوسرے لوگوں کواس وائرس سے بچایابھی جاسکتاہے، ویسے فی الحال کےووڈ19 کا
خطرہ حدسے زیادہ تجاوزکرتاہوانظر آرہاہے،اسی خطرے کے تناظرمیں تقریباً21دنوں کےلئے لاک ڈاؤن نافذ کردیاگیاہے، تاکہ آپ اپنے گھروں میں رہیں، کئی بارکرونا وائرس سے متاثر شخص ابتدامیں بلکل تندرست اور صحت مند لگتاہے اور یہ معلوم نہیں ہوپاتاہےکہ وہ اِس خطرناک وائرس کا شکارہے، لہذاآپ اپنے گھروں میں ہی رہیں،اس وائرس کا اثراعدادوشمارکےمطابق فی الحال بہت زیادہ بڑھاہے چین میں جس وقت اس کے معاملے آنا شروع ہوئے تب کسی نے ایک بار بھی نہیں سوچاتھا کہ یہ نہ دکھنے والا ایک چھوٹاساجرثومہ دیکھتے دیکھتے اتنے کم عرصے میں دنیا کے100 ملکوں کو اپنے چپیٹ میں لےلےگا، اگر دنیا کی 80% فیصدآبادی اسی مرض کا شکار ہو جائے تو تو ایک فیصدکی شرح اموات تعدادوشمارکو بہت بڑابنادے گی، برٹش کے خصوصی صلاح کارنے کرونا وائرس سے لڑنےکےلئے ایک الگ طرح کا راستہ بتایاہے، ان کا کہناہے کہ اس خطرناک وائرس سے نپٹنےکےلئے، بھیڑبھاڑ والی جگہوں کا انتظار کرنا ہوگا، اس کے لئے 60% فیصد آبادی والے لوگوں کو اس کا شکار ہونے دنیا چاہئے، تاکہ جب زیادہ لوگ اس کا شکارہونگےاور زیادہ لوگوں کے اندر اسکا جراثیم پھیلےگا، تب ہی اس وائرس خلاف لوگوں کے جسم میں لڑنےکی قوت پیدا ہوگی، اس وائرس کےروک تھام کےلئے حکومت ہر طرح کی مدد کرنےکی کوشش کررہی ہے، لگاتار طور طریقے بتائے جارہے ہیں اور اس پر عمل بھی کیاجارہاہے تب پر بھی اگر یہ وائرس تیزی کےساتھ بڑھ رہاہے تو مزیدملک کی ودیگرلوگوں کی حفاظت کے تحت دیگرقدم اٹھائےجاسکتے ہیں، اور ہندوستان کےوزیراعظم مودی جی نے21 دنوں کےلئےپورے ہندوستان میں لاک ڈاؤن نافذ کروا دیاہے اس سے پیشتر انھوں نے بھولے بھالے سادہ لوح عوام کو اپنے اپنے گھروں کے دروازے، چھت، دیوار اور بالکنی پر کھڑے ہوکر، تالیاں بجانے، تھالیاں پیٹنے، شنکھ پھونکنے ،گھنٹیاں ہلانے، اور پٹاخے چھوڑنےکےلئے کہے تھے، اس لئے تاکہ کرونا وائرس کےمریضوں کی طبی خدمات کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم کی حوصلہ افزائی کی جاسکے، مگر شاید آپ کو اسکے پس پشت کا مقصد اور اسکے پیچھے کی کہانی معلوم نہ ہو
ایک اور خبر گردش کررہی ہے، 22 مارچ کو ادھر جنتا کرفیو اورادھر یوپی کے وزیراعلی یوگی جی سادھو سنتوں کے ساتھ رام مندرکی بنیاد رکھی
یہ وہی یوگی جی ہے جوکہتاہےکہ 4 لوگ اگر ساتھ دیکھے گئے تو ان پر بہت سخت کاروائی کی جائےگی، خود ہی قانون بناتاہے اور خود ہی توڑتاہے، کیا زمانہ آیاہے، کیا دماغ لگایاہے مودی جی نےاورتو اور اوپرسے تالی، تھالی، گھنٹی، بھی خوب خوب بجوائے، اور ہر گھر میں آٹا کا دیا بھی جلوائے، گھنٹی تالی، اور تھالی اس لئے بجوائے کہ جب کسی مندر کو بناناہوتاہے یا اسکی بنیاد ڈالنی ہوتی ہے تو سب سے پہلے گھنٹا بجوایا جاتاہے، اور جب 14 اپریل تک دھارا 144 نافذ کردئے تاکہ کوئی گھر سے باہر نہ نکلے، اور ادھر رام مندر بن کر تیار ہوجائے، اور تو اور قانون داں اور ہندوستان کا قانوں بنانے والے بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤامبیڈکرکا جنم دن بھی نہ منا سکیں، واہ مودی جی، کیا دماغ لگائے ہو، اب توائے ہندوستانی بھائیو سب. سنبھل جاؤ،
نہ سنبھلو گےتو مٹ جا ؤ گےا ئے ہندی مسلمانو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
ویسے تالی اور تھالی کےپیچھے کا مقصد لوگوں نے کئی اور بھی بتائے ہیں، مگر یہ ہے کرونالوجی،نیز یہ کرونا وائرس ہےذرا فاصلےسے ملاکرو
ایک بات اور ہمارے یہاں، بڑھنی بازارضلع سدھارتھ نگر میں24 مارچ بروزمنگل کی رات میں ڈیڑھ بجے آذان دینے کی وجہ سےمولانامحمد نسیم صاحب قبلہ اور محترم لیث محمد بھائی کو پولیس تھانےاٹھالےگئی ہے، بھوانی گنج سے میرےمامو محترم مصیبت علی، اور سہری گاؤں سے بھی ایک موذن صاحب کو پولیس پکڑکر تھانے لےگئی ہے،انکےعلاوہ صرف اور صرف رات میں آذان دینےکی وجہ سے تقریباً 25 لوگوں کےاوپر پولیس نےایف آئی آر درج کیاہے،
(عام مشورہ)
کرونا وائرس سے اجتناب و نجات کی روحانی عملی تدابیر، نیز نمازپنجگانہ اور خصوصاً نمازجمعہ سے متعلق تمام مسلمانوں کےلئےاور اس سے متعلق جو حکومت کے احکام نشر کئے گئے ہیں اس سے متعلق کچھ ضروری باتیں آپ کو بتاناچاہتا ہوں،
کرونا وائرس ،طاعون و ہیضہ کی طرح ایک وباء ہے اور وبائیں اللہ کی طرف سے کسی کے لئے بطور عذاب آتی ہیں۔ اور کسی کے لئے عقیدہ اور عمل کا امتحان اور کسی کے لئے درسِ عبرت ہوتی ہیں۔ اسی لئے ایسے موقعوں پر استغفار ، توبہ کی کثرت ، اور اعمالِ صالحہ کی کثرت ، صدقہ و خیرات ، یہ اعمال اہم ترین اعمال ہیں دفع مصائب و بلا کے لئے ۔ مسلمانوں کو یہ راہ اختیار کرنی چاہیئے ۔ ہر مسلمان کام اس بات پر ایمان ہے کہ زندگی و موت، صحت و مرض، خیر سگالی اور بلا و وبا بلکہ تمام نظامِ کائنات ربّ قدیر کے دستِ قدرت میں ہے ۔وہی مدبر عالم ہے۔ اس لئے بلاؤں اور وباؤں سے خوف زدہ ہونے کے بجائے ربّ قدیر کا خوف دل میں بٹھائیں اور ان معاملات میں رجوع الی اللہ سے کام لیں۔البتّہ شریعتِ اسلامیہ میں ان تمام ظاہری تدبیروں اور احتیاطوں کی اجازت ہے جو شرع کے خلاف نہ ہوں ۔اسی لئے حکومت کے وہ احکام جو ایک مسلمان کے لئے جائز شرعاً جائز ہیں ان پر عمل کریں۔
قرآنِ مقدس اور احادیثِ کریمہ میں فرض نمازوں کو بجماعت ادا کرنا واجب قرار دیاگیا ہے۔خصوصاً جمعہ کی نماز کا باجماعت ہونا اور اذنِ عام و امام ماذون کی اقتدا میں ہونا شرطِ صحتِ جمعہ ہے جو بمنزلہءفرض ہے اس سے روکنا ہرگز جائز نہیں ۔اس میں نماز کو اصل طریقۂ نماز سے ادا کرنے سے روکنا ہے اور مسجدوں کو ویران کرنا ہے ۔جبکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دونوں باتوں پر قرآنِ حکیم میں وعیدیں نازل فرمائی ہیں مثلاََ” آرایت الذی ینھی عبدا اذان صلی،،
اسی طرح یہ فرمایا :” ومن اظلم ممن منع مساجد اللہِ ان یذکر فیھا اسمہ وسع فی خرابھا،،
اسی لئے مسلمانوں کو چاہیئے کہ اپنی سنت و نفل گھروں میں ادا کریں اور فرض کے لئے مسجدوں میں حاضر ہوں۔ ساتھ ہی حکومت سے اس طرح کا مطالبہ بھی جاری رکھیں۔ بالفرض اگر شدید مطالبے کے باوجود اگر اجازت نہ دے تو یہ حق اللہ اور حق العباد کی مخالفت ہے ۔البتّہ عامة المؤمنین اس صورت میں رخصت پر عمل کرنے کے مجاز ہوں گے ۔اور اسی طرح وہ اپنے گھروں میں یا جہاں موقعہ ملے وہ اپنی نمازوں کو ادا کریں ۔جیسے کہ حج اور عمرہ میں اگر احصار من الحدود یا اور صورت سے ہو تو لوگوں کو اجازت ہوتی ہے کہ اپنے حج اور عمرہ کا احرام کھولنے کے لئے قربانی دیں اور پھر اپنا احرام کھول کرکے واپس ہو جائیں ۔بعد میں اس کی قضا ادا کریں ۔اب میں چند ایسے اعمال بتاتا ہوں جن سے وبائیں دور ہوں گی اور لوگ اپنے لئے آسانیاں محسوس کریں گے ۔(1)نمازِ مغرب یا عشاء کے بعد اپنے گھر میں لگاتار سات بار اذان پکاریں (2)دوسرا عمل استغفار کی کثرت کریں۔ (3)تیسرا عمل تلاوتِ قرآن خصوصاً سورۂ یاسین اور سورۂ فتح کی تلاوت کریں۔پھر ایک اور عمل دفع بلا کے لئے اس طرح پر کہ کہ کسی کاغذ پر بسم اللہ شریف لکھیں اور اس کے نیچے” لی خمسة اطفی بھا حرا الوباء الحاطمہ،، پھر اس کے نیچے” المصطفیٰ و المرتضیٰ وابناھما والفاطمہ،، اور باہر کے دروازے کی پیشانی پر چسپاں کردیں۔میں اخیر میں اللہ جلیل و قدیر سے دعاء کرتاہوں کہ اپنے محبوبِ مکرم سیدنا محمد الرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے صدقہ و طفیل میں اس بلا اور وبا یعنی کرونا(19۔Covid) سے جلد پوری دنیا کو نجات دے اور اہلِ اسلام کو اپنی حفاظت میں رکھے۔صلی اللہ تعالی علی خیر خلقہ سیدنا محمد و آلہ و صحبہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین
ازقلم-مولانامحمدقمرانجم قادری فیضی
ریسرچ اسکالر سدھارتھ یونیورسٹی کپلوستوسدھارتھ نگریوپی