این جی اوز کی مسیحائی سر آنکھوں پر لیکن، حالات کی سنگینی کا ادراک ضروری

0
0

شہاب مرزا ، 9595024421

 

کرونا وائرس کی عالمی وبا کو روکنے کے لیے پورے ملک میں 21 دن کا لاک ڈاؤن جاری ہے یہ وقت یومیہ مزدوری پر کام کرنے والے دیہاڑی مزدوروں کے لیے بڑا کٹھن ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب عوام گھروں میں بند ہے کھانے کا کوئی انتظام نہیں سرکاری امداد بھی کاغذوں تک محدود ہیں سرکاری نمائندے بھی غائب ہے عوام کی اکثریت پریشان حال ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں – یہ وقت غرباء، مستحق سے ہمدردی یکجہتی کا ہے اس وقت عوام کو اناج، کھانے کی سخت ضرورت ہے – لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں جمع راشن ختم ہو رہا ہے اور آگے کوئی اندازہ نہیں ھیکہ یہ لاک ڈاؤن کب تک جاری رہے گا یا 21 دن بعد ختم ہوجائے گا –
ایسے غریبوں اور ضرورتمندوں کو کھانا، اناج وغیرہ پہنچانے کے لئے سو سے زائد تنظیمیں کام کر رہی ہے سبھی تنظیمیں اپنے طور پر امداد، اناج اور کھانا تقسیم کرنے میں مصروف ہے – کئی مقامات پر کھانے کا نظم کیا گیا ہے واقعی یہ خوش نصیب لوگ ہیں جو یہ کام انجام دے رہے ہیں اللہ رب العزت انکی محنتوں کا بہتر اجر دے -ہر تنظیم اپنی سطح پرمستحق تک کھانا پہنچانے میں جٹی ہے دو طرح کے کام شہر میں جاری ہے کچھ اہل خیر حضرات انفرادی طور پر مستحق تک ضروری اشیاء پہنچا رہے ہیں اور کہی اجتماعی طور پر اہل ثروت حضرات و اللہ کے نیک بندے ہیں مخیر حضرات ہے جو بڑی خاموشی سے اس کار خیر کو انجام دے رہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس تنظیم آزمائش کی اس گھڑی میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو امداد پہنچانے کے لیے کوشاں ہے لیکن ان کے اصول وضوابط، پالیسی، طریقہ کار جدا ہونے اور ایک دوسرے سے باہمی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنی ڈفلی اپنا راگ کی مصداق راحتی کام جاری ہے –
اورنگ آباد شہر محنت کشوں کا شہر ہے روز کنواں کھودنے اور پانی پینے والوں کا شہر ہے شہر میں یومیہ اجرت سے کام کرنے والے مزدوروں کی اکثریت تھے شہر کے مضافات میں نئی بستیاں آباد ہوئی ہے جو بڑی آبادی کے علاقے ہے – یہ علاقہ غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھکمری کی کگار پر ہے جبکہ پچھلے ایک ہفتے میں شہر میں 12000 راشن کیٹ تقسیم ہوئی ہے لیکن اب بھی شہر میں ایسے کئی مقامات ہیں جہاں تک ضروری اشیاء نہیں پہنچی – سبھی تنظیمیں اپنے اپنے حساب سے کام کر رہے ہیں جس کا دوسری تنظیموں کو علم نہیں کہ کہا پر اناج، کھانا تقسیم ہوا ہے – اسلئے فلاحی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی اتحاد، آپسی تال میل اور مرکزیت کے تحت کام کرتے ہوئے ہر مستحق تک اس کی ضروریات کا سامان پہنچانے کو یقینی بنائے – کچھ گھر ایسے بھی ہیں جہاں دو یا دو سے زائد راشن کیٹس تقسیم کیے گئے ہیں-
شہر کے اکثریت آج بھی غربت کے دلدل میں پھنسی ہوئی ہے لیکن لوگوں میں آج بھی اتنی خودداری ھیکہ وہ آوروں کے سامنے اپنا دکھڑا بیان نہیں کرتے بھوکے سو جاتے ہیں لیکن کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے اصل مستحق یہی لوگ ہیں جن کی طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے
گذشتہ دنوں دہلی کے مسلم کش فساد زدہ علاقوں میں امدادی کام کر نے کا شہریان اورنگ آباد نے موقع دیا تھا دہلی میں لگ بھگ 30 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا تھا امدادی کام جنگی پیمانے پر کیا گیا جمعیتہ علماء ارشد مدنی، جمعتہ علماء محمود مدنی، جماعت اسلامی ہند، مشن 2026، آصف مجتبی گروپ، سکھ خالصہ گروپ وغیرہ کئی تنظیموں نے کام کیا – دہلی میں جتنے منظم فسادات تھے اتنا منظم آمدادی کام بھی ہوا سبھی تنظیموں نے سروے کرنے کے بعد علاقے، گھر، دکانیں بانٹ لی تھی اور جسے امداد پہنچ گئی تو روز رات میں سبھی تنظیمی نشاندہی کر کے انکے نام کے سامنے نشان لگا رہے تھے کہ ان تک امداد پہنچ چکی ہے – بڑے بجٹ کے کیسس آپس میں تبادلہ خیال کر کے لے رہے تھے کہ یہ کیس آپ کر لیجیے ہم دوسرے کیس پر کام کرتے ہے یعنی دہلی میں کسی تنظیم کو اسکی پرواہ نہیں تھی کہ میری بڑھائی ہوگی بس سبھی ایک ہی مقصد سے کام کر رہے تھے کسی بھی طرح امداد مستحق تک پہنچا دی جائے –
اورنگ آباد میں کام کرنے والی تنظیموں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ جو کام کر رہے ہے اللہ کی رضا کے لئے کر رہے ہیں اللہ کے بندوں تک ان کا رزق پہنچانا ان کی ذمہ داری ہے ان کا کردار محض ایک امانت دار کی حیثیت سے ہے اگر امانت میں خیانت ہوگی اور حقدار تک اس کا حق نہیں پہنچے گا بھوک و افلاس سے کوئی مر جائیگا تو روز محشر ان تنظیموں کا گریبان پکڑا جائے گا – یہ لاک ڈاؤن جلدی ختم نہیں ہونے والا ہے اس لیے آپسی تال میل سے کام کرے یہ کام بہت بڑا ہے اور اللہ رب العزت نے اس کام کے لیے آپ لوگوں کو منتخب کیا ہے جو آج کھانا، اناج تقسیم کر رھے ہے وہ آگے تقسیم نہیں کر سکیں گے جس کی وجہ سے بھکمری جیسے حالات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اس لیے جو مجموعی طور پر کام کر رہے ہیں وہ اپنے آس پڑوس کا خیال رکھے اور بڑی تنظیموں کی ذمہ داری سے درمندانہ اپیل ھیکہ خدارا ! اس مصیبت کی گھڑی میں آپسی تال میل کو یقینی بنائیں تاکہ کوئی مستحق محروم نہ رہے – آپ کا ہر کام اللہ دیکھ رہا ہے اور اسکا اجر اللہ رب العزت کے سوا کوئی نہیں دے سکتا اگر نیک کام انا پرستی کے مظاہرے کے ساتھ کیا جائے تو وہ ضائع ہو جاتا ہے یہ حالات رب کائنات کی طرف سے آزمائش ہے آگے حالات اور خراب ہو سکتے ہیں اس وقت مستحقین تک آناج، کھانا پہنچانا ضروری ہے اس لئے ان حالات سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں اب تک کا کام قابل ستائش ہے لیکن ایک بڑی آبادی آپ کی آمد کے منتظر ہے-

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا