شہزاد ملک نے جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے این ایچ آر سی سے رجوع کیا
ناظم علی خان
مینڈھرجموں و کشمیر میں ہائی اسپیڈ موبائل انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے ، سائی ناتھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور پونچھ کے آبائی ڈاکٹر شہزاد احمد ملک نے قومی انسانی حقوق کمیشن آف انڈیا میں درخواست دائر کی ہے۔اپنی 6 صفحات پر مشتمل طویل درخواست میں شہزاد ملک نے درخواست کے فریق جواب دہندگان کے طور پر یونین ہوم سیکرٹری ، پرنسپل سکریٹری ہوم ، جموں و کشمیر یونین ٹریٹری اور چیف جنرل منیجر ، بی ایس این ایل جمو ں و کشمیر کو شامل کیا ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن آف انڈیا کے سامنے اپنی پیشی میں ڈاکٹر شہزاد ملک نے جموں و کشمیر یو ٹی میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ سہولت کی بحالی کے لئے پہلے دو جواب دہندگان کے لئے ہدایت طلب کی ہے اور انہوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن آف انڈیا پر بھی اپنی پالیسی کو عام کرنے کے لئے سرکاری ٹیلی کام کمپنی ، بی ایس این ایل کو مزید ہدایت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ بی ایس این ایل لوگوں کو نئی لینڈ لائن انٹرنیٹ سہولت دینے اور کنیکشن لگانے میں بی ایس این ایل میں شفافیت کا فقدان ہے کیونکہ صرف ہائی پروفائل ہیں اور اعلی نقطہ نظر رکھنے والے افراد کو بی ایس این ایل کے ذریعہ رابطے مہیا کیے جاتے ہیں اور عام لوگوں کو مل کر مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ انہو ں نے اپنی درخواست کے بارے میں مزید تفصیلات دیتے ہوئے ڈاکٹر شہزاد نے بتایا کہ حالیہ 21 دن کے لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے جیسے ہی وزیر اعظم نے کورونو وائرس وبائی امراض کے تناظر میں اعلان کیا تھا ، جس پر جموں و کشمیر یو ٹی سمیت پورے ہندوستان کی عوام جاری کردہ تمام ہدایات پر عمل پیرا ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں اور یہاں جموں و کشمیر کی صورتحال مختلف ہے کیونکہ ہندوستان کی دوسری ریاستوں میں طلباء، اساتذہ ، میڈیکل پیشہ ور ، تیز رفتار انٹرنیٹ کا فائدہ اٹھانے والے مذہبی مبلغین نے ای کلاسز کا آغاز کیا ہے اور آن لائن سوشل گروپس تشکیل دیئے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مفید معلومات پھیلائے ہیں۔ انہو ں نے مز ید کہا کہ جموں و کشمیر یو ٹی میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت کی عدم موجودگی میں طبی پیشہ ور افراد سب سے زیادہ تکلیف کا شکار ہیں کیونکہ وہ عالمی ادارہ صحت ، وزارت صحت ، حکومت ہند کی ویب سائٹ اور ایپلی کیشنز (ایپس) تک بھی رسائی حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ اورلاک ڈاو¿ن کی وجہ سے لوگ باہر نہیں جاسکتے ہیں اور بدقسمتی سے انٹرنیٹ کی ناقص رفتار کی وجہ سے وہ بینکاری ایپ کو بھی استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہاں تک کہ مذہبی جماعت پر بھی پابندی عائد ہے ، مذہبی یاترا پر بھی پابندی ہے۔ درخواست میں انہو ں نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ 4 جی انٹرنیٹ کی رفتار کی بحالی کے لئے سیکورٹی صورتحال تک رسائی حاصل کرنے کے لئے پولیس کو کشمیر اور جموں کے زون کو اکائیوں کے طور پر لینے کی بجائے ، حکام اضلاع اور علاقوں کو یونٹوں کی حیثیت سے فیور جی انیٹر نیٹ چلا کر دیکھیں اور پھر مرحلہ وار وہ جموں و کشمیر میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کر سکتے ہیں