گھرمیں رہنے میں ہی خیرہے

0
0

کروناکیخلاف جنگ میں جہاں عالمی طاقتیں گھٹنے ٹیکتی نظرآرہی ہیں،بے بسی کاعالم ہے، انسان کے دِل سے انسانیت مِٹنے کے بعدقدرت کے اس قہرسے انسان مِٹنے پرآگئے،دِلوں میں دُوریاں بڑھانے کی سزاکے طورپرقدرت نے اپ جسمانی دوریاں بڑھانے پربھی مجبورکردیاہے،جوہورہاہے اس سے یہی معلوم ہوتاہے کہ انسان نے انسانیت بھولی،مذہبی اقداربھولے، دُنیا۔دُنیا کرتا دُنیاداری میں اِس قدر کھوگیاکہ اپنابیگاناسب بھول گیا،اپنوں کیلئے وقت کیساتھ ساتھ ہمدردی بھی نہ رہی،گھرسے گائوں،شہر،ریاست،ملک، عالمی برادری تک، ہرسطح پرکوئی کسی سے ہمدردی رکھنے سے قاصرہوگیا،ہرکوئی مفاد پرستی اور نفس ونفسی کے عالم میں کھوگیا،لیکن قدرت کاقہرایساٹوٹاکہ اب ہرکوئی بے بس ہوکر مالکِ کائنات کے سامنے گڑگڑارہاہے،بڑی بڑی ہستیاں اس قہر کی روحانی اہمیت کو بھی سمجھنے لگے ہیں،ڈبلیو ایچ اوکے سربراہ نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں اعتراف کیاکہ بلاشبہ کروناہم سے بہت کچھ لے رہاہے لیکن کچھ خاص دے رہاہے،کرونایہ سیکھارہاہے کہ بحیثیت انسان ہم انسانیت کے ناطے سب ایک ہیں اور ہمیں ایک ساتھ مل کرچلناہے،اُمیدیہی کی جاسکتی ہے کہ قدرت کاجلال کم ہو،اللہ تعالیٰ غافل انسان کو اُس کی خطائوں کیلئے معاف فرمائے، اس وبا کاقہر تھم جائے، لیکن انسان کے اندرکی انسانیت تاحیات قائم ودائم ہوجائے، ہندوستان میں صورتحال فی الحال بہترہے اوراس میں عوامی تعاون اہمیت کاحامل ہے،لوگ گھروں میں محصورہیں ،وزیراعظم کی اپیل نے اثرکیااور اثردکھایاہے، نتائج سامنے ہیں،بڑی سست رفتاری سے کروناکاقہرپھیل رہاہے لیکن فکرمندی والی بات یہی ہے کہ متاثرین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، مزید لاک ڈائون کوسختی سے عملانے کی ضرورت ہے،اور یہ عوام کو سمجھناچاہئے کہ گھرمیں رہناہی خیرہے، سب کیلئے ،اپنے ،اپنوں اورملک کیلئے یہی بہترہے،انسانیت کے ناطے ،انسانیت کی بقا کیلئے یہی لازمی ہے کہ ہرکوئی اپنے گھرمیں ڈٹارہے اور کروناکیخلاف جنگ جیتنے میں حکومت کاتعاون کرے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا