ناخوشگوار خبریں دینے والا بننا مشکل ہے لیکن باخبر ہونا تیار رہنے کے برابر :روہت کنسل
یواین آئی
سرینگرجموں وکشمیر میں مزید 13 افراد کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں جس کے ساتھ ہی اس یونین ٹریٹری میں اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد بڑھ کر 33 ہوگئی ہے جن میں سے ایک معزز شخص جمعرات کو انتقال کرگیا جبکہ دو متاثرہ افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ کورونا کے مثبت کیسز میں دو کمسن بچے بھی شامل ہیں۔جموں وکشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے ہفتہ کی شام دیر گئے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے پانچ نئے کیسز کے ساتھ اب تک سامنے آنے والے کیسز کی تعداد بڑھ کر 33 ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اب تک مثبت آنے والے کیسز کی تعداد 28 ہے۔ لیکن مجھے فوراً ناخوشگوار خبر ملی کہ مزید پانچ افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ ان میں سے 2 سری نگر اور 3 جموں میں سامنے آئے ہیں۔ تمام کیسز پہلے مثبت آنے والے کیسز کے رابطے میں آئے تھے۔ جموں کیسز میں ظاہری طور پر وائرس کی علامتیں نظر نہیں آرہی ہیں۔ تعداد بڑھ کر 33 ہوگئی ہے’۔قبل ازیں روہت کنسل نے سات افراد کے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے متعلق ٹویٹ کیا تھا اور کہا تھا کہ جو سات نئے کیسز سامنے آئے ہیں، ان میں سے چار افراد مذہبی اجتماع میں شرکت کرنے والے کورونا وائرس متاثرین کے رابطے میں آئے تھے جبکہ دیگر تین کی بیرون جموں وکشمیر سفری تاریخ کے بارے میں معلومات جمع کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا تھا: ‘ناخوشگوار خبریں دینے والا بننا مشکل ہے۔ لیکن باخبر ہونا تیار رہنے کے برابر ہے۔ سری نگر میں آج سات نئے کیسز سامنے آئے۔ چار افراد مذہبی اجتماع میں شرکت کرنے والے کورونا وائرس متاثرین کے رابطے میں آئے تھے جبکہ دیگر تین کی بیرون جموں وکشمیر سفری تاریخ کے بارے میں معلومات جمع کی جارہی ہیں’۔حکومت نے مثبت کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافے کے پیش نظر آٹھ ہسپتالوں کو کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے مخصوص رکھا ہے۔ 31 ایکٹو کیسز میں سے 23 کو کشمیر جبکہ 8 کو جموں میں زیر علاج و قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔جموں وکشمیر میں جمعہ کے روز کورونا وائرس کے 6 مثبت کیسز سامنے آئے تھے۔ ان میں سے چار سری نگر اور دو صوبہ جموں کے ضلع راجوری سے تعلق رکھتے ہیں۔دریں اثنا کورونا وائرس کے پھیلاو¿ کی روک تھام کو یقیی بنانے کے لئے وادی میں دس روز سے جاری لاک ڈاو¿ن وائرس متاثرین میں اضافے کے ساتھ سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے۔ وادی کے طول وعرض میں ہفتے کے روز بھی کرفیو جیسی پابندیوں کے باعث سناٹے اور بے قراری کا ماحول طاری رہا اور لوگوں نے گھروں میں ہی بیٹھے رہنے کو ترجیح دی۔ادھر حکومت نے لوگوں کو دو مہینوں کا راشن فراہم کرنا شروع کیا ہے اور تمام راشن دکانوں کو شام دیر گئے تک کھلے رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ راشن کی تقسیم کے دوران یہ یقینی بنایا جارہا ہے کہ کہیں پر لوگوں کا رش نہ لگے۔