جسٹس گگوئی نے راجیہ سبھا کی رکنیت قبول کر سپریم کے وقار کو کیا مجروح : آصف صدیقی

0
0

لازوال ڈیسک

پرتاپ گڑھ؍؍سپریم کورٹ کے سابق جج گگوء نے اپنے سے پہلے کے چیف جسٹس دیپک کے خلاف جسٹس مدن پی لوکر ، جسٹس کورین جوزف و جسٹس چیلمیشوری کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی تھی ،اور کء الزامات عائد کیئے تھے۔اس وقت عوام میں مذکورہ ججوں کا قد بڑھ گیا اور ہر کسی نے سراہا تھا۔اس کے برعکس سبکدوشی کے بعد جسٹس رنجن گگوء نے راجیہ سبھا کی رکنیت حاصل کر سپریم کورٹ کے وقار کو مجروح کیا ہے۔آج عوام میں چاروں جانب یہی گفتگوں ہے کہ انہیں یہ انعام حکومت کی مرضی کے مطابق فیصلہ دینے پر دیا گیا۔ سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر و مہاراشٹر صوباء نائب صدر آصف نظام الدین صدیقی نے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔مسٹر صدیقی نے کہا کہ جب عدلیہ کے ججوں کو حکومت سبکدوشی کے بعد انعام کے طور پر انہیں راجیہ سبھا کا رکن بنائے گی تو عوام میں مشتبہ ہونا ہی ہے۔جسٹس گگوء نے اپنے اوقات میں بابری مسجد ، رافیل و سبریمالا مندر کے فیصلے حکومت کی مرضی کے بموجب سنائے تھے جو اب ثابت ہو گیا اور جس کی پاداش میں انہیں راجیہ سبھا کی سیٹ تحفہ میں دی گئ۔ جسٹس گگوء کے اس فیصلے سے انصاف پسند اور قانون کی حفاظت کرنے والے لوگوں کا سر شرم سے ضرور جھک گیا۔جب یہ صورتحال ہے تو عوام کے حقوق کی حفاظت کیسے ہوگی اور کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کا سپریم کورٹ ایک باوقار ادارہ ہے جہاں قانون کی حفاظت کی جاتی ہے اور تقرر ہونے والے جج قانون و آئین کی حفاظت کی حلف لیتے ہیں۔ جسٹس گگوء کی راجیہ سبھا رکنیت نے ثابت کر دیا کہ حکومت کا دباوْ عدلیہ پر کہیں نہ کہیں ہوتا ہے اور وہ چاہے جو فیصلہ اپنے حق میں کرا سکتی ہے۔یہاں سوال یہ ہے کہ بابری مسجد کے حق میں اتنے سارے مضبوط ثبوت کے باوجود فیصلہ جو آیا ہے اب راجیہ سبھا کی رکنیت نے ثابت کر دیا کہ شائد لالچ و دباو میں دیا گیا فیصلہ تھا۔ملک کا وقار عدلیہ ہوتی ہے آج اس وقار کو جسٹس گگوء نے مجروح کر دیا ۔ہندوستان جیسے جمہوری ملک کیلئے یہ بہتر نہیں ہے۔آج عوام میں جسٹس گوگوء کے راجیہ سبھا کی رکنیت لینے پر ایک سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا