مرکزی سرکار ریاستی میں بیروزگاری سے نپٹنے کیلئے ایک جامع پالیسی واضح کرے

0
0

خدمت مراکز میں کام کرنے والے نوجوانوں کو مستقبل بنیادوں پر قابلِ روزگار بنایا جائے:جاوید احمد رانا
اعجازکوہلی

مینڈھر//پورے ملک خصوصی شورش زدہ ریاست جموں وکشمیر میں بے روزگاری ناثور کی شکل اختیار کر چکی ہے آئے روز بے روزگار نوجوانوں کی صف میں اضافہ ہوتا جا رہاہے لیکن سرکاری سطح پر اس سنگین معملہ پر کوئی واضع پالیسی تشکیل نہیں دی گئی ہے ۔سرکار بے روزگاری سے نپٹنے میں بُری طرح ناکام ثابت ہوئی۔آج پوری ریاست جموں و کشمیر کی نوجوان نسل کا مستقبل داٗو پر لگا ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس کے مرکزی سکریٹری اور سابقہ ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے اخبارات کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔انھوں نے کہا کہ آج ریاست کے طور و عرض سے تعلق رکھنے والے رضاکارنہ طور پر خدمت مراکز کام کرنے والے ہزاروں نوجوان اپنے مستقبل سے متعلق سراپائے احتجاج ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بنک کی قیادت نے اپنے ذاتی کام کاج نپٹانے کے لئے ہزاروں نوجوانوں مستقل بنیادوں پر روزگار دینے کے نام پر مستقبل تاریک بنا دیا۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ حالانکہ مختلف ادوار میں ہر ایک سرکار نے ان بے روزگار نوجوانوں کو مستقل کرنے کا جھانسہ دیا ہے لیکن حقیقت میں آج تک کسی بھی سرکار نے ان بے بس نوجوانوں کی داد رسی نہ کی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ یہ نوجوان گذشتہ 10سالوں سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اس پوری مدت کے دوران سرکار خصوصاً جموں و کشمیر بنک انتظامیہ نے رضا کارانہ طور پر کام کرنے والے ان نوجوانوں جموں و کشمیر بنک میں با ضابطہ طور پر نوکری دینے کا واعدہ کیا گیا تھا لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ تمام وعدے فلاپ شو ثابت ہوئے جس وجہ سے ہزاروں بیروزگار نوجوان اب اپنی عمر کی حد ختم ہو جانے کے قریب ہیں بلکہ بہت سارے نوجوان اپنی عمر کی اس حد کو پار کر چکے ہیں۔یہاں تک کے اسی کشمکش میں یہ نوجوان اپنی تعلیم تک بھی نہ جاری رکھ سکے۔ جاوید احمد رانا نے کہا کہ یہ بڑے ہی افسوس کا مقام ہے کہ موجودہ سرکار تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار معیا کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ نوجوان ہی کسی ملک کا مستقبل ہوتے ہیں اور آج اگر ہمارا مستقبل ہی دائو پر لگا ہوا ہے تو عوام خود ہی یہ فیصلہ کریں کہ یہ پسمائندہ ریاست کیوں کر خوشحال ہو سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ بڑے ہی افسوس کا مقام ہے کہ مرکزی سرکار نے ریاست کی خصوصی شناخت کو ختم کرتے ہوئے بلند بانگ دعوں کا خوب ڈھونڈورا پیٹا تھا جو یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے کہ ریاست کی تعمیر و ترقی میں چار چاند لگائے جایئں گئے اور ریاست میں سے بے روزگاری کو ختم کرکے ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنائی جائے گی۔ لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ تمام وعدے صرف کاغذات اور اعلانات تک ہی محدود ہوتے ثابت ہو رہے۔ حد یہ ہے کہ منریگا جیسی اسکیم میں بھی روزگار ملنا محال ہو چکا ہے آج ریاست کے ہزاروں نوجوان جو مختلف مقامات پر خدمت مراکز رضا کارانہ طور پر کام کر رہے تھے گذشتہ قریب تین ماہ سے سرکار کی نوجوان کش پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں لیکن اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی سرکار کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی۔جاوید احمد رانا نے گورنر انتظامیہ مطالبہ کیا کہ سرکار ان ا حتجاجی نوجوانوں سے ملاقات کرکے ان کے تاریک مستقبل کے متعلق کوئی فیصلہ لے تاکہ نوجوانوں کو کوئی اُمید کی کرن نظر آئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا