پارٹی ہیڈکوارٹر سے لے کر بلاک سطح تک ہر جگہ رونق دو بالا ہوئی ،کارکنان پرجوش
یواین آئی
سرینگر؍؍نیشنل کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی گزشتہ ہفتہ رہائی کے بعد جہاں پارٹی کے یہاں واقع ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس کی رونق میں چار چاند لگ گئے ہیں وہیں ضلع و بلاک سطح پر بھی صدور وکارکنوں کی مفلوج سرگرمیوں میں نئی جان آگئی ہے۔بتادیں کہ جموں و کشمیر حکومت نے موصوف لیڈر کی 13 مارچ کو زائد از سات ماہ کے بعد نظر بندی ختم کرکے ان کے نام رہائی کا پروانہ جاری کیا۔ تاہم ان کے فرزند اور پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ ہنوز نظر بند ہیں جن کے بارے میں سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت نے پیش گوئی کی ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔نیشنل کانفرنس کے ایک ترجمان نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائی کے بعد پارٹی ہیڈکوارٹر سے لے کر بلاک سطح تک ہر جگہ رونق دو بالا ہوئی ہے۔انہوں نے کہا: ‘گوکہ سال گذشتہ کے پانچ اگست کے چند ہفتوں کے بعد ہی نوائے صبح کمپلیکس پر سرگرمیاں بحال کی گئی تھیں اور پارٹی کے کئی لیڈران جن میں صوبائی سکریٹری شوکت احمد میر، نائب صدر یوتھ احسان پردیسی، ضلع صدر سری نگر پیر آفاق احمد، پارٹی ترجمان عمران نبی ڈار اور صوبائی صدر برائے خواتین ونگ انجینئر صبیہ قادری شامل ہیں، ہیڈ کوارٹر پر آکر سرگرمیاں بحال رکھے ہوئے تھے تاہم ڈاکٹر صاحب کی رہائی کے بعد یہاں بھی رونق دو بالا ہوئی ہے اور باقی ضلع و بلاک سطح پر بھی پارٹی کے صدور و کارکنوں نے سرگرمیوں کو تیز کیا ہے’۔موصوف ترجمان نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد ہی پارٹی کی پبلسٹی ونگ سرگرم ہوگئی تھی اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندی کے پیش نظر پارٹی کی طرف سے جاری پریس بیانوں کو اخبار یا نیوز ایجنسیوں کے دفاتر پر دستی بھیجنا شروع کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال بھی گذشتہ تین چار دنوں سے مسلسل پارٹی ہیڈ کوارٹر پر آتے ہیں جہاں ان کو ملنے کے لئے دن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔موصوف ترجمان نے کہا کہ روزانہ بنیادوں پر سو دو سو کارکن و دیگر لوگ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ملاقات کے لئے ان کی رہائش گاہ پر آتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ڈاکٹر صاحب کی ملاقات کے لئے روز سو دو سو لوگ جن میں پارٹی کارکنوں کی زیادہ تعداد ہوتی ہے، ملنے آتے ہیں، ڈاکٹر صاحب ان سے پارٹی کی سرگرمیوں کو بحال کرکے عوام تک پہنچنے کی تاکید کرتے ہیں تاکہ کشمیر دشمن عناصر کے ارادوں پر پانی پھیر دیا جائے’۔موصوف نے کہا کہ پارٹی صدر سے لے کر کارکن تک کا مطالبہ ہے کہ پانچ اگست کے بعد حراست میں لئے گئے باقی سیاسی لیڈروں اور نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی ہیڈکوارٹر یا فاروق عبداللہ سے ملنے آنے والے تقریباً ہر ایک پارٹی لیڈر یا کارکن کی یہ شکایت ہے کہ پانچ اگست 2019 سے جموں وکشمیر میں ترقی جمود کا شکار ہے۔ جہاں انتہائی خستہ حال سڑکوں نے لوگوں کا عبور ومرور تکلیف دہ بنا دیا ہے وہیں بجلی اور پانی سپلائی کی کمی نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے۔