لینے تمہارے ظلم کا حساب آئے گا انقلاب آئے گا۔ نبہیا خان دہلی

0
0

چکھلی شاہین باغ احتجاج کے 43 روز مکمل
ذوالقرنین احمد

چکھلی ضلع بلڈانہ؍؍ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون این پی آر، این آر سی کے خلاف گزشتہ تین مہینے سے دہلی شاہین باغ میں احتجاج جاری ہیں، فرقہ پرست حکومت نے ہر طرح خواتین کے حوصلوں کو پست کرنے کی کوشش کی لیکن خواتین انکے سامنے آہنی دیوار بن کر کھڑی رہی نہ ان پر گولیوں کا اثر ہوا نا سردی کا نا بارش کا، اس کالے قانون کے خلاف کئی بے گناہ افراد شہید ہوئے دہلی میں فرقہ پرستوں کے زریعے منصوبہ بند فساد کرانے کے بعد بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہے۔ چکھلی شہر میں بھی اسی طرز پر ۱یک فروری سے شاہین باغ کو قائم کیا گیا جو مسلسل 43 روز سے جاری ہے۔ جس میں خواتین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے ۸ روز سے خواتین کثیر تعداد میں شرکت کر رہی ہیں۔ آج ۴۱ مارچ بروز سنیچر کو بعد نمازِ ظہر چکھلی شاہین باغ احتجاجی مظاہرے سے دہلی سے آئے مہمان خصوصی نے خطاب کیا۔ نبیہا خان جامعہ ملیہ یونیورسٹی دہلی کی سابقہ طالبہ اور سوشل ایکٹویسٹ نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج خواتین سویدھان کی حفاظت کیلے سڑکوں پر اتر چکی ہے۔ جو لوگ شہید ہوئے ہمیں انکی شہادت کو سامنے رکھتے ہوئے احتجاج کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ دہلی میں مسلم جوانوں پر فرقہ پرستوں نے تشدد کیا نام پوچھ پوچھ کر مارا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی میں دنگے نہیں ہوئے ہیں بلکہ منصوبہ بند طریقے سے قتل عام کیا گیا، جبکہ پولس ایک دن میں اسے کنٹرول کر سکتی تھی۔ سچ دیکھانے والے میڈیا چینل پر پابندی لگا دی گئی۔ فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے والوں کو آزاد چھوڑ دیا گیا ہے اور بے قصور مسلم نوجوانوں کو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این پی آر کا پوری طرح سے بائیکاٹ کیجئے کیونکہ اس کا استعمال این آر سی میں ہونے والا ہے۔ نبہیا خان نے حالات حاضرہ پر اپنی نظم بھی پیش کی اور آزادی کے نعروں کے ساتھ اپنی بات کا اختتام کیا۔ زوہیر خان بلڈانہ نے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی کنڈیشن پر کاغذ نہیں دیکھائیں گے۔محمد سیف پونہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے ہندوستان کے تمام مسلمان دو تین مہینے سے کالے قانون کا بائیکاٹ کر رہ ہے۔ وزیر داخلہ کے ایک انچ پیچھے نا ہٹنے والے بیان پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ وہ اب یہ کہنے پر مجبور ہیکہ کوئی کاغذ دیکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا تب تک احتجاج جاری رہیگا۔ایڈوکیٹ ارشاد نہال پونہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت جتنے کالے قانون لے کرآرہی ہے ان سب چیزوں سے ڈر نکل چکا ہے۔ آج احتجاج کو و قوت ملی ہے وہ ان خواتین کی ہمت کی نسبت سے ہے۔ اور اسی طرح فرقوں میں بٹی ہوئی ملت کو متحد ہونے کا موقع ملا۔اس احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے شرکت کی نوجوانوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی پروگرام کے بعد آزادی کے نعرے لگائے گئے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا