بزم اظہار کا ماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد

0
0

فطرت میں اس کی لکھی ہیں تخریب کاریاں٭بربادیاں ہی لاتا ہے انسان سر پھرا
رہبرؔ گیاوی
پٹنہ؍؍بزم اظہار کا 38واںماہانہ طرحی مشاعرہ آج بزرگ،کہنہ مشق اور استاد شاعر جناب مرغوب اثرؔ فاطمی کی صدارت میں منعقد کیا گیا جس کی نظامت کے فرائض طنزومزاح کے نمائندہ شاعر چونچؔ گیاوی نے منفرد انداز میں انجام دئے۔شعراء نے جن مصرعوں پر طبع آزمائی کی وہ مصارع طرح ہیں(۱)یہ زندگی نبی کی بدولت ملی ہمیں (۲)اجالے کے پجاری مضمحل کیوں ہیں اندھیرے سے(۳)لے دے کے رہ گیا ہے ترے غم کا آسرا(۴)میں نے انسان کی عظمت پہ یقیں رکھا ہے۔شعراء کے نمونۂ کلام اس طرح ہیں
مرغوب اثرؔ فاطمی:پڑی تھی آرزو بے کل سی تنہائی کے آنگن میں٭جھجکتا چاند پھر جھٹ پٹ اتر آیا منڈیرے سے
نیاز نذرؔ فاطمی:چلمن سے لگ کے دیکھتے رہتے ہو تم کہیں٭اور صاف کرتے رہتے ہیں ہم دل کا آئینہ
نفیسؔ دسنوی:فطرت میں اس کی لکھی ہیں تخریب کاریاں٭بربادیاں ہی لاتا ہے انسان سر پھرا
خورشید ازہرؔ:دکھلا رہی ہے ہم کو حکومت اگر انا٭حق کے لئے لڑیں گے ہمارا ہے فیصلہ
شکیلؔ سہسرامی: دل میں رکھا ہے اگرآپ کو دھڑکن کی طرح٭اپنی آنکھوں میں بہر طور نگیں رکھا ہے
پروفیسر ناظم ؔقادری:ہرطرف آگ زنی اور ہے دہشت کا سماں٭ہائے وہ شہر جسے دل کا امیں رکھا ہے
ڈاکٹر ممتاز منورؔ:سب چھن گئے ہیں اب تو سہارے جو پاس تھے٭لے دے کے رہ گیا ہے ترے غم کا آسرا
م سرورؔ پنڈولوی:دل یہ کہتا ہے اجالے کی کرن پھوٹے گی٭عزم رکھا ہے جواں،دل میں یقیں رکھا ہے
ڈاکٹر مقصود عالم رفعتؔ:یہ بھی رسول پاک کا ہی ہم پہ فیض ہے٭باطل سے جنگ لڑنے کی ہمت ملی ہمیں
رحمٰن آہی:کرتا ہے کون کون یہاں غم سے دوستی٭ہم سا کوئی اگر ہے کرے آج سامنا
بشرؔ رحیمی:جو اثاثہ تھا اسے کردیا ہے نذر یتیم٭اپنے بچوں کے لئے کچھ بھی نہیں رکھا ہے
چونچؔ گیاوی:سب آخ تھو کریں گے حکومت کے نام پر٭بولیں گے اس سے اچھی حکومت تھی سابقہ
وارث ؔ اسلامپوری:اک روز بخشے جائیں گے سارے یہ امتی٭دست نبی سے خاص یہ شفقت ملی ہمیں
ڈاکٹر نصر عالم نصرؔ:سب کو یہاں کی خاک میں ہوجانا ہے فنا٭کس کو ہے اس جنم سے اس جنم کا آسرا
سبطین پروانہؔ:فضل خدا سے سرخرو ہم اس لئے ہوئے٭محبوب دوجہاں کی عنایت ملی ہمیں
اظہرؔ رسول:کافر تمہاری دھمکی سے ڈرتے نہیں ہیں ہم٭جوش عمر،علی کی شجاعت ملی ہمیں
محسنؔ دیناجپوری:قربان عشق سرور کونین میں کریں٭یہ زندگی نبی کی بدولت ملی ہمیں
اصغرؔ شمیم:لوگ دیکھے ہیں یہاں میں نے فرشتے جیسے٭ میں نے انسان کی عظمت پہ یقیں رکھا ہے
ایوب عادلؔ:گمرہی سر پہ کھڑی ناچ رہی ہے لیکن٭میں نے انسان کی عظمت پہ یقیں رکھا ہے
محمد نفیس ازہرؔ:ہیں بھیرئیے چھپے ہوئے انسانی خول میں٭کس پر کروں یقین کہ وہ دے گا آسرا
سمیع احمد ثمرؔ:جس کی فطرت ہے سدا لوگوں کو دھوکا دینا٭کیوں اسے آپ نے پھر اپنا امیں رکھا ہے
خواہ مخواہؔ دلالپوری:بولا طبیب دیکھ کے عاشق کی نبض کو٭لگتا ہے یہ کسی کی محبت میں مرگیا
اعجازعادلؔ:اچھی صحبت کے لئے نورنظر کو ہم نے٭اپنی آنکھوں سے بہت دور کہیں رکھا ہے
شارق ریاضؔ:صدائیں دے رہا ہوں کوئی بھی سنتا نہیں مجھ کو٭نظر آتے ہیں سارے لوگ اس بستی کے بہرے سے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا