سیکولر کہلانے والی سیاسی پارٹیاں اپنے زیر اقتدار تمام حکومتوں میں سیاہ قوانین کے خلاف قرارداد پاس کروائیں

0
0

لاتور شاہین باغ جلسہ عام سے سابق آئی جی عبدالرحمن کی اپیل
محمدمسلم کبیر

لاتور؍؍لاتور شہر میں سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی جیسے سیاہ قوانین کی مخالفت میں دلی کے شاہین باغ کی طرز پر جس میں شہر و اکناف کے مسلم، پسماندہ، اور تمام مذاہب کی سیکولر ذہین مردوں کے ساتھ خواتین نے شرکت کرکے ایک تاریخ درج کر رہے ہیں.پورے ملک میںC.A.A، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کے باوجود مرکزی حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے.یہاں تک اس معاملے میں کئی شہریوں کی جانیں چلی گئیں،مختلف یونیورسیٹیوں اور کالجس کے طلبائ￿ اور احتجاجی شہید ہورہے ہیں بیشترزخمی حالت میں ہیں جن میں ملک کے تمام مذاہب، ذات، فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں.لیکن حکومت اپنی جارحانہ پالیسی پر مصر ہو کر سی اے اے اور این آر سی این پی آر کے نفاذ کو یقینی بنانے میں پیش قدمی کررہی ہے. حکومت کے اس فرقہ پرست رویے کے خلاف لاتور شہرمیں ہم خیال سماجی قائدین و کارکنان جن میں تمام مذاہب مسالک و مختلف مکتبہ فکر کے احباب کی جانب سے متفقہ طورپر طئے شدہ پروگرام کے مطابق احتجاجات کررہے ہیں.کل لاتور کے شاہین باغ میں ایک جلسہ عام منعقد کیا گیا تھا جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے منظور کردہ سیاہ قوانین کی مخالفت میں احتجاجا اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر ان قوانین کی قلعی کھول کر عوام کوحقائق سے واقف کرانے والیمہاراشٹر کے سابق آئی جی عبدالرحمن، پونے کے سماجی کارکن سندیپ بروے،جماعت اسلامی ہند کے توفیق اسلم خاں، سابق جج آر وائی شیخ، ایڈوکیٹ اودئے گوارے، ایڈوکیٹ محمد علی شیخ، مولانا شرف الدین، شیخ عثمان گروجی،مولانا رضا مصباحی نے مخاطب کیا.اس موقع پرسابق آئی جی عبدالرحمن نے کہا کہ سرحدیں ملکوں کی ہوتی ہیں لیکن مذاہب،انسانیت اور سوچوں کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں اور جن کے دل ودماغ محدود ہیں وہی لوگ بنی نوع انسانوں کو مختلف انداز میں تقسیم کرتے ہیں اور حکومت کرتے ہیں.انھوں نے کہا کہ ملک میں ان سیاہ قوانین کے خلاف احتجاجات جاری رہیں گے.احتجاجات کو تمام سیکولر بھارتیوں کی حمایت روز بروز حاصل ہورہی ہے.جناب عبدالرحمن نے اپیل کی کہ اپنے آپ کو سیکولر کہنے والی سیاسی جماعتیں اور جہاں مسلم کارپوریٹرس، کونسلرس اور گرام پنچایت ممبران ہیں وہ اپنے اپنے مقامی خود اختیاری اداروں میں ان سیاہ قوانین کی مخالفت میں قرارداد پیش کریں اور پاس کروالیں اور ہندو برادران انسانیت کی بنیاد پر اس قرارداد منظور کریں. سی اے اے،این پی آر اور این آرسی کے خلاف ہماری پردہ نشین بہنیں شاہین باغ کے نام پر شبانہ روز آواز اٹھا رہی ہیں وہی ہماری سچی قیادت کر رہی ہیں.حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملک کی عوام کی بنیادی ضروریات اور امن و امان،سیکولرزم کو یقینی بنائے لیکن اس کے برعکس حکومت عوام میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر آپس میں تقسیم کر کے ناانصافی کررہی ہیں. مسلمان بہنوں کوانصاف دلوانے کی بات کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی سے سابق آئی جی عبدالرحمن نے سوال کیا کہ نریندر مودی دہلی میں شاہین باغ میں بیٹھی اپنی بہنوں سے ابھی تک ملنے کیوں نہیں گئے.ان کی فریاد کیوں سننا پسند نہیں کررہے.خواتین کی عزت و عصمت کی وکالت کرنے والے نریندر مودی آج مسلم خواتین پر ہو رہے مظالم پرخاموش کیوں ہیں.سی اے اے،این پی آر اور این آر سی کے تعلق سے وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان تضاد بیانی سے ہی پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کو کس شاطرانہ چال سے گھیرنے کی کوشش کررہے ہیں.سابق آئی جی عبدالرحمن نے اپنے پر مطالعہ بیان میں یہ باور کرایا کہ یہ سیاہ قوانین نہ صرف مسلمان بلکہ آدیباسی،قبائلی،خانہ بدوش، غریب،مزدور،پسماندہ طبقات، جھونپڑیوں میں رہنے والے،تمام شہریوں کی شہریت چھین لیں گے.بلکہ بری طرح متاثر ہونگے. اس لئے یہ تمام طبقات مسلمانوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ رہ کر اپنے حقوق کے حصول کے لئے میدان میں اتریں. ایڈوکیٹ محمد علی شیخ نے کہا کہ ملک کی آزادی کے لئے اپنی جان ومال کو قربان کرنے والی قوم سے شہریت کا ثبوت مانگنا ہی مضحکہ خیز بات ہے.انھوں نیمطالبہ کیا کہ لاتور شہر کے رکن اسمبلی کانگریس کیاور کارپوریشن بھی کانگریس کے زیر اقتدار ہے تو یہاں سے بھی سیاہ قانون کے خلاف قرارداد پاس کی جائیاور ملک کے مسلمانوں کیدرپیش مسائل کے تئیں اپنی سنجیدگی کا اظہار کیا جائے. انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاتور کے رکن اسمبلی اور مہاراشٹر کے ذمہ دار وزیر امیت دیشمکھ سے مسلمانوں کا نمائندہ وفد ان سیاہ قوانین کے خلاف اپنی حکمت عملی اور قرارداد پاس کروانے کا مطالبہ کیا تو وزیر موصوف نے اس تعلق سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے وفد سے ہی پوچھا کہ یہ معاملہ کیا ہے اور کرنا کیا ہے. نام نہاد سیکولر کانگریس کے قائدین شہر میں موجود رہنے کے باوجود "شاہین باغ” سے دوری بنائے ہوئے ہیں. پونے کیسماجی کارکن سندیپ بروے نے اس موقع پر کہا کہ ملک کے سیکولرزم کو ختم کرنا یعنی ملک کی سالمیت کو ختم کرنا ہے. جلسے کی نظامت سید مصطفی علی اور شیخ انعام الحسن نے کی.لاتور کے اعظم گنج گولائی کے عقب میں شاہیر انا بھاؤ ساٹھے چوک میں واقع شاہین باغ میں منعقدہ اس جلسہ عام میں عوام ہزاروں کی تعداد میں موجود تھی. تقاریر کے دوران گاہے گاہے انقلاب زندہ باد، ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے، اور سیاہ قوانین کے خلاف نعرے بازی بھی ہوتی رہی.

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا